دوسری جنگ عظیم میں بھی انتخابات ہوئے، ملک میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں ہو سکتے،سپریم کورٹ ،سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات موخر کرنے کی وجوہات اور تجاویز 24 گھنٹوں میں دی جا ئیں ،الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کرانے کا پابند ہے، اٹا رنی جنرل پنجا ب نے مقررہ وقت پر بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر معافی مانگ لی، آپ ہم سے نہیں عوام سے معافی مانگیں،جسٹس جواد خواجہ

بدھ 12 اگست 2015 08:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات موخر کرنے بارے صوبوں اور الیکشن کمیشن سے وجوہات اور تجاویز 24 گھنٹوں میں طلب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات موخر کرنے کی وجوہات بتائی جائیں جس پر عدالت حکم جاری کرے گی جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اور پنجاب میں تسلسل سے حکومت کرنے والے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر عوام سے معافی مانگیں۔

الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جو قانون کی رو سے بلدیاتی انتخابات کرانے کا پابند ہے۔ الیکشن کمیسن اپنی تجاویز دے دے پھر دیکھیں گے۔ صوبوں کے مسائل سامنے رکھتے ہوئے شیڈول دے دیں جبکہ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے ہیں دوسری جنگ عظیم میں بھی حکومتیں قائم ہوئیں اور انتخابات ہوئے تو ملک میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں ہو سکتے۔

(جاری ہے)

گلوبل وارننگ خطرات سے بچنے کے لئے کیا کیا گیا۔

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو اس دوران پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور سندھ حکومت کے وکیل کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا اے جی پنجاب نے کہا کہ مقررہ وقت پر بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر معافی مانگتا ہوں اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ آپ ہم سے نہیں عوام سے معافی مانگیں دونون صوبوں میں پچھلے کئی سالوں سے ایک ہی حکومتیں آ رہی ہیں اس لئے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر وہ عوام سے معافی مانگیں۔

اے جی پنجاب نے بتایا کہ تاخیر کی وجہ سیلاب ہے۔ افسران کی بڑی تعداد سیلاب زدہ علاقوں میں ہے۔ محرم کے دوران سیکیورٹی کے لئے افسران تعینات کئے جائیں گے۔ اس لئے انتخابات میں تاخیر ہو رہی ہے اس پر جسٹس دوست نے کہا کہ اگر جنگ عظیم میں بھی حکومتیں قائم اور انتخابات ہو سکتے ہیں تو یہاں کیوں نہیں ہو سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت آج بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے صوبوں اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا ہے۔