ایم کیوایم کسی سے تصادم نہیں چاہتی، الطاف حسین، استعفوں کے حوالہ سے رابطہ کمیٹی اور منتخب عوامی نمائندوں سمیت پوری تحریک ایک صفحہ پر ہے، جنرل راحیل شریف ایک ایماندار اور پروفیشنل سپاہی ہیں ، نجی ٹی وی سے گفتگو ، اٹک میں خود کش حملے میں پنجاب کے وزیرداخلہ شجاع خانزادہ سمیت متعددافرادکے شہید وزخمی ہونے پراظہار افسوس

پیر 17 اگست 2015 08:53

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 اگست۔2015ء)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ ایم کیوایم کسی سے تصادم نہیں چاہتی اور استعفوں کے حوالہ سے رابطہ کمیٹی اور منتخب عوامی نمائندوں سمیت پوری تحریک ایک صفحہ پر ہے ۔ ایم کیوایم ایک جمہوری جماعت ہے اورمولانافضل الرحمان کی ثالثی میں مذاکرات کے بعد ارکان سینیٹ، قومی اورصوبائی اسمبلی کے ستعفے واپس لینے یا نہ لینے کے حوالہ سے فیصلہ کیاجائے گا۔

یہ بات انہوں نے ایک نجی ٹیلی ویژن سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ الطاف حسین نے اٹک کے گاوٴں شادی خان میں ہونے والے خود کش حملے میں صوبہ پنجاب کے وزیرداخلہ شجاع خانزادہ سمیت متعددافراد کے شہید وزخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگوارلواحقین اور اہل پاکستان سے دلی تعزیت وہمدردی کااظہارکیا۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جیسا کہ کہاگیا ہے کہ اٹک میں خود کش حملہ ردعمل ہے تو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران دہشت گردوں اور گینگسٹرز کی جانب سے قانون نافذ کرنے والوں پر حملے کیے گئے لیکن ایم کیوایم کے دفاتر اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں کے دوران ہزاروں افراد کو گرفتارکیاگیا مگرایم کیوایم کے اکثریتی علاقوں میں قانون نافذکرنے والوں پر ایک کنکر تک نہیں ماراگیا، اگر ایم کیوایم دہشت گردی پر یقین رکھتی تو ہماری جانب سے قانون نافذکرنے والے اداروں کو مزاحمت کاسامنا کرناپڑتا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

ہرپارٹی میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں ،نظم وضبط کی خلاف ورزیوں اورسماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد کو نکالنے کا عمل 1984ء سے آج کے دن تک جاری ہے ۔ایم کیوایم کے منتخب نمائندوں کے استعفوں اور حکومت کی جانب سے ایم کیوایم کے فلاحی ادارے کی بندش کے حوالہ سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں الطاف حسین نے کہاکہ مولانافضل الرحمان صاحب سے میری ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے اور انہوں نے مذاکرات کے حوالہ سے میرے سامنے کوئی شرط نہیں رکھی ،اسمبلیوں میں واپس آنے کا انحصار حکومت کے رویہ پر منحصر ہے کیونکہ ہماری جانب سے باربار کی یاد دہانیوں اور وزیراعظم میاں نوازشریف اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کی یقین دہانیوں کے باوجود کراچی آپریشن کیلئے مانیٹرنگ کمیٹی آج تک تشکیل نہیں دی گئی ۔

یقینا مولانا فضل الرحمان صاحب ، ایم کیوایم کی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان سے بات چیت کریں گے اور اس بات چیت کے نکات رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کے مشترکہ اجلاس میں ڈسکس کیے جائیں گے اورہماری جائز باتوں پر حکومت کو غورکرنا ہوگا اور حکومت کی جائز باتوں پر ہم بھی سوچیں گے ۔ اگر حکومت کی جانب سے یہ شرط عائد کی گئی کہ ایم کیوایم کا فلاحی ادارہ بند کردیاجائے تو ہم بالکل بند کردیں گے لیکن پھر حکومت کو پاکستان بھر میں تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے فلاحی اداروں کو بھی بند کرنا ہوگا۔

کراچی ، پاکستان کاحصہ ہے اور صرف کراچی کے حوالہ سے امتیازی یا علیحدہ قانون بنے گا توپھر ہم بھی عوامی خواہشات اور مطالبات پرغوروفکر کریں گے ۔ سندھ کے شہری علاقوں کے عوام خواہ وہ مہاجرہوں یا، سندھی ، بلوچ، پختون ، پنجابی ، سرائیکی ، کشمیری ، گلگتی ، بلتستانی یاہزاروال ہرقومیت کے بچہ بچہ کا مطالبہ ہے کہ کراچی کو صوبہ بنادیا جائے پھر صوبہ بہتر سمجھے گا کہ اسے کیارکھنا ہے اور کیا نہیں رکھنا۔

کراچی آپریشن کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں الطاف حسین نے کہاکہ ہم، حراست کے دوران ایم کیوایم کے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل ، نامعلوم قاتلوں کے ہاتھوں قتل کے واقعات اور گرفتارکرنے کے بعد کارکنان کو لاپتہ کردینے کے واقعات کی شکایت گزشتہ دوسال سے ہرادارے سے کررہے ہیں ، ہراسیر ولاپتہ فرد کی پٹیشن عدالت میں دائر ہے لیکن عدالت نے بھی ہمیں ریلیف فراہم نہیں کیا، سندھ حکومت کی جانب سے ہمیں انصاف نہیں دیا گیااور جب کوئی چارہ باقی نہ رہا تو ہم یہ سوچنے پر مجبورہوگئے کہ اس ظلم وستم اور ناانصافیوں کے خلاف کوئی قرارداد تک پاس نہ کی جائے تو ایسی اسمبلیوں میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ابھی حکومت سے مذاکرات کا آغاز نہیں ہواہے لہٰذا استعفے واپس لینے یا ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے حوالہ سے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔انہوں نے کہاکہ بعض ٹی وی چینل اور اینکرپرسنز ایم کیوایم میں گروپ بندی کی افواہیں پھیلا رہے تھے کہ اب ایم کیوایم ٹوٹ گئی لیکن این اے 246 کے ضمنی الیکشن میں جب ہرجگہ رینجرز تعینات تھی اور تمام تررکاوٹوں اورپابندیوں کے باوجود ایم کیوایم نے تقریباًایک لاکھ ووٹ حاصل کیے اور ایم کیوایم کے تمام ارکان نے اپنے استعفے پیش کرکے دنیا کو دکھادیا کہ پوری ایم کیوایم ایک صفحہ پرہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جنرل راحیل شریف ایک ایماندار اور پروفیشنل سپاہی ہیں ،ان کے خاندان کو دونشان حیدرحاصل کرنے کااعزاز ملا ہے ، جنرل راحیل شریف کے سامنے حکومت اور اداروں کی جانب سے رپورٹس پہنچائی جاتی ہیں لیکن جب تک وہ دوسرے فریق کو نہیں سنیں گے تووہ یہ فیصلہ کیسے کرسکتے کہ کراچی آپریشن جانبدارانہ ہے یا غیرغیرجانبدارانہ ہے ۔

یقینا وہ ایم کیوایم کے کارکنان پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حوالہ سے وزیراعظم پاکستان سے مشاورت کرکے کہیں گے کہ جونقصانات ہوچکے ہیں حکومت ان کا الزالہ کرے اور متاثرین کو معاوضہ بھی ادا کرے ۔مجھے یقین ہے کہ جنرل راحیل شریف اس حوالہ سے مثبت کردارادا کریں گے ۔ اس حوالہ سے ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار کی کورکمانڈر سے بات ہوئی ہے اور یقینا کورکمانڈر ہماری بات آرمی چیف تک پہنچائیں گے ۔

مائنس الطاف فارمولے کے حوالہ سے پوچھے گئے ایک سوال پر الطاف حسین نے کہاکہ حقیقی دہشت گردوں کو پیراملٹری رینجرز کی سرپرستی میں لانڈھی ، ملیر اور دیگرعلاقوں میں لایاگیا ہے ، یہ حقائق بتانے پر کہاجاتا ہے کہ میں فوج کے خلاف ہوں، میں فوج کے خلاف کیسے ہوسکتا ہوں ، ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دیکریہ ملک بنایا ہے ۔حکومت اور انتظامیہ کے ظلم وستم اورناانصافیوں کے خلاف ایم کیوایم کے عوامی نمائندوں کے استعفے، مائنس الطاف فارمولے کا جواب تھا۔

تحریک انصاف کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں الطاف حسین نے کہاکہ تحریک انصاف والے نیک لوگ ہیں ، طالبان ، القاعدہ اور داعش کے قریب ہیں ، ان نیک لوگوں کے پاس فرشتے آتے ہیں جوانہیں بتاتے ہیں کہ دسمبرتک کراچی پی ٹی آئی کے حوالہ کردیا جائے گا۔ ہم پی ٹی آئی والوں کے ان فرشتوں سے بھی واقف ہیں اور کپتان دھرنے کے دوران جس انگلی کا باربار تذکرہ کرتے رہے ہیں اس ایمپائر سے بھی واقف ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایمپائر کی انگلی نہیں اٹھی البتہ دھرنا اٹھ گیا۔ انٹرویو کے اختتام پر الطاف حسین نے شعر پڑھا کہ

ان کا جوکام ہے وہ اہل سیاست جانیں
میرا پیغام ، محبت ہے جہاں تک پہنچے