دہشتگردوں سے روابط،پولیس افسروں، اہلکاروں کی سیکورٹی کلیئرنس کرانے کی سفارش،تھانوں کی سیکورٹی اداروں سے نگرانی کرائی جائے، بین الاقوامی امداد پر پلنے والے کالعدم تنظیمیں پولیس کو راہ ہموار کرنے کے لیے استعمال کرسکتی ہیں،کالعدم تنظیموں کا پولیس سے معلومات لینے کا انکشاف ،سیکورٹی معلومات میں پولیس کے ساتھ رینجرز، دیگر سیکورٹی اہلکاروں کو بھی شامل حال رکھا جائے،پولیس کے کالعد م تنظیموں سے مبینہ تعلقات نیشنل ایکشن پلان متاثر کرنے،ملکی سالمیت کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہیں،حساس اداروں کی وزارت داخلہ کو رپورٹ

پیر 24 اگست 2015 09:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24اگست۔2015ء)حساس اداروں نے پولیس افسران و اہلکاروں کے دہشت گردوں سے ممکنہ روابط کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے ان کی اسپیشل برانچ سے سیکورٹی کلےئرنس کرانے کی سفارش کردی ،وزارت داخلہ کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاق سمیت صوبائی پولیس کے کالعد م تنظیموں سے مبینہ تعلقات نیشنل ایکشن پلان کو متاثر کرنے سمیت ملکی سالمیت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں ،آئندہ ممکنہ حملوں میں پولیس سے معاونت کے اثرات کو زائل نہیں کیا جاسکتا ،پولیس کانسٹیبل سے اعلیٰ افسران تک تمام اہلکاروں کی اسپیشل برانچ سے دوبارہ سیکورٹی کلےئرنس کرائی جائے جبکہ تمام تھانوں میں پولیس مانیٹرنگ کے لیے دیگر سیکورٹی اداروں سے نگرانی کرائی جائے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی امداد پر پلنے والے کالعدم تنظیمیں پولیس کو راہ ہموار کرنے کے لیے استعمال کرسکتی ہیں ۔ابتدائی طورپرجمع کی گئی رپورٹ کے مطابق کالعدم تنظیموں کے کارکن پولیس سے معلومات لینے کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔سیکورٹی معلومات میں پولیس کے ساتھ رینجرز اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں کو بھی شامل حال رکھا جائے تاکہ ممکنہ طورپر بڑے نقصان سے بچاجاسکے ۔

صوبائی پولیس کی حالت بھی ابتر ہے جہاں ممکنہ طورپر تیز ردعمل کا خدشہ ہے جس کی روک تھام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات سمیت کسی بھی سیکورٹی معاملہ کو پولیس تک محدود نہ کیاجائے دیگر سیکورٹی اداروں کو بھی ساتھ رکھا جائے جبکہ تھانوں میں مانیٹرنگ کے لیے صوبائی سطح پر دیگر اداروں سے معاونت لی جائے ۔