جسٹس کاظم ملک کے الیکشن ٹریبونل لاہور آفس کی معیاد ختم کرنے کا معاملہ این اے122 کے فیصلے سے جوڑنا غلط ہے،الیکشن کمیشن

اتوار 30 اگست 2015 10:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30اگست۔2015ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ کاظم ملک کے الیکشن ٹریبونل لاہور کے آفس کی معیاد ختم کرنے کے معاملے کو حلقہ این اے 122 پر مبینہ دھاندلی سے متعلق کیس میں انکے فیصلے کے ساتھ جوڑنے کا تاثر سراسر غلط ہے ۔الیکشن کمیشن کی طرف سے ہفتہ کو جاری بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ الیکشن ٹربیونل جون 2013ء میں ایک سال کیلئے بنائے گئے تھے زیر التواء مقدمات زیادہ ہونے کی وجہ سے ان ٹربیونل کی مدت میں اکتیس اگست 2015ء تک توسیع کی گئی تھی ، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ میڈ یا کے کچھ حلقوں میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ کاظم ملک کے الیکشن ٹریبونل لاہور کے آفس کی معیاد میں توسیع نہ دینے کا این اے 122 کے فیصلے سے تعلق ہے جو کہ سراسر غلط ہے کیونکہ تمام پانچ الیکشن ٹریبونلز بشمول تین پنجاب اور کے پی کے اور سندھ صوبوں میں ایک ایک کے آفس کی معیاد میں مزید توسیع نہ دینے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کی جانب سے این اے 122 کے فیصلے سے بہت پہلے 22جون 2015ء کو کرلیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

یہ الیکشن ٹرییبونلز اپنے فرائض کی انجام دہی میں مکمل طور پر آزاد تھے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں کسی مداخلت یا دباؤ کا سامنا نہیں تھا ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مزیدآں یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ عام انتخابات 2013ء کے بعد کیسز کی غیر جانبدارانہ سماعت کے لئے چودہ الیکشن ٹربیونلز تشکیل دیئے گئے تھے ان میں پانچ پنجاب اور سندھ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے لئے تین ،تین ٹریبونلز شامل تھے ۔ان کی ابتدائی طور پر معیاد ایک سال کیلئے تھی اور بعد ازاں کیسز کی تعداد زیادہ ہونے اور کام کے اضافی بوجھ کی وجہ سے ان ٹربیونلز کو توسیع دی گئی تھی جو اب کل اکتیس اگست دو ہزار پندرہ کو پوری ہورہی ہے ۔