بھارت کی ہٹ دھرمی ،پاکستان نے دولت مشترکہ پارلیمانی کانفرنس کی میزبانی کرنے سے انکار کر دیا ، کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے ، پاکستان کشمیر کاز کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا ، اس لئے کسی بھی صورت مقبوضہ کشمیرکے پارلیمانی وفد کو دولت مشترکہ کانفرنس میں مدعو نہیں کر سکتے،سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق

جمعہ 21 اگست 2015 08:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21اگست۔2015ء) پاکستان نے بھارتی ہٹ دھرمی اور اس کے غیر آئینی مطالبے کے باعث دولت مشترکہ کیپارلیمانی کانفرنس کی میزبانی کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جمعرات کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے باضابطہ طور پر اعلان کیا ۔ دولت مشترکہ کانفرنس 30 ستمبر سے 8 اکتوبر تک اسلام آباد میں ہونا تھی انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ کی پارلیمانی ایسوسی ایشن پر واضح کر دیا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے پاکستان کشمیر کاز کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا اس لئے کسی بھی صورت میں مقبوضہ کشمیر کے سپیکر سمیت پارلیمانی وفد کو دولت مشترکہ کانفرنس میں مدعو نہیں کر سکتے ۔

پاکستان نے سی پی اے کے ایگزیکٹو اور بنگلہ دیش کے سپیکرز نے فون کر کے مقبوضہ کشمیر کے سپیکر کو مدعو کرنے کا کہا ۔

(جاری ہے)

مگر ہم نے ان پر واضح کر دیا کہ یہ مملکت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ کی کانفرنس میں 188 سپیکرز اور وفود نے شرکت کرنا تھی ۔ 2007 میں مقبوضہ کشمیر کے سپیکر کو سابق صدر پرویز مشرف نے پاکستان کے دورے پر بلایا تھا مگر اب جمہوری حکومت ایسا نہیں کر سکتی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 31 اگست یا یکم ستمبر کو نیویارک ہونے والی کانفرنس میں کشمیر کے مسئلہ کو اٹھائے سی پی کے ممالک کو مسئلہ کشمیر کے اوپر تفصیلی خط بھی لکھے گا ۔ واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ دولت مشترکہ کے ہونے والے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کے سپیکر کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اس لئے کشمیری سپیکر کو شرکت کی دعوت نہیں دی جا سکتی ۔

قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے کہاہے کہ قومی اسمبلی آف پاکستان نے دولت مشترکہ کی 61ویں پارلیمانی کانفرنس کی میزبانی کا فیصلہ واپس لے لیا ہے،مسئلہ کشمیر ایک تصفیہ طلب مسئلہ ہے اور پاکستان کی پارلیمنٹ کشمیر کے سلسلے میں اپنے اصولی موقف سے روگردانی نہیں کرے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیاسے بات چیت کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ دولت مشتر کہ کی 61ویں پارلیمانی کانفرنس CPC) (جو قومی اسمبلی کی میزبانی میں اسلا م آباد میں منعقد ہونا تھی کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اوریہ فیصلہ دولت مشترکہ کی پارلیمانی ایسوسی ایشن CPA) (کی ایگزیکٹو کمیٹی کی گزشتہ روزہونے والی ہنگامی ٹیلی فونک کانفرنس کے نتیجے میں کیا گیاہے انہوں نے کہا کہ 2014میں کیمرون میں منعقد ہونے والی دولت مشترکہ کی 60ویں کانفرنس میں مجھے CPAکا متفقہ طور پر صدر منتخب کیا گیا تھا اور یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ دولت مشتر کہ کی اگلی کانفرنس 30ستمبر سے 8اکتوبر 2015 تک کو اسلا م آباد میں منعقد ہوگی پاکستان کی طرف سے CPC) (کے انعقاد کے فیصلے سے مکمل اتفاق کیا گیا جب مرحوم سیکرٹری جنرلCPA (Dr. William F. Shija).نے ذاتی طور پر مجھ سے رابطہ کر کے یہ بتایا کہ ایسوسی ایشن کو اپنی سالانہ کانفرنسوں کے انعقاد کے لیے میزبانوں کی تلاش میں مشکلات پیش آ رہی ہیں اورانہوں نے پاکستان کو یہ ذمہ داری نبھانے کی درخواست کی جیسے قبول کر لیا گیاکیونکہ ایک ابھرتی ہوئی جمہوریت کی حیثیت سے پاکستان کی قومی اسمبلی نے دولت مشترکہ کے ترقی پذیررکن ممالک میں جمہوریت ،مکالمے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے یہ ذمہ داری قبول کی تا ہم پاکستان کی پارلیمنٹ نے کسی بھی مرحلے پر جموں و کشمیر پر اپنے اُصولی اور تاریخی موقف میں لچک کا مظاہر ہ نہیں کیا۔

مسئلہ کشمیرایک تصفیہ طلب مسئلہ ہے اور علاقائی امن اور استحکام کے لیے ایک فلیش پوائنٹ کی حیثیت رکھتا ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے مزید یہ کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسلUNSC) (کی قراردادو ں کے تحت کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ، منصفانہ رائے شماری کرا کر کشمیر ی عوام کو اُن کا حق خودارادیت دیا جائے۔سیکیورٹی کونسل کی اس مسئلے سے متعلقہ قراردادیں جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے رائے شماری کے علاوہ کسی متبادل طریقہ کار کو رد کرتی ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستا ن کی پارلیمنٹ خصوصاً قومی اسمبلی مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل اور کشمیر ی عوام کو ان کا حق خودارادیت دینے کے حق میں کئی قرار دادیں منظور کر چکی ہے ان حقائق کی روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی کو 61ویں دولت مشترکہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی اوریہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ی عوام کے حق خودارادیت دینے پاکستان کے اُصولی موقف کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔

خواہ اس کے لیے CPCکی میزبانی کی قربانی بھی دینی پڑے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی پارلیمنٹ CPA کی 53ممالک کی ایک 178میں سے 115برانچوں اور 415مندوبین و مبصرین کا مشکور ہے جنہوں نے کانفرنس میں شرکت کی تصدیق کی اور رجسٹریشن کروائی اور اُمید کرتی ہے کہ ماحول کے ساز گار ہونے پر دوست ممالک ، جمہوریت کے چاہنے والوں اور عوام کی حق خودارادیت کی حمایت کرنے والوں کی میزبانی کا شر ف حاصل کر سکے پاکستان کی پارلیمنٹ خطے کے ممالک کی بھی مشکور ہیں جنہوں نے اُس کے اُصولی موقف کو سمجھا اگر چہ پاکستان کی پارلیمنٹ کو 61ویں CPC کی میزبانی کا شرف حاصل نہیں ہو سکا تا ہم اس امر نے پاکستان کوعالمی سطح پر خصوصادولت مشترکہ کے52ممبر ممالک میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے 1947کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کی حیثیت سے باور کرانے کا موقع فراہم کیااور کشمیر ی عوام کی حالت زارکو اُجاگر کرنے اور اس مسئلے کے کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق پرُامن حل کی ضرورت کی جانب دنیا کی توجہ بھی مبذول کرائی۔