مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی پالیسی کبھی تبدیل نہیں ہوگی، سرتاج عزیز،مذاکرات کھٹائی میں پڑنے کا افسوس ہے ،بھارت شرائط عائد نہ کرے تو نئی دہلی جانے کو تیار ہوں،مودی سرکار جارحانہ رویہ اختیار کر کے پاکستان کو دباؤ میں لانا چاہتی ہے،پاکستان کے اندر بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ دہشت گردی میں ملوث ہے ، ثبوت بھارت کو دیں گے،حریت رہنماؤں کی گرفتاری بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،بھارت نے کنٹرول لائن پر جنگ بندیکی 100 بار خلاف ورزی کی، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو 6 بار طلب کیا،،مشیر خارجہ کی سیکرٹری خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

اتوار 23 اگست 2015 09:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23اگست۔2015ء)وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی کبھی بھی تبدیل نہیں ہوگی،کشمیر کا مسئلہ آج نہیں تو کل ضرور حل ہوگا،بھار ت کے ساتھ مذاکرات کھٹائی میں پڑنے پر افسوس ہے ،بھارت شرائط عائد نہ کرے تو ابھی بھی نئی دہلی جانے کو تیار ہوں،مودی سرکار مسئلہ کشمیر پر جارحانہ رویہ اختیار کر کے پاکستان کو دباؤ میں لانا چاہتاہے ،پاکستان کے اندر بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ دہشت گردی میں ملوث ہے ، اگر مذاکرات ملتوی ہوئے تو آئندہ ماہ ”را“ کیخلاف ثبوت بھارت کو فراہم کر دیں گے،حریت رہنماؤں کی گرفتاری بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،اوفا اعلامیہ میں تین پوائنٹ ایجنڈا تھا جس میں کشمیر کا مسئلہ سرفہرست تھا،پاکستان مسئلہ کشمیر ،ایل او سی اور دہشت گردی سمیت ہر مسائل پر بات چیت کرنا چاہتا ہے تاہم بھارت صرف دہشت گردی کے ایجنڈے پر بات کرنا چاہتا ہے،کشمیر کے مسئلے پر بات کئے بغیر مذاکرات بے مقصد ہیں،کشمیر کے مسئلے کو دنیا کے ہر کونے میں لیکر جائیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔سرتاج عزیز نے کہا کہ ، بھارت نے اوفا اعلامیہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذاکراتی ایجنڈے سے کشمیر کے مسئلے کو نکال دیا ہے،پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان اور بھار ت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے، مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مذاکرات منسوخ کیے جانے پر افسوس ہوا ، شرائط نہ رکھی جائیں تو بھارت میں مذاکرات کے لیے تیار ہیں اگر اب موقع نہ ملا تو را کی پاکستان میں دہشت گردی کے ثبوت اقوام متحدہ میں بھارتی حکام کے حوالے کیے جائیں گے،انہوں نے کہا کہ 20 سال سے روایت رہی ہے کہ دہلی جانے پر حریت رہنماؤں سے ملاقات کی جاتی ہے۔

حریت رہنماؤں کی گرفتاری انتہائی افسوسناک عمل ہے،عالمی برادری کو بھارتی رویے کا نوٹس لینا چاہئے، پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو حل کرنا چاہتا ہے، بھارت سے تمام معاملات مذاکرات کی میز پر حل کرنا چاہتے ہیں،انھوں نے کہا کہ بھارت اوفا معاہدے میں کشمیر کا ذکر نہ کرنے کا بہانہ بنا رہا ہے حالانکہ اس میں واضح طور پر درج ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام مسائل کے حل کیلئے بات کی جائے گی اور مسئلہ کشمیر سہر فہرست ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کشمیری رہنماوٴں کو ملاقات کی دعوت دی گئی تھی، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے، بھارت کو را کے پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شواہد دیئے جائیں گے ، پاکستان بھارت سے غیر مشروط مذاکرات چاہتا ہے،مشیر خارجہ نے کہا کہ جب سے مودی حکومت آئی ہے وہ پاکستان کے ساتھ معاملات کو اپنی شرائط سے حل کرنا چاہتی ہے جس میں مسئلہ کشمیر کو نکال دیا گیا جوکہ ممکن نہیں، اوفا معاہدہ کے تحت بھارت اور پاکستان کو مل کر مسئلہ کشمیر کا حل نکالنا تھا،سرتاج عزیز نے کہا کہ اگر بھارت نے مذاکرات سے منہ موڑا تو مسئلہ کشمیر کے لیے اپنی مہم کو عالمی سطح پر ہر فورم پر اٹھائیں گے ، اگر اس وقت موقع نہ ملا تو اقوام متحدہ میں را کی دہشتگردی کے ثبوت ان کے حوالے کیے جائیں گے،مشیر امور خارجہ نے کہا کہ ہندوستان معاہدے سے کشمیر کو ہٹا کر غلط معنی دے رہا ہے، اگر کشمیر مسئلہ نہیں تو وہاں سات لاکھ انڈین فوجی کیا کر رہے ہیں، مسئلہ کشمیر سے انحراف نہیں کیا جا سکتا، دنیا جانتی ہے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشمیر سب سے بڑا مسئلہ ہے،عالمی برادری بھارت کے رویے پر نوٹس لے، مذاکرات میں کسی بریک تھرو کی امید نہیں ہے، ہندوستان نے بظاہر قومی سلامتی مذاکرات منسوخ کر دیئے ہیں،پھر بھی پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے،مشیر امور خارجہ نے یہ بھی واضح کیا پاکستان کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنا ہے البتہ مسئلہ کشمیر پر پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت متحد ہے،سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیر پر ہر زاویئے سے مذاکرات چاہتا ہے، یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے،مشیر امور خارجہ نے واضح کیا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے کسی بھی پاکستانی رہنماء کی ہندوستان کے دورے پر حریت رہنماوٴں سے ملاقات ایک معمول کی بات ہے،حریت رہنماوٴں کی گرفتاری اور نظر بندی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ کشمیری رہنماوٴں کی گرفتاری اور نظر بندی پر تشویش ہے، رہنماوٴں کی گرفتاری بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ہندوستان مسئلہ کشمیر کے حل پر تعطل چاہتا ہے،پاکستان میں ہندوستان کی خفیہ ادارے 'را' کی سرگرمیوں پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہندوستان کو 'را' کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، دہلی میں ملاقات کے دوران شواہد ہندوستان کے سپرد کرنے تھے اگر ملاقات نہ ہوئی تو شواہد آئند ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ان کو دیئے جائیں گے۔

بھارت کے ساتھ اوفا اعلامیہ میں تین پوائنٹ ایجنڈا طے کیا گیا تھا جس میں کشمیر ،سیاچن سرکریک پر بات چیت ،زائرین کی آمدورفت اور ماہی گیروں کی رہائی شامل تھی،پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کا مسئلہ انتہائی اہم ہے، کشمیر کے مسئلے کو پس پشت ڈالنا بھارت کی جانب سے ہٹ دھرمی سمجھتے ہیں،خطے میں امن کیلئے ضروری ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے اور اس حوالے سے معاملات بہتر جارہے تھے کہ اچانک بھارت نے اپنا موقف تبدیل کیا،لائن آف کنٹرول پر امن قائم رکھنے کیلئے بھی مذاکرات میں شامل تھے،پوری پاکستانی قوم اور سیاسی و عسکری قیادت کشمیری تحریک کی حمایت کرتی ہے،پاک بھارت مذاکرات ملتوی ہونے سے کشیدگی بڑھی تو یہ تشویشناک ہوگی،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر مسئلہ ہیومن رائٹس کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھائیں گے ، ایل او سی پر بھارتی جارحیت سے قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی پالیسی رہی ہے کہ پاکستان کے ساتھ جب بھی مذاکرات ہوں تو کشمیر کے مسئلے کے بغیر مذاکرات کئے جائیں جو ممکن نہیں ہے،بھارت ہمیشہ کشمیر کے مسئلے کو دباتا رہا ہے تاہم بھارت کو ایک دن ضرور احساس ہوگا کہ کشمیر یوں کو حق خودارادیت دیئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا اور اس مسئلے کو آج نہیں کل ضرور حل ہونا ہے،اس موقع پر سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا کہ ہم سرحد پر اپنے دفاع میں گولی چلاتے ہیں ،حملہ کرنے میں پہل کبھی نہیں کی ،انہوں نے کہا کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی 100 بار خلاف ورزی کی ہے جو کہ تشویشناک ہے،پاکستان لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف شہری آبادی کا تحفظ چاہتاہے ،بلا اشتعال فائرنگ کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں،انہوں نے کہا کہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر دو ماہ میں 6 بار طلب کیا گیا ہے ۔