حکومتوں نے آئین و قانون کی پاسداری کرنا ہے یا نہیں،سپریم کورٹ، اردونفاذکیس میں آج جواب طلب،حکومتیں خود آئین کی پاسداری نہیں کریں گی تو دوسروں کو وہ کس طرح پاسداری کا کہہ سکتی ہیں، 36 دنوں میں عدالتی احکامات پر کس حد تک عمل کیا گیا،وفاق اور صوبے بتائیں کہ اگر وہ آرٹیکل 251 پر عملدرآمد نہیں کرتے تو پھر سپریم کورٹ ان کے خلاف کیا کارروائی کرنے کا اختیار رکھتی ہے،جسٹس جواد خواجہ

بدھ 12 اگست 2015 08:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے اردو کے نفاذ اور صوبائی زبانوں کی ترویج و اشاعت کے بارے میں وفاق اور صوبوں سے آج بدھ کو تحریری جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا ہے کہ متعدد تاریخوں پر مقدمے کی سماعت کی گئی لیکن آرٹیکل 251 پر عملدرآمد بارے کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی گئی۔ بتایا جائے کہ پچھلے 36 دنوں میں عدالتی احکامات پر کس حد تک عمل کیا گیا۔

جبکہ 3 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کوکب اقبال ایڈووکیٹ کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ جب حکومتیں خود آئین کی پاسداری نہیں کریں گی تو دوسروں کو وہ کس طرح سے اس کی پاسداری کا کہہ سکتی ہیں۔ وارث شاہ کے صوبے میں پنجابی لاوارث ہے۔ وزارت قانون کو لغت بنا کر دے دی گئی پھر بھی انہوں نے کوئی ایک ترجمہ بھی نہیں کیا ہے۔

(جاری ہے)

وزارت قانون کی کارکردگی ماشاہ اللہ ہے۔ قوم کو بتا دیں کہ حکومتوں نے آئین و قانون کی پاسداری کرنا ہے یا نہیں۔ وفاق اور صوبے یہ بھی بتائیں کہ اگر وہ آرٹیکل 251 پر عملدرآمد نہیں کرتے تو پھر سپریم کورت ان کے خلاف کیا کارروائی کرنے کا اختیار رکھتی ہے انہوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روز دیئے ہیں اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر الرحمان‘ سیکرٹری اطلاعات اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے پنجاب حکومت کی طرف سے رزاق اے مرزا نے عدالت کو بتایا کہ اردو اور پنجاب کے حوالے سے دو الگ الگ جوابات داخل کرائے گئے ہیں جن میں تمام تر تفصیلات موجود ہیں۔

اس پر عدالت نے کہا کہ ایک بوسیدہ سی عمارت پر پنجابی لکھا ہوا ہے اور کچھ نہیں کیا گیا۔ بلوچستان میں تو پنجابی کی اشاعت ہو رہی ہے پنجاب میں کیوں نہیں ہو رہی ہے۔ سکندر جاوید نامی درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے لغت بنا کر دے دی ہے پھر بھی وزارت قانون کوئی ترجمہ نہیں کر رہی ہے۔ ایک اداریاتی کمیٹی بنائی گئی تھی جس کے 8 اجلاس ہو چکے ہیں وزارت قانون کوئی فنڈز دینے کو بھی تیار نہیں ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ وزارت قانون اس بارے جواب دے۔ عدالت نے بعد ازاں فل کورٹ میٹنگ کی وجہ سے مقدمے کی سماعت آج بدھ تک کے لئے ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :