منی لانڈرنگ کیس ،ماڈل ایان علی پر فرد جرم کا معاملہ پھر لٹک گیا، ایان علی پر مسلسل چوتھی سماعت کے موقع پر بھی فرد جرم عائد نہ کی جا سکی،فرد جرم عائد کرنے میں مزید ایک ماہ لگ سکتا ہے،قانونی ماہرین ،اسلام آباد ہائی کورٹ میں ماڈل آیان علی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے حوالے سے درخواست پر اعتراضات برقرار ،تمام دستاویزات منسلک کرنے کا حکم

ہفتہ 22 اگست 2015 08:54

راولپنڈی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22اگست۔2015ء ) کسٹم عدالت نے کرنسی اسمگلنگ کیس میں نامزد ملزمہ ماڈل ایان علی پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے کیس کی سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کردی ہے جب کہ قانونی ماہرین کے مطابق فرد جرم عائد کرنے میں مزید ایک ماہ لگ سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق کرنسی اسمگلنگ کیس میں نامزد ملزمہ کسٹم عدالت کے جج رانا آفتاب کی عدالت میں پیش ہوئیں۔

سماعت کے موقع پر ایان علی کے وکیل خرم کھوسہ کا کہنا تھا کہ کیس میں نامزد 3 میں سے 2 ملزموں محمد ادریس اور ممتاز کو نہ تو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف چالان پیش کیا گیا ہے جب کہ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور عدالت کا فیصلہ آنے تک فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔ سماعت کے موقع پر کسٹم حکام نے موقف اختیار کیا کہ ماڈل ایان علی پر کرنسی اسمگلنگ کیس کے واضح ثبوت موجود ہیں جب کہ باقی دونوں ملزموں کا معاملہ الگ ہے، دونوں ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور فرار ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کسٹم حکام کی سرزنش کی اور انہیں دونوں ملزمان کے خلاف چالان مکمل کر کے انہیں اشتہاری قرار دینے کے لئے اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کردی۔ ماڈل ایان علی کے خلاف منی لانڈرنگ کا نیا مقدمہ درج کرنے کی سماعت بھی عدالت نے 4 ستمبر تک ملتوی کردی۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزموں کا چالان مکمل کرکے عدالت میں پیش کرنے کے معاملے میں ایک سے ڈیڑھ ماہ لگ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں نامزد ملزمہ ایان علی پر مسلسل چوتھی سماعت کے موقع پر بھی فرد جرم عائد نہ کی جا سکی۔ 2 مرتبہ جج رانا آفتاب کے غیر حاضر ہونے اور 2 مرتبہ قانونی معاملات ادھورے ہونے کے باعث معاملہ لٹکا رہا۔ادھراسلام آباد ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ میں ملوث ماڈل آیان علی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے حوالے سے درخواست پر لگائے گئے اعتراضات کو برقرار رکھتے ہوئے تمام دستاویزات منسلک کرنے کا حکم دیدیا ہے ۔

گزشتہ روز جسٹس نور الحق این قریشی پر مشتمل سنگل بینچ نے ارشد محمود بٹ کی جانب سے دائر کیس کی سماعت کی درخواست گزار کی جانب سے راجہ ظہور الحسن عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے قرار دیا کہ آپ متاثرہ فریق نہیں ہیں اس پر راجہ ظہور الحسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بطور پاکستانی شہری وہ متاثرہ فریق ہیں کیونکہ آیان علی پر ملکی پیسوں کی چوری کا الزام ہے جبکہ خفیہ ادارے کے خط کے مطابق منی لانڈرنگ کا پیسہ دہشتگردی کی کارروائیوں میں بھی استعمال ہوتا رہا ہے بعد ازاں نے درخواست پر لگائے گئے اعتراضات کو برقرار رکھتے ہوئے تمام دستاویزات منسلک کرنے کا حکم دیدیا ہے ۔

واضح رہے کہ رجسٹرار نے درخواست پر اعتراضات لگائے ہیں کہ درخواست گزار نے ٹیکس دینے کے حوالے سے ثبوت پیش نہیں کئے اور نہ ہی ایف بی آر کو درخواست کی کاپی نہیں بھیجی گئی ہے ۔