تمام سیاسی جماعتوں کے اندر عسکری ونگ ختم کئے جائیں،وزیر اعظم کی زیر صدارت امن وامان کے اجلاس میں فیصلہ، دہشت گردوں سے سختی سے نمٹیں گے، کراچی آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ،نواز شریف ، بیرون ملک جانیوالے سرمایہ کار کراچی واپس آنا شروع ہو گئے ہیں ،کوئی بھی ایم کیو ایم کے استعفوں پر راضی نہیں ہے ہم تو پی ٹی آئی کے استعفوں کے معاملے پر بھی راضی نہیں تھے،سانحہ بلدیہ ٹاوٴن میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے قوم کے سامنے لانا ہماری ذمہ داری ہے ان عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ،وزیر اعظم کا گورنر ہاوٴس میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب

جمعہ 21 اگست 2015 08:31

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21اگست۔2015ء) وزیر اعظم محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں سے سختی سے نمٹیں گے، کراچی آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ،ہمار افرض ہے کہ جرائم میں ملوث افراد کو بے نقاب کریں ،تقریبا2سال قبل شروع ہونیوالے کراچی آپریشن سے صورتحال میں بہتری آئی ہے،بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ اور اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کا خاتمہ ہو چکا ہے،دہشت گردہر محاذ پر پسپا ہو رہے ہیں اور اب ان کی اکا دکا واقعات کی صلاحیت باقی رہ گئی ہے،حالات کو بہتر بنانے میں مزید وقت لگے گا گھبرانے کی ضرورت نہیں پورا یقین ہے کہ معاملات جلد ٹھیک ہو جائیں گے، بیرون ملک جانیوالے سرمایہ کار کراچی واپس آنا شروع ہو گئے ہیں ،کراچی ملکی معیشت کا مرکز ہے اسے ہر صورت ٹھیک کرنا ہو گا ،سانحہ بلدیہ ٹاوٴن میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے قوم کے سامنے لانا ہماری ذمہ داری ہے ان عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو گورنر ہاوٴس میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر ، چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن ، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔وزیر اعظم میں محمد نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی ہماری اولین ترجیح ہے آپریشن سے شہر میں امن قائم ہو گیا ہے ۔

امن کے قیام کے لیے جاری آپریشن کے باعث دہشت گردوں کی کارروائیوں کی صلاحیت تقریباً ختم ہو گئی ہے ،دہشت گرد خود کو زندہ رکھنے کے لئے اکا دکا وارداتیں کر رہے ہیں ۔وزیر اعظم نے کہاکہ کراچی آپریشن کو شروع ہوئے تقریباً دو سال ہونے والے ہیں ۔ کراچی آپریشن سب کے اتفاق رائے سے شروع کیا گیا اس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں حالات کی بہتری پر عوام اور تاجر برادری نے اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔

تاجر برادری بھی تسلیم کرتی ہے کہ کراچی کے حالات بہتر ہوئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرے گی کراچی آپریشن کی جماعت کے خلاف نہیں اور نہ ہی کسی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ آپریشن جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہے، کراچی کے حالات بہتر ہوں گے تو ملک ترقی کرے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل پر قاتلانہ حملے پر دکھ ہوا ہے ۔

اس میں ملوث مجرم جلد پکڑے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ پر حملے میں ملوث مجرموں تک ہاتھ پہنچ گیا ہے جلد ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے نتائج سے مطمئن ہوں ۔ مثبت نتائج پر حصہ لینے والوں اور حمایت کرنے کوشاباش دیتا ہوں۔پولیس ،رینجرزاورخفیہ ادارں کی کارکردگی کو سراہتا ہوں اور مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے کراچی میں قیام امن کے لیے کارروائیاں جاری رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹاوٴن ایک افسوس ناک واقعہ تھا ، جس میں بے گناہ افراد جاں بحق ہوئے ۔ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو بے نقاب کیا جائے گا اور انہیں قانون کے مطابق سزائیں دلائی جائیں گی ۔ وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ اور حکومت سندھ کی کارکردگی کی تعریف بھی کی ۔

ادھروزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں تمام سیاسی جماعتوں کے اندر عسکری ونگ ختم کئے جائیں،کراچی آپریشن کو ہر صورت کامیاب دیکھنا چاہتا ہوں،دہشت گرد پسپا ہوچکے ہیں ،اکا دکا رہی گئے ہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں،بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ تقریباً ختم ہو گئی ہے ،قوم نے فیصلہ کر لیا ہے دہشت گردی ختم کر کے آگے بڑھنا ہے،اللہ تعالیٰ سے امید ہے پاکستان کا مستقبل روشن ہے ،آئندہ آنے والی نسلیں خوشحال زندگی گزاریں گی،جمعرات کے روز کراچی میں گورنر ہاؤس میں وزیر اعظم نواز شریف نے امن وامان سے متعلق اجلاس کی صدارت کی جس میں گورنر ،وزیر اعلیٰ سندھ،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ،وزیر دفاع خواجہ آصف ، چیف سیکرٹری ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز و دیگر اعلی حکام شریک ہوئے۔

اجلاس میں آئی جی سندھ نے کراچی میں سب اچھا کی رپورٹ پیش کی اور امن وامان کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ،ڈی جی رینجرز نے کراچی آپریشن پر مفصل رپورٹ پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم کو بتایا کہ ٹارگٹڈ آپریشن سے امن وامان کی صورت حال بہتر ہوئی ہے تاہم صوبے میں انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کی نا اہلی کی وجہ سے ہر چار ملزمان میں سے ایک ملزم عدالت سے رہا ہو جاتا ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انویسٹی یشن اور پراسیکیوشن کی بہتری کیلئے اعلیٰ افسر تعینات کئے جارہے ہیں ، اور اس حوالے سے جو بھی افسر کیس ہارے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس پر چار رکنی کمیٹی نے اپنا کام شرع کر دیا ہے،وزیر اعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ پراسیکیوشن کی نااہلی کو ٹھیک کرنے کے لئے خصوصی پراسیکیوشن سیل بنایا جائے تاکہ کوئی ملزم ضمانت پر رہا نہ ہو سکے۔

اجلاس میں ایم کیو ایم کے رہنمارشید گوڈیل حملہ کیس کی رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ جائے وقوعہ پر لگے سی سی ٹی وی فوٹیج انتہائی ناقص لگائے گئے ہیں جس میں ملزمان کی شناخت نہیں ہو رہی ہے،فوٹیج کو لندن بھجوایا جارہا ہے تا کہ ملزمان کی شناخت کی جا سکے جس پر وزیر اعظم نواز شریف ناقص فوٹیج پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ان کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے ناقص سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے ہیں،ناقص کیمرے لگانے کی کیا ضرورت ہے ،اجلاس میں 18 اگست کو شہید ہونے والے حساس ادارے کے افسر کی رپورٹ بھی پیش کی گئی ،وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہکراچی گورنر ہاؤس میں امن و امان کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کراچی میں آپریشن سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے شروع کیا گیا ہے۔

کراچی میں بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ ، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں تقریبا ختم ہو چکی ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کو ہر صورت کامیاب کرنا چاہتا ہوں ، کراچی میں امن کی وجہ سے غیر ملکی امپورٹرز یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔ کراچی میں حالات کی بہتری اور امن کی بحالی پر میں وزیراعلیٰ سندھ ، گورنر سندھ، رینجرز ، سکیورٹی ادارے ، انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مبارکباد دیتا ہوں،انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل پر حملے کا بہت افسوس ہے ، ملزموں کو نہیں چھوڑیں گے۔

تمام صوبے اسلحہ سے پاک ہونا چاہیئں ، سیاسی تنظیموں کے عسکری ونگ سے متعلق عدالتی فیصلہ موجود ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عسکری ونگ ختم کیے جائیں۔بعد ازاں وزیراعظم محمد نوازشریف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک میں ا من کی مکمل بحالی تک ذمہ دار ادارے اپنا کام کرتے رہیں گے اور کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی، شجاع خانزادہ کی شہادت اور رشید گوڈیل پر حملے جیسی کوششوں سے دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کوکمزور نہیں کیا جاسکتا،آپریشن ضرب عضب اور قومی ایکشن پلان کے تحت کارروائیاں جاری رہیں گی ،کے ٹو منصوبہ پاک چین دوستی کی مضبوط مثال ہے ، چین کی کمپنی کے تعاون سے چشمہ میں دو مزید نیوکلیئر پاور پلانٹ چشمہ تھری اور فور بھی انشاء اللہ اگلے سال 630میگاواٹ بجلی کی فراہمی شروع کر دیں گے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت میں شفافیت بڑھ رہی ہے، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا اچھا تاثر پیدا ہو رہا ہے، ملک کو توانائی بحران سے نجات دلانا اولین ترجیح ہے،ماضی کی نسبت لوڈشیڈنگ میں واضح کمی ہوئی ہے ،ہمارے دیہی علاقوں کو بجلی بحران کا اب بھی سامنا ہے۔وہ جمعرات کو یہاں جوہری توانائی منصوبے کے ٹو کی کنکریٹ پورنگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف ،وزیر مملکت عابد شیر علی ،گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیراعلیٰ سندھ سدی قائم علی شاہ سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہاکہ آج پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ہے جبکہ کے ٹو نیوکلیئر پاور منصوبے کا افتتاح ہو رہا ہے، یہ تقریب پاک چین نیوکلیئر میدان میں تعاون کا ثبوت ہے، ملکی معیشت کی بہتری کے لئے چین کا اہم کردار او ربین الاقوامی سطح پر چین کی غیر متزلزل حمایت انتہائی اہم ہے، کے ٹو او رکے تھری منصوبے اس دوستی کو مزید پروان چڑھائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ میں اس منصوبے کی کنکریٹ پورنگ کرکے بڑی خوشی محسوس کررہا ہوں ،چشمہ ون کا معاہدہ بھی میرے وزیراعظم کی حیثیت سے طے پایا تھا اور اس معاہدے نے نیوکلیئر توانائی کے شعبے میں تعاون کی راہ ہموار کی ، چشمہ یونٹ ون اور ٹو ملک میں چلنے والے پاور پلانٹ ملک میں سب سے بہترین جو 600میگاواٹ بجلی نہایت سستے داموں فراہم کر رہے ہیں وزیراعظم نے کہا کہ بڑی خوشی ہے کہ چین کی کمپنی کے تعاون سے چشمہ میں دو مزید نیوکلیئر پاور پلانٹ چشمہ تھری اور فور بھی انشاء اللہ اگلے سال 630میگاواٹ بجلی کی فراہمی شروع کر دیں گے اسی طرح کے ٹو اور کے تھری کینوپ کے قریب تعمیر ہو رہے ہیں کینوپ 43سال سے کامیابی سے بجلی کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس موقع پر میں چینی وفد، چین کی اٹامک انرجی اتھارٹی اور ایگزم بنک کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتاہوں کہ انہوں نے جدید پاور پلانٹ کیلئے تعاون کیامعاشی تجزیہ نگار تسلیم کرتے ہیں کہ ملک میں امن کی بحالی کے لئے حکومت فیصلہ کن انداز میں جو کارروائی کر رہی ہے اسکے نتیجہ میں افراط زر کی شرح کم اور کاروباری سرگرمیاں تیز ہورہی ہیں۔

آج یہاں شفافیت پائی جاتی ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، دنیا کے ہاں جو بہتر تاثر قائم ہوا ہے ہم اسے مزید بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لئے توانائی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ملک میں بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے، قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے سرگرم عمل صوبائی وزیر داخلہ کی شہادت سے ان کا مشن رکنے والا نہیں بلکہ یہ پوری قوت سے آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ رشید گوڈیل پر ہونے والے حملہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، یہ کارروائیاں ہمارے عزم و عمل کو کمزور نہیں کر سکتیں۔امن کی مکمل بحالی تک ذمہ دار ادارے اپنا کام کرتے رہیں گے اور کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے تمام پاور پلانٹس کے لئے سخت حفاظتی انتظامات کئے ہیں او رنیوکلیئر اتھارٹی بھی ان کی نگرانی کر رہی ہے، دنیا کے مروجہ قوانین اور قواعد کے مطابق کئے گئے ان انتظامات پر عالمی برادری نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر پی اے ای سی کو ان منصوبوں میں پیشرفت پر مبارکباد دی۔تقریب میں بڑی تعداد میں چینی رہنما اور کمپنیوں کے نمائندے بھی شریک تھے جن کے لئے وزیراعظم کی اردو میں کی گئی تقریر کا چینی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں قیام امن کے بعد کراچی سمیت پورے ملک کو اسلحہ سے پاک کریں گے ،ایسے لوگوں کو رہنے کا کوئی حق نہیں جو لوگوں کا جینا مشکل کر دیتے ہیں ،کراچی آپریشن کسی قیمت پر بند نہیں ہوگا،کوئی بھی ایم کیو ایم کے استعفوں پر راضی نہیں ہے ہم تو پی ٹی آئی کے استعفوں کے معاملے پر بھی راضی نہیں تھے،پی ٹی آئی نے کیا کچھ نہیں کیا اس پر کچھ نہ کہوں تو بہتر ہے، ایم کیو ایم سے کہا ہے کہ وہ اپنے ارکان کے استعفےٰ واپس لیں اور پارلیمنٹ میں آ کر کردار ادا کریں ۔

روز بروزبجلی کے نئے کارخانے لگا رہے ہیں،بجلی کی کمی کو ختم کریں گے، کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس بھی لگنا شروع ہو گئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو مقامی ہوٹل میں پارسی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب کا انعقاد پارسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے بزنس مین بہرام ڈی آواری نے کیا تھا ۔ تقریب میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وزیر دفاع خواجہ آصف اور پارسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے عمائدین بھی موجود تھے ۔

انہوں نے کہا کہ پارسی کمیونٹی پاکستان کا فخر ہے ۔ پارسی کمیونٹی نے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پارسی کمیونٹی نے ملک میں سرمایہ کاری کی صنعتیں لگائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب اسلام اور آپ کا مذہب بھی امن اور بھائی چارگی کا درس دیتا ہے ۔ ملک کی دیگر برادریوں کی طرح آپ بھی قابل احترام اور سچے پاکستانی ہیں ۔ پارسی کمیونٹی کی خدمات کو سراہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بہرام ڈی آواری سے میری دوستی کو 30 سال گذر چکے ہیں ۔1999میں جب میں وزیر اعظم تھا تو بہرام ڈی نے مجھے کراچی کے سمندر کی سیر کرانے اور جھینگیں کھانے کی دعوت دی تھی اس دعوت کے لیے جلد بہرام ڈی آواری کے پاس آوٴں گا ۔ ملک کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آپریشن ضرب عضب جاری ہے ۔ دہشت گردوں کا خاتمہ ہو رہا ہے ۔

پاکستان جیتا رہے گا اور دہشت گرد ہارتے رہے گے جلد دہشت گردوں کا پاکستان سے خاتمہ ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ امن ہو گا تو ترقی ہو گی کراچی میں حالات بہتر ہو رہے ہیں ۔ دو سال پہلے جو سرمایہ کار کراچی چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔ اب آپریشن کے باعث حالات بہترہونے کی وجہ سے وہ واپس آ رہے ہیں ۔ خراب حالات کی وجہ سے مختلف فضائی کمپنیوں نے اپنی سروس کراچی میں معطل کر دی تھی تاہم وہ سروس دوبارہ شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں ۔

غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے ۔ پہلے وہ کاروباری با ت چیت کے لئے دبئی بلاتے تھے لیکن درآمد کنندگان خودبلا خوف و خطر کراچی آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا ، جب تک یہاں مکمل امن قائم نہیں ہو جاتا ۔ توانائی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں جوہری توانائی کے دو نئے منصوبوں پر کام جاری ہے ، جس سے 2200 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی ۔

کراچی میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ بھی لگائے جائیں گے جبکہ شمسی توانائی اور ہوا سے بھی بجلی حاصل کرنے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہے ہیں اور اپنے دور حکومت میں ان میں سے کوئی منصوبوں کو مکمل کرکے ملک میں توانائی کے بحران کا خاتمہ کریں گے ۔ سیاسی حالات پر انہوں نے کہا کہ ہم سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں ۔ پی ٹی آئی والوں نے استعفے دیئے اور ہمارے خلاف کیا کچھ نہیں کہا ۔

لیکن جمہوریت کی بالادستی کے لیے ہم نے ان سے مذاکرات کیے اور ان کو واپس لے کر آئے ۔ ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) نے ان کے خلاف جو قرار دادیں جمع کرائی تھیں ، وہ واپس لیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے استعفوں پر بھی کوئی راضی نہیں ۔ مولانا فضل الرحمن سے کہا ہے کہ وہ ایم کیو ایم سے بات کریں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایم کیوایم اسمبلی میں آئے اور اپنا کردار ادا کرے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی مثبت معاشی پالیسیوں کے باعث افراط زر 13 سال کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں ۔ شرح سود میں کمی ہوئی ہے اور معاشی اعشاریئے مثبت سمت کی طرف گامزن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں ۔ ہمیں اپنی ذات کے لیے نہیں ۔ ملک کے لیے سوچنا چاہئے ۔ قائد اعظم ہمارے رہنما ہیں اور ان کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ملک کو ترقی کی طرف لے کر جا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلح جتھوں کے خلاف بھی آپریشن کر رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم پارلیمانی جماعتوں کی اتفاق رائے سے فیصلے کرتے ہیں۔ فوجی عدالتوں کے لیے بھی قانون سازی پارلیمنٹ سے متفقہ طور پر کی گئی ۔ اب سپریم کورٹ نے ان عدالتوں کو برقرار رکھنے کے حوالے سے فیصلہ دیا ہے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری پر بھی ہم نے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے ۔ ہم تمام مسائل بات چیت کے ذریعہ حل کریں گے ۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر پنجابی میں دو شعر بھی پڑھ کر سنائے ۔ جس کو شرکاء نے بے حد پسند کیا ۔ اس موقع پر بہرام ڈی آواری نے کہا کہ کراچی آج محفوظ ہے ۔ پارسی کمیونٹی ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی ۔