ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر کی وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ سے ملاقات ؛ صوبے میں امن و امان کی صورتحال و جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن پر تبادلہ خیال،صوبے میں ایف آئی اے، نیب اور دیگر وفاقی اداروں کی کارروائیوں پر وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ سے بات کی ہے،قائم علی شاہ ، ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری پر ڈی جی رینجرز سے بات ہوئی ہے وہ جلد باعزت طریقے سے واپس آجائیں گے، آئی جی پولیس اور ڈی جی رینجرز کراچی آپریشن میں میرے زیر انتظام ہیں اور یہاں کے آپریشن کی ذمہ داری میری ہے،کر اچی شہر کی اہمیت انٹرنیشنل شہر کی ہے اور ہم اس کی اس حیثیت کو ایک بار پھر بحال کروا کر ہی دم لیں گے، شہر میں کئی میگا پروجیکٹ مکمل ہورہے ہیں، کئی پر کام جاری ہے،شہید جمہوریت محترمہ نصرت بھٹو انڈر پاس کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب، میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 29 اگست 2015 09:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29اگست۔2015ء) ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے وزیر اعلیٰ ہاوس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ترجمان وزیر اعلیٰ ہاوس کے مطابق ملاقات میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اپیکس کمیٹی، صوبے کی سیاسی اور امن و امان کی صورتحال پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔

ادھروزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں ایف آئی اے، نیب اور دیگر وفاقی اداروں کی جاری کارروائیوں پر وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ سے بات کی ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین ایک معزز انسان ہیں اور وہ اس وقت ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ہیں، جو وزیر کے برابرکی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی گرفتاری پر ڈی جی رینجرز سے بات ہوئی ہے اور جلد وہ باعزت طریقے سے واپس آجائیں گے۔

(جاری ہے)

آئی جی پولیس اور ڈی جی رینجرز کراچی آپریشن میں میرے زیر انتظام ہیں اور یہاں کے آپریشن کی ذمہ داری میری ہے۔ دو سال کے دوران کراچی سمیت صوبے بھر میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان اور دہشتگردی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے اور چند روز قبل آرمی چیف کے دورہ کراچی کے دوران انہوں نے کراچی میں امن و امان اور صفائی ستھرائی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

کراچی شہر کی اہمیت انٹرنیشنل شہر کی ہے اور ہم اس کی اس حیثیت کو ایک بار پھر بحال کروا کر ہی دم لیں گے۔ کراچی میں کئی میگا پروجیکٹ مکمل ہورہے ہیں، کئی پر کام جاری ہے اور جلد ہی کراچی کو مزید بڑا میگا پروجیکٹ شروع کئے جارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے داؤد پوتہ روڈ پر شارع فیصل پر چار ماہ 10روز کی قلیل مدت میں 58کروڑ 13لاکھ 40ہزار روپے کی لاگت سے تعمیر ہوئے والے شہید جمہوریت محترمہ نصرت بھٹو انڈر پاس کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر کمانڈر کراچی نیوی وائس ایڈمرل سید عارف اللہ حسینی، صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ، صوبائی وزیر گیان چند، کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کراچی شعیب احمد صدیقی، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر وقار مہدی، راشد ربانی، صدیق ابو بھائی، سیکرٹری بلدیات عمران عطا سومرو، میونسپل کمشنر کراچی سمیع صدیقی، سنئیرڈائریکٹر ٹیکنکل سروسز و ڈی جی پارکس نیاز سومرو، سنئیر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ سلیم راجپوت، ایڈمنسٹریٹر ساؤتھ میر فاروق لانگو، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر نجمی عالم اور دیگر بھی موجود تھے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے 332میٹر طویل انڈر پاس کا تختی کی نقاب کشائی کرکے اس کا باقاعدہ افتتاح کیا اور وہاں اطراف کی فٹ پاتھ پر شجر کاری کی غرض سے پودہ لگایا۔ اس موقع خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ماضی میں بننے والے پروجیکٹ تاخیر کے باعث عوام کے لئے مصیبت کا باعث بن جاتے تھے اور ان کی لاگت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوجاتا تھا تاہم اب بننے والے پروجیکٹ کومکمل فنڈنگ کی جارہی ہے اور اسے مقررہ مدت میں پورا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مادر جمہوریت نصرت بھٹو انڈر پاس کی تعمیر اور اس کو مقررہ مدت میں مکمل کروانے میں جواں سال صوبائی وزیر سید ناصر شاہ کی کاوشیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزارت کا منصب سنبھالنے کے فوری بعد سے کراچی میں جاری تقریاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کروانے کے لئے دن رات کاوشیں کی ہیں اور کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس موقع پر کمانڈر کراچی نیوری وائس ایڈمئرل سید عارف اللہ حسینی کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ کراچی کی ترقی اور یہا ں کے ترقیاتی کاموں میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی اہمیت کا حامل شہر ہے اور اس کی عالمی سطح پر ایک شناخت ہے۔ ہم اس کی اس کھوئی ہوئی حیثیت کو جلد بحال کروا کر ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ کراچی میں یوں تو دنیا اور پاکستان بھر سے لوگ تجارتی سرگرمیوں کے لئے آتے ہیں لیکن اب یہاں کے امن و امان اور صفائی ستھرائی کو دیکھ کر سیاحت کو بھی فروغ ملے اور کراچی میں دنیا بھر سے سیاح یہاں آئے۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کو کراچی میں 4معاملات ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان، دہشتگردی اور بھتہ خوری کے خاتمہ کا ٹاسک دیا گیا تھا اور آج الحمد اللہ دو سال کے اندر اندر ان کا بڑے پیمانے پر خاتمہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خاتمہ کے لئے پولیس اور رینجرز کی میری سربراہی میں ایک ایپکس کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے اور اس کمیٹی کے ساتھ ساتھ ہمارے انٹیلی جنس اداروں اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ ان دہشتگردوں کی فنڈنگ بیرون ملک سے کی جارہی ہے۔

سید قائم علی شاہ نے کہا کہ دہشتگردی صرف کراچی میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہورہی ہے اور سب سے زیادہ دہشتگردی تو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہوئی ہے اور یہی وجہ تھی کہ جب این ایف سی ایوارڈ ہوا تو تمام صوبوں نے خیبر پختونخواہ کو ایک فیصد زیادہ شئیر دینے پر رضامندہ کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر سندھ کے عوام کی ذمہ داری ہے۔ میں اپنی پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی حکم پر وزیر اعلیٰ بنا ہوں اور یہاں کے عوام کی جان و مال کی ذمہ داری میری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اور نیب کے سندھ حکومت میں مداخلت پر میں نے وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار وے بات کی ہے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایف آئی اے اور نیب کے حوالے سے وہ ہمارے تحفظات کو جلد ختم کردیں گے اور آئندہ چند روز میں ایف آئی اے اور دیگر وفاقی ادارے واپس چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کا مجھے علم میں لائے بغیر کارروائی کی گئی، جس پر میں نے کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز سے رابطہ کیا اور انہوں نے مجھے بتائے بغیر ان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا، جس پر ڈی جی رینجرز کو آج طلب کیا تو انہوں نے کچھ شواہد دئیے لیکن یہ ایسے شواہد نہیں کہ ان کو اس پر گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ہیں اور ان کا رتبہ وزیر کے برابر ہے اور وہ پی ایم اے کے صدر بھی رہے ہیں اور وہ یہاں کی ڈاکٹروں میں اپنی شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم جلد ہی باعزت طور پر واپس آجائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایف آئی اے بھی آئندہ ایک سے دو روز میں یہاں سے چلی جائے گی اور دیگر وفاقی اداروں کی بھی صوبائی معاملات میں مداخلت کا سلسلہ بند ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بھی اس تمام صورتحال کو محسوس کیا ہے اور جلد ہی تمام معاملات کا سدباب ہوجائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے کوئی شکایات انہیں نہیں کی گئی بلکہ انہوں نے براہ راست وزیر اعظم کو اپنی شکایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دوستوں کو ہم پر اعتماد ہونا چاہئے تھا۔

میرے ساتھ منتخب کابینہ اور دیگر موجود ہیں۔ لیکن انہوں نے مجھ پر اعتماد کی بجائے وزیر اعظم کو اپنی شکایات دی ہیں اور وہی ان کے استعفوں کی منظوری یا نا منظوری پر بتا سکتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کراچی کو خوبصورت، سرسبز اور صاف ستھرا شہر بنانے اور یہاں کے عوام کو درپیش ٹرانسپورٹ اور دیگر مسائل کے حل کے لئے سندھ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی سنجیدگی سے کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہمادر جمہوریت نصرت بھٹو انڈر پاس 130دن کی قلیل مدت میں تعمیر کیا گیا اور اس کی تعمیر کے دوران ایک دن بھی شارع فیصل یا دیگر سڑکوں پر ٹریفک کو نہیں روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی کراچی میں مزید میگا پروجیکٹ بنائے جانے کا اعلان کیا جائے گا اور یہ تمام میگا پروجیکٹ مقرر کردہ مدت میں مکمل کروائیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر تک کراچی کے لاکھوں شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات کہ فراہمی کے لئے تین منصوبے مکمل کئے جائیں گے، جس میں گرین، یلو اور بلو بسوں سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو صاف ستھرا بنانے کے لئے یہاں صفائی کے معاملات کو جلد ہی آؤٹ سورش کیا جارہا ہے اور ان تمام پر مکمل چیک اینڈ بیلنس کا نظام بھی رکھا جائے گا۔ صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کراچی کو روشنیوں کا شہر اور یہاں پر عوام کو تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ذمہ داری ہے اور ہم یہ ذمہ داری بھرپور طریقے سے انجام دے رہی ہیں۔

تقریب سے کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کراچی شعیب احمد صدیقی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج اس انڈر پاس کی اپنے مقررہ مدت میں تکمیل کا سہرا وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے سر ہے کہ انہوں نے اس منصوبے کے لئے مختص 58ارب روپے کی رقم یکمشت ادا کی اور ہم نے اس منصوبے کو اپنے مقررہ مدت میں اس کی ڈیزائین کے مطابق تکمیل کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں کمانڈر کراچی نیوری وائس ایڈمئرل سید عارف اللہ حسینی کا بھی بھرپور شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس انڈر پاس کی تعمیر کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹانے میں نہ صرف اپنا بھرپور تعاون ہمیں فراہم کیا بلکہ اس کی تعمیر کی ازخود نگرانی بھی کی اور اس کی تعمیر کے بعد اسے خوبصورت بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے اس انڈر پاس کے کنٹریکٹر، انجنئیرز اور کے ایم سی کے افسران کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ یہ کوئی ریاست ہے یا جنگل کا قانون صوبائی معاملات میں مداخلت ایف آئی اے کا کام نہیں ہے۔ وزیر اعظم سے کہا تھا کہ سندھ پر حملے کیوں ہو رہے ہیں۔ جمعہ کوشاہراہ فیصل پر مہران انڈر پاس کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاکہ انہوں نے وزیر اعظم سے کہا تھا کہ سندھ پر حملے کیوں ہو رہے ہیں جس طرح سے کارروائیاں ہو رہی ہیں وہ سندھ پر حملہ ہیں۔

پہلے بھی سندھ پر وار کیے جاتے رہے ہیں کیا بدعنوانی صرف سندھ میں ہے؟۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری سے قبل انہیں نہیں بتایا گیا جبکہ رینجرز انکے ماتحت کام کر رہی ہے۔ ڈاکٹر عاصم کاعہدہ وزیر کے برابر ہے وہ ایچ ای سی سندھ کے چیئرمین ہیں۔ وزیر اعلیِ سندھ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے انکی کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز سے بات ہوئی ہے۔

ڈی جی رینجرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف ثبوت ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ریاست ہے یا جنگل کا قانون سوک سینٹر میں ریونیو ، لینڈ ڈپارٹمنٹ کے کاغذات کی چھان بین کی گئی۔ ایف آئی اے اور نیب نے سوک سینٹر پر چھاپے مارے اور ٹرک بھر کر فائلیں ساتھ لے گئے ۔ صوبائی معاملات میں مداخلت ایف آئی اے کا کام نہیں ہے۔