ایم کیو ایم استعفے واپس لے،کراچی آپریشن تحفظات پر بات ہو سکتی ہے،آئینی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ، متحدہ قومی موومنٹ عسکری ونگز ختم کرکے قائد تحریک الطاف حسین کو آئینی اور قانونی اداروں کے احترام کی یقین دہانی بھی کرائے، استعفے کسی کے دباؤ میں دیئے گئے تو قبول نہ کرنے میں آئینی حرج نہیں،کامران مرتضی،فضل الرحمان کی اشتر اوصاف سے بھی مشاورت ،فضل الرحمان پیر سے متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان اسمبلی سے فرداً فرداً ملاقات کرکے انہیں اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے،ذرائع،ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر بنائی گئی حکومتی مذاکراتی ٹیم نے مولانا فضل الرحمن کو چھ شرائط پیش کردیں

اتوار 16 اگست 2015 09:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 اگست۔2015ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آئینی کمیٹی کا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ عسکری ونگز ختم کرکے قائد تحریک الطاف حسین کو آئینی اور قانونی اداروں کے احترام کی یقین دہانی کرائے تو کراچی آپریشن پر ان کے استعفیٰ واپس لینے کے بعد تحفظات پر بات کی جاسکتی ہے ۔گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کی آئینی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایڈووکیٹ کامران مرتضی نے اجلاس کو متحدہ قومی موومنٹ کے استعفوں سے متعلق آئینی حوالے سے بتایا اور کہا کہ اگر استعفیٰ کسی کے دباؤ کی صورت میں دیئے گئے ہیں تو پھر ان کو قبول نہ کیاجائے تو آئینی حرج نہیں ۔

تاہم اس مسئلے کو آئین کی روح سے ہٹ کر سیاسی طور پر دیکھا جائے ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کے آئینی مشیر اشتر اوصاف سے بھی مشاورت کی اور تمام پہلوؤں پر غور کیا ۔ خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان سوموار سے متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان اسمبلی سے فرداً فرداً ملاقات کرینگے اور انہیں اعتماد میں لینے کی کوشش کی جائے گی اور انہیں یقین دہانی کرائی جائے گی کہ متحدہ اگر استعفی واپس لے تو پھر کراچی آپریشن میں متحدہ کے تحفظات پر غور کیاجاسکتا ہے مگر یہ بات بھی اٹل ہے کہ کراچی آپریشن بلاخوف و خطر جاری رہے گا بھتہ خور ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ افراد کیخلاف آپریشن کا ہونا ناگزیر ہے اور متحدہ ارکان سے یہ بات بھی کی جائے گی کہ اگر وہ اپنا عسکری ونگ ختم کرکے الطاف حسین کو آئینی اور قومی اداروں کیخلاف بیان بازی روکنے کی یقین دہانی کرائیں تو ان کے کراچی آپریشن سے متعلق مزید تحفظات پر بات کی جاسکتی ہے ۔

خبر رساں ادارے کو ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کو یہ بھی مینڈیٹ دیا ہے کہ متحدہ ارکان اگر الطاف حسین سے ملاقات کے حوالے سے کہیں تو مولانا فضل الرحمان لندن میں ان سے ملاقات کیلئے بھی جاسکتے ہیں ۔ادھرمتحدہ قومی موومنٹ کے استعفوں کے معاملے پر بنائی گئی حکومتی مذاکراتی ٹیم نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو چھ شرائط پیش کردی ، فضل الرحمان اپنی مذاکراتی ٹیم کے ہمراہ شرائط ایم کیو ایم کو پیش کرینگے ۔

ہفتہ کے روز اسلام آباد میں ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی کے معاملے پر استعفوں کی ہدایت پر بنائی گئی حکومت مذاکراتی کمیٹی نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ فضل الرحمن کو چھ شرائط پیش کردی ہیں جو کہ فضل الرحمن متحدہ ارکان کے روبرو پیش کرینگے پہلی شرط پر حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کیخلاف آپریشن پر کسی قسم کاکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا دوسری شرط یہ تھی کہ جرائم پیشہ افراد کیخلاف رینجرز کا آپریشن کراچی میں جاری رہے گا تیسری شرط میں ذکر کیا گیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کو جرائم پیشہ افراد سے علیحدگی اختیار کرنا ہوگی چوتھی شرط یہ تھی کہ ایم کیو ایم پاک فوج اور قومی اداروں کیخلاف بیان بازی نہیں کرے گی پانچویں شرط یہ تھی کہ متحدہ کے گرفتار کارکنوں کا فیصلہ عدالتیں کرینگی اور آخری شرط میں حکومتی ٹیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کراچی میں زبردستی کھالیں جمع نہیں کرے گی ۔