پاک بھارت مذاکرات سے قبل، بھارت نے شرائط پیش کرنا شروع کر دی ، حریت رہنماوٴں سے ملاقات نہ کریں، سرتاج عزیز کو بھارت کاپیغام ،حریت رہنماوٴں سے ملاقات پر پا ک بھا رت مذاکرات منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔بھارتی وزارت خارجہ کی دھمکی ، کشمیر ی رہنماوٴں سے ملاقات نا مناسب اور اوفامعاہدے کی خلاف ورزی ہے،ترجمان وکاس سوروپ ، قومی سلامتی مشیروں کے مذاکرات میں دہشتگردی کے ایجنڈے پر بات چیت کرنا ہوگی،بھارت ،امید ہے پاکستان اوفا معاہدے سے انحراف نہیں کرے گا،بھارتی وزیر داخلہ

ہفتہ 22 اگست 2015 08:46

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22اگست۔2015ء)امن مذاکرات سے پہلے بھارتی حکام کی بوکھلاہٹ عروج پر پہنچ گئی ۔ پاک بھارت مذاکرات سے قبل، بھارت نے شرائط پیش کرنا شروع کر دیں۔بھارت نے سرتاج عزیز کی حریت رہنماوٴں سے ملاقات پر اعتراض اٹھا تے ہوئے سرکاری سطح پرپاکستان کو اپنے اعتراض سے آگاہ کردیا۔ بھارت نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو پیغام بھجوایا کہ دورہ بھارت میں حریت رہنماوٴں سے ملاقات نہ کریں۔

ایسا ہوا تو مذاکرات منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سرتاج عزیز کی کشمیری رہنماوٴں سے ملاقات نا مناسب ہے اور اوفامعاہدے کی خلاف ورزی ہے۔بھارتی وزیر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دہلی نے اسلام آباد سے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت سے قبل استقبالیہ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے رہنماوٴں کو مدعو کرنا مناسب نہیں ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی وزیر خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے یہ بات جمعہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہی۔ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز حریت رہنماوٴں سے نہ ملیں۔ان کا مزید کہنا تھا ’پاکستانی قومی مشیر اور حریت رہنماوٴں کے درمیان ملاقات اوفا میں مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے حوالے سے ہونے والے اتفاق رائے کے مترادف ہے۔

‘وکاس سوروپ نے مزید کہا ہے کہ بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان مذاکرات کے ایجنڈے کی توثیق چاپتا ہے جو پاکستان کو 18 اگست کو بھجوایا گیا تھا۔یاد رہے کہ بھارت میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت سے قبل ایک استقبالیہ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے رہنماوٴں کو مدعو کیا تھا۔

پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے دعوت نامے پر مشاورت کے بعد حریت کانفرنس کے سینیئر رہنما سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے استقبالیے میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔استقبالیہ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے رہنماوٴں کو مدعو کرنے پر علیحدگی پسند کشمیری رہنما سید علی گیلانی کو نظر بند کر دیا گیا ہے۔بھارت اور پاکستان کے درمیان سلامتی امور کے اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے لیے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیر بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔

یہ مذاکرات رواں ماہ 23 اگست کو ہو رہے ہیں۔بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند رہنماوٴں کو مکانوں میں نظر بند رکھنے کے لیے ان کے مکانوں کے باہر پولیس تعینات کر دی گئی تھی۔سید علی گیلانی کے ترجمان ایاز اکبر نے بی بی سی کو بتایا ’ہم جب اٹھے ہیں تو گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ یہاں تک کے سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار بھی تعینات تھے جو دفتر سے باہر اور اس کے اندر آنے سے روک رہے تھے۔

یہ دفتر ہی سید علی گیلانی کی رہائش گاہ بھی ہے۔‘پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار نے دعوت نامے ارسال کیے جانے کی بات کہی لیکن اس پر مزید کچھ کہنے سے گریز کیا۔خیال رہے کہ اس سے ایک سال قبل جب پاکستان نے وزرائے خارجہ سطح کی بات چیت سے قبل کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماوٴں سے بات چیت کی بات کہی تھی تو بھارت نے امن مذاکرات کو منسوخ کر دیا تھا۔

اس وقت بھارت نے پاکستان پر اندرونی معاملے میں دخل اندازی کا الزام لگایا تھا۔ بھارت نے آئندہ مشیروں کے مذاکرات برائے گیند پاکستان کے کورٹ میں پھینکتے ہوئے کہا ہے کہ حریت رہنماؤں کی مزبانی کی روح کے خلاف ہوگی جہاں دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف مذاکرات کا فیصلہ کیا تھا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ویکاس سواریوپ نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکراتہوں اور تین دن پہلے مذاکراتی ایجنڈا بھی ہمسایہ ممالک کو بھیج چکا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اب اس کا انحصار پاکستان پر ہے کہ وہ مذاکرات کیلئے کیا رویہ اختیار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حریت رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے بھی پاکستان پر واضح کر چکے ہیں کہ یہ اوفا باتچیت کی روح کے خلاف ہوگی اور اب ایسی صورتحال میں ہم پاکستان کی جانب سے مذاکرات کے ایجنڈے پر واضح موقف چاہتے ہیں۔ ادھربھارتی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ پاک بھارت قومی سلامتی مشیروں کے مذاکرات میں دہشتگردی کے ایجنڈے پر بات چیت کرنا ہوگی تاہم کشمیر سمیت دیگر ایشو پر بات چیت کو نظرانداز کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت کا مؤقف واضح ہے،پاک بھارت قومی سلامتی مشیروں کی سطح کے مذاکرات دہشتگردی کے موضوع پر ہونگے،امید کرتے ہیں پاکستان اوفا معاہدے سے انحراف نہیں کرے گا۔واضح رہے کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی مشیروں کے مذاکرات 23اور24اگست کو نئی دہلی میں ہونا ہیں،اس سے قبل بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ پاک بھارت مذاکرات منسوخ ہوگئے ہیں تاہم اس حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے،جبکہ پاکستانی دفتر خارجہ کا بھی کہنا تھا کہ وہ بھارتی میڈیا کے بیان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے کیونکہ دفتر خارجہ کو تاحال مذاکرات کی منسوخی کے حوالے سے تحریری طور پر بھارت کی جانب سے آگاہ نہیں کیا ہے