نوازشریف کا یوم آزادی پر قوم کو بے مثال اور لاجواب تحفہ،ملک سے گیس چوری روکنے کا قانون ختم کردیا،گیس کمپنیوں کے اربوں روپے ڈوب گئے،قانون ختم کرنے کی ذمہ داری نوازشریف،پرویز رشید،آفتاب شیخ اور ظفراللہ خان پرعائد،گیس چوری کا بوجھ غریبوں پر ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے،پی اے سی اجلاس میں انکشافات

بدھ 12 اگست 2015 08:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اگست۔2015ء)وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے یوم آزادی پر قوم کو منفرد اور بے مثال تحفہ دے دیا ہے جو کہ ملک سے گیس چوری کرنے کا قانون بھی ختم کردیہا ہے اب پاکستان میں گیس چوری جرم نہیں ہے جبکہ عدالت عالیہ لاہور نے فیصلہ دے رکھا ہے کہ گیس چوری کا فعل چوری کے زمرے میں نہیں آتا کیونکہ اس جرم میں مال مسروقہ برآمد نہیں ہوتا ہے۔

پاکستان جو کہ اپنی 68ویں یوم آزادی منا رہا ہے ایک دن قبل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا اور ایم ڈی سوئی نادرن گیس پاوپ لائن لمیٹڈ عارف حمید نے پی اے سی کے اجلاس میں انکشاف کیا کہ نوازشریف حکومت نے ملک سے گیس چوری کا قانون ختم کردیا ہے اب کمپنی کی200ارب روپے کی گیس چوری کی وصولی بھی انتہائی پیچیدہ عمل ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان گیس چوری میں ملوث اراکین پارلیمنٹ کی بڑی تعداد موجود ہے اس کے علاوہ بڑے بڑے تاجر،صنعتکار،اعلیٰ افسران یعنی پاکستان کی اشرافیہ ملوث ہے ایم ڈی اے بتایا کہ کمپنی کو ہر سال13ارب روپے کی گیس چوری کا نقصان ہوتا ہے جو کمپنی عوام کو بھاری گیس بل بھیج کر وصول کر لیتی ہے جس پر چےئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سید خورشید شاہ،محمود خان اچکزئی،صاحبزادہ نذیر سلطان،عارف علوی،چوہدری جنید ،میاں عبدالمنان نے شدید احتجاج کیا اور متفقہ طور پر کہا کہ پی اے سی گیس چوری کی ذمہ داری عوام کے کندھوں پر ڈالنے کی اجازت ہرگز نہیں دے گی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں وزارت پٹرولیم کے مالی سال2010-11ء کے آڈٹ اعتراضات پر غور کیا گیا۔آڈیٹر جنرل رانا اسدامین خود اجلاس میں شریک ہوئے اور آڈٹ اعتراضات پر اربوں روپے کی کرپشن نشاندہی کی کمیٹی کو بتایا گیا کہ اوگرا نے یو ایف جی کی شرح چار فیصد سے بڑھا کر7فیصد2009ء میں کی جس سے کمپنی کو سات ارب روپے عوام سے وصول کرنے کا اختیار مل گیا۔

خورشید شاہ نے ایم ڈی عارف حسین کو حقائق نہ بتانے پر شدید سرزنش بھی کی اور کہا کہ نقصان غریبوں کے کندھوں پر ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔عارف حبیب نے کہا ملک میں گیس چوری کا قانون نہیں ان کے انکشاف پر پی اے سی میں ہلچل مچ گئی اور بتایا گیا کہ گیس چوری روکنے کا آرڈیننس زرداری دور حکومت میں جاری کیا گیا تھا جو کہ حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے پر Lapseہوگیا ہے اور اب گیس چوری کا قانون نہیں۔

عارف حبیب نے کہا کہ عدالت عالیہ لاہور نے گیس چوری کو چوری تسلیم نہیں کیا ہے کیونکہ مال مسروقہ برآمد بھی نہیں ہوتا۔پی اے سی نے یو ایف جی بارے مفصل رپ ورٹ اووگرا سے طلب کرلی ہے،پنجاب میں سب سے زیادہ گیس چوری لاہور میں سالانہ ایک ارب28 کروڑ روپے کی ہوتی ہے،شیخوپورہ میں75کروڑ ،فیصل آباد میں56کروڑ ،گوجرانوالہ میں48کروڑ،راولپنڈی میں38 کروڑ،ملتان میں 35کروڑ،پشاور28کروڑ،اسلام آباد میں16کروڑ70لاکھ،سرگودھا میں55ملین،بہاولپور 43ملین،گجرات37ملین، ساہیوال13ملین، ایبٹ آباد میں68لاکھ روپے کی گیس چوری سالانہ ہوتی۔

کے پی کے کے ضلع کرک میں ہر سال ڈیڑھ ارب روپے کی گیس چوری ہوتی ہے۔پی اے سی ذرائع نے بتایا کہ گیس چوری قانون ختم کرنے کی ذمہ داری وزیرقانون پرویز رشید پر عائد ہوتی ہے جبکہ دیگر ذمہ داری میں آفتاب شیخ وزیر مملکت پارلیمانی،مشیر وزیراعظم ظفراللہ خان سیکرٹری قانون جبکہ وزیراعظم نوازشریف براہ راست بھی ذمہ دار ہیں۔خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا کہ ملک سے گیس چوری کا قانون ختم کرانے میں مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے کردار ادا کیا ہے،عرفان صدیقی نے ماضی میں اس ادارہ میں ملازمت کی ہے جس کا ماگلک سالانہ13کروڑ کی گیس چوری میں ملوث ہے اور اس کے خلاف مقدمات اسلام آباد کی عدالت میں موجود ہیں۔

وزیراعظم کے مسلم لیگی پارٹی کے متعدد رہنما جن میں ایم این ایز جاوید لطیف بھی شامل ہے پر گیس چوری کے الزامات ہیں۔پی اے سی کے ریکارڈ کے مطابق گیس چوری میں حسیب وقاص شوگر ملز ننکانہ پر کروڑوں روپے کی گیس چوری کا مقدمہ عدالت میں ہے اس کا مالک نوازشریف پارٹی کا ایک اہم رہنما ہے،پنہالی فائبر پر5کروڑ گیس چوری،زمان پیپرملز لاہور13کروڑ کی گیس چوری میں ملوث ہے،سندھو سی این جی اسٹیشن لاہور اڑھائی کروڑ گیس چوری میں ملوث ہے،حسن بورڈ انڈسٹری 2کروڑ،داتا سٹیل ملز انڈسٹری کراچی 5کروڑ،سٹائل ٹیکسٹائل ملز لاہور2کروڑ،کریسنٹ سٹیل مل ایک کروڑ،کامران کیمیکل83لاکھ،اکینو گیس سٹیشن78لاکھ،ایس کے ایم ٹیکسٹائل مل ڈیڑھ کروڑ،غوری ٹاؤن اسلام آباد دو کروڑ کی گیس چوری میں ملوث ہے ۔

یاد رہے کہ گیس چوری میں ملوث اراکین پارلیمنٹ نے تاجر،صنعتکار اور بڑے بڑے افسران شامل ہیں،غریبوں کی اس جرم میں بہت کم تعداد ہے،نوازشریف صنعتکاروں اور امراء کا نمائندہ ہونے پر ملک سے گیس چوری کا قانون ختم کیا ہے تاکہ اشرافیہ کو فائدہ حاصل ہوسکے