کسی ملک میں اوورسیز کو ووٹ کا حق حاصل نہیں،سینٹ کمیٹی میں انکشاف،پاکستان کا16 ممالک سے دوہری شہریت کا معاہدہ ہے وہان60لاکھ سے زیادہ اوورسیز پاکستانی رہتے ہیں،بریفنگ،سپریم کورٹ صرف قانون کی تشریح کرسکتی ہے،قانون بنانے یا الیکشن کی تاریخیں دینے کی مجاز نہیں ہے،سعید غنی،وفاقی سیکرٹری قانون کی کمیٹی کو عدالتوں کی کارکردگی پربریفنگ ، کمیٹی نے عدالتوں کی 10سالہ رپورٹ آئندہ اجلاس میں طلب کرلی

جمعہ 14 اگست 2015 09:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 اگست۔2015ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف اور انسانی حقوق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں اوورسیز کو ووٹ کا حق حاصل نہیں ہے،پاکستان کا16 ممالک سے دوہری شہریت کا معاہدہ ہے،دنیا کے16ممالک میں پاکستان کے60لاکھ سے زیادہ اوورسیز پاکستانی موجود ہیں،کمیٹی نے قانون وانصاف کی وزارت سے عدالتوں کی گزشتہ10سالہ کارکردگی رپورٹ طلب کرلی،کمپنی کا اجلاس چےئرمین محمد جاوید عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقدہ ہوا جس میں سینیٹر سعید غنی، سینیٹر سلیم ضیاء اور سینیٹر مظفرحسین شاہ نے شرکت کی اجلاس کے دوران سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ سپریم کورٹ صرف قانون کی تشریح کرسکتی ہے،قانون بنانے یا الیکشن کی تاریخیں دینے کی مجاز نہیں ہے،ہم قانون سازی خود کریں گے،سپریم کورٹ ہماری کنپٹی پر بندوق رکھ کر قانون سازی نہیں کروا سکتی،اگر سپریم کورٹ کے حکم پر قانون سازی کرتے رہتے تو کوئی سپریم کورٹ یا الیکشن کمیشن سے نہیں پوچھے گا،قانون سازی ہماری ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے تجویز دی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق پارلیمنٹ میں سیاسی پارٹیوں سے رائے لے کر فیصلہ کیا جائے،اگر اوورسیز کو ووٹ کا حق دینا کسی ملک میں حاصل نہیں تو ہم نے ضرور انوکھی بات کرنی ہے،کمیٹی کے چےئرمین جاوید عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ بات تسلیم کرلی ہے کہ قانون بنانا پارلیمان کا اختیار ہے،کمیٹی کو الیکشن کمیشن کے اراکین نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکہ برطانیہ یا کسی بھی ترقی یافتہ ملک سمیت کسی ملک میں اوورسیز کو ووٹ کا حق حاصل نہیں ہے اور دوسرے ملکوں میں تعینات مشن کو ووٹ کا حق حاصل ہے۔

وفاقی سیکرٹری قانون وانصاف نے کمیٹی کو عدالتوں کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی جس پر کمیٹی نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عدالتوں کی گزشتہ 10سالہ رپورٹ آئندہ اجلاس میں طلب کرلی