الیکشن کمیشن 2ہفتوں میں میرے خط کا جواب دے ورنہ دھرنا دونگا،عمران خان ، ایسا دھرنا دونگا کہ لوگ پچھلے126دنوں کا دھرنا بھول جائیں گے، الیکشن کمیشن کو تھوڑی سی بھی شرم ہے تو استعفیٰ دے دیں جب کہ آج نادرا کے چیرمین کو بھی شرم آنی چاہئے،الیکشن کمیشن حکومت کے ساتھ مل کر میچ فکس کررہا تھا اب عوام کو پتا چل گیا ہوگا نوازشریف 4 حلقے کیوں نہیں کھول رہے تھے،کارکنان سے خطاب

اتوار 23 اگست 2015 09:09

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23اگست۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے حلقہ این اے122کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن 2ہفتوں میں میرے خط کا جواب دے ورنہ ایسا دھرنا دونگا کہ لوگ پچھلے126دنوں کا دھرنا بھول جائیں گے، لیکشن کمیشن حکومت کے ساتھ مل کر میچ فکس کررہا تھا اب عوام کو پتا چل گیا ہوگا کہ نوازشریف 4 حلقے کیوں نہیں کھول رہے تھے۔

ہفتہ کی رات لاہور کے زمان پارک میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ این اے 122 کے فیصلے پر عوام کو مبارکباد دیتا ہوں، مجھے انصاف کے لیے ڈھائی سال جدوجہد کرنا پڑی، لیکن آج خوشی ہیکہ میرے ساتھ جدوجہد کرنے والے خوش ہیں اس موقع پر دھرنے میں ساتھ دینے والوں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایاز صادق کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میں ان کے دکھ میں شریک ہوں جب کہ اب 2 وکٹیں گر گئی ہیں اور تیسری وکٹ بھی جلد کرنے والی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت 4 حلقے کھول دیتی تو دھرنا نہ ہوتا لیکن اب عوام کو پتا چل گیا ہوگا کہ نوازشریف 4 حلقے کیوں نہیں کھول رہے تھے، ملک کے 2 سال میں نے نہیں بلکہ نوازشریف نے ضائع کیے، ہر حلقے میں دھاندلی ہوئی اور حکومت اسے بے ضابطگی کہتی ہے، الیکشن کمیشن حکومت کے ساتھ مل کر میچ فکس کرتا رہا، الیکشن کمیشن سے متعلق تمام باتیں درست ہورہی ہیں اگر الیکشن کمیشن کو تھوڑی سی بھی شرم ہے تو استعفیٰ دے دیں جب کہ آج نادرا کے چیرمین کو بھی شرم آنی چاہئے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے اب تک میرے خط کا جواب نہیں دیا، وہ 2 ہفتے میں خط کا جواب دیں اور اگر سوالات کے جواب نہ ملے تو 2 ہفتوں کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر دھرنا دیں گے اور ایسا دھرنا ہوگا کہ 126 دن والا دھرنا بھی بھول جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 126دن کا دھرنا دینے والوں کو مبارکباد دیتا ہوں،ہمارا مقصد اصل جمہوری نظام لے کر آنا ہے،اڑھائی سال تک شفاف الیکشن کیلئے کوششیں کیں،1971ء کے بعد کوئی بھی الیکشن شفاف نہیں ہوا،مجھے اڑھائی سال تک انصاف کیلئے وقت لگا،دھرنے میں تکالیف اٹھائیں،قربانیاں دیں،مجھے پتہ ہے کہ فیصلے سے ایاز صادق کو دکھ ہوا ہے میرا مقصد آپ کو دکھ پہنچانا نہیں تھا،الیکشن نظام کو شفاف بنانے کیلئے سب کچھ کیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں کرپٹ لوگ موجود ہیں وہ کس طرح انصاف دے گا،میرا الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں کہ وہ حلقہ این اے122کے ضمنی انتخابات شفاف کرائے گا