ضلع کرک میں10ارب روپے کی گیس چوری ہورہی ہے، ضلع کے ڈی پی او اور ڈی سی او سرپرستی کر رہے ہیں،شاہد خاقان عباسی کا انکشاف ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے نوٹس میں معاملہ لایا گیا لیکن انہوں نے کوئی بھی کارروائی کرنے سے تحریری طور پر صاف انکار کردیا، وفاقی وزیرپٹرولیم کی این اے قائمہ کمیٹی کے اجلاس کو بریفنگ ،کمیٹی نے خیبرپختونخوا کے نمائندہ،آئی جی اور ڈی سی او اور ڈی پی او کرک کو آئندہ میٹنگ میں طلب کرلیا

بدھ 26 اگست 2015 09:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26اگست۔2015ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل کے اجلاس میں وفاقی وزیرپٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں10ارب روپے کی گیس چوری ہورہی ہے،متعلقہ ضلع کے ڈی پی او اور ڈی سی او سرپرستی کر رہے ہیں،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے نوٹس میں معاملہ لایا گیا لیکن انہوں نے کوئی بھی کارروائی کرنے سے تحریری طور پر صاف انکار کردیا،کمیٹی نے کرک میں گیس چوری کے معاملے پر خیبرپختونخوا کے نمائندہ،آئی جی اور کرک کے ڈی سی او اور ڈی پی او کو آئندہ میٹنگ میں طلب کرلیا،کمیٹی کا اجلاس چےئرمین چوہدری بلال احمد ورک کی زیر صدارت او جی ڈی سی ایل بلڈنگ میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اکثر ممبران نے شرکت کی،ایم ڈی سوئی نادرن گیس پائپ لائنز نے کمیٹی کو بتایا کہ کرک میں چار سال پہلے گیس پائپ لائن بچھائی گئی تھی مقامی لوگوں نے خود اپنے طور پر پائپ لائن کو1600 کلومیٹر تک غیر معیاری پائپ کے ذریعے بڑھا دیا ہے جس سے ایس این جی پی ایل کو900ملین کیوبک فٹ گیس کا نقصان ہو رہا ہے لوگوں نے غیر قانونی طور پر مین لائن سے کنکشن لگا کر لائن کو بہت حد تک متاثر کردیاہے جس کا نقصان سوئی نادرن گیس پائپ لائن برداشت کر رہی ہے،اجلاس میں کمیٹی کے چےئرمین چوہدری بلال ورک نے ڈی جی پٹرولیم کمیشن سے استفسار کیا کہ گیس تلاش کرنے والی اکثریت کمپنیوں کی دس سے بارہ سال سے کام شروع ہی نہ کرنے کے باوجود ان کی مدت میں مسلسل توسیع کیوں کی جارہی ہے جس پر ڈی جی پٹرولیم کمیشن نے بتایا کہ ہمارے کچھ رولز ہیں جن کو نہ توڑنا پڑتا ہے،تین سے چار کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کر دئیے گئے ہیں،اجلاس میں وزیرپٹرولیم نے ڈی جی کو ہدایات کی کہ جن کمپنیوں نے لائسنس جاری ہونے کے باوجود کام شروع نہیں کیا ان کے لائسنس منسوخ کرکے دوبارہ نیلامی کی جائے کمیٹی کے چےئرمین نے ڈی جی کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ سالہا سال سے توسیع لینے والی کمپنیوں کو نوٹسز جاری کئے جائیں اور31اگست کو میٹنگ میں رپورٹ میں رپورٹ پیش کی جائے،ایم ڈی سوئی سدرن اور نادرن نے کمیٹی کو اپنے اپنے جاری مختلف منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ قطر سے ایل این جی کی درآمد کے انتظامات مکمل ہیں،تاہم ادائیگی کا طریقہ کار اور ایل سی کھولنے کا معاملہ طے ہونا باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت پٹرولیم سہولت کار ہے،ایل این جی استعمال کرنے والوں کی تیاری اور میکنزم کے بغیر معاہدہ نہیں کیا جائے گا اگر سرکاری ادارے ایل این جی خریدنے کے لئے تیار نہ ہوئے تو پرائیویٹ شعبے کو فروخت کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر کام جاری ہے اس سلسلے میں گوادر سے نواب شاہ تک پائپ لائن بچھائی جارہی ہے،کمیٹی نے ریگولیشن کے معاملے پر اوگرا سوئی نادرن سوئی سدرن کے نمائندوں کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا