گرے ٹریفکنگ،تارکین وطن کی کالیں کرنے پر وفاق اور کمپنیوں سے 24 گھنٹوں میں جواب طلب، 80 لاکھ تارکین وطن اربوں روپے زرمبادلہ بھیجتے ہیں،نہیں اپنے ملک اپنوں کا پتہ کرنے،ان سے بات کرنے پر بھاری رقم خرچ کرنا پڑتی ہے، جسٹس جواد خواجہ،گرے ٹریفکنگ سے جرائم بڑھ گئے، مجرموں کا سراغ تک نہیں ملتا، 14 کمپنیوں نے پی ٹی اے سے معاہدہ کرنے کی کوشش کی جو پی ٹی اے نے منظور نہیں کیا،اٹارنی جنرل

بدھ 12 اگست 2015 08:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے گرے ٹریفکنگ کے مقدمے میں تارکین وطن کی کالیں 2 روپے سے ساڑھے 8 روپے فی منٹ مہنگی کئے جانے پر وفاق اور کمپنیوں سے 24 گھنٹوں میں جواب طلب کیا ہے۔ وفاقی حکومت نے عدالت کے رو برو تسلیم کیا ہے کہ بیرون ملک سے پاکستان کال مہنگی ہونے کے تمام تر اثرات تارکین وطن پر پڑے ہیں۔ 3 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ 80 لاکھ تارکین وطن اربوں روپے کا زرمبادلہ بھیجتے ہیں اور ضرورت کے وقت انہیں اپنے ملک اپنوں کا پتہ کرنے اور ان سے بات کرنے پر بھی بھاری رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں اٹارنی جنرل سلمان بٹ اور وزیر آئی ٹی انوشہ رحمان پیش ہوئیں اے جی نے عدالت کو بتایا کہ گرے ٹریفکنگ سے جرائم بڑھ گئے تھے اور مجرموں کا سراغ تک نہیں ملتا تھا 14 کمپنیوں نے پی ٹی اے سے معاہدہ کرنے کی کوشش کی تھی جو پی ٹی اے نے منظور نہیں کیا تھا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کے پاس سمری بھجوائی گئی تو انہوں نے پی ٹی اے حکام سے مشاورت کر کے اس معاملے کو حل کرنے کا کہا ہے۔

اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ یہ گرے ٹریفکنگ کیا ہے تو اے جی نے بتایا کہ یہ غیر قانونی ایکسچینج بنا دیئے جاتے ہیں جس سے آنے والی بیرون ملک کالوں کا پتہ نہیں لگایا جا سکتا تھا۔ ان کو روکنے کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے کال کے نرخوں میں اضافہ کرنا پڑا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ 2 روپے فی منٹ کال ہونے پر بھی 14 کمپنیوں کو فائدہ تھا تو پھر یہ کال ساڑھے 8 روپے کیوں کی گئی اس حوالے سے عدالت میں آج بدھ تک جواب دیا جائے۔

انوشہ رحمان نے عدالت کو بتایا کہ سعودی عرب اور بعض دیگر ملکوں نے کال بھیجنا بند کر دی ہے اور اس معاہدے کو تسلیم نہیں کیا ہے اس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں اس سے غرض نہیں ہے ہمیں تو اپنے شہریوں سے غرض ہے جو دیار غیر میں بیٹھ کر اس ملک کے لئے زرمبادلہ کماتے ہیں۔ عدالت نے بعد ازاں سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :