قصور زیادتی سکینڈل، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر فرائض میں غفلت برتنے پر ڈی پی او قصور‘ 2ڈی ایس پیزکو او ایس ڈی بنا دیا گیا،ڈی پی او قصور رائے بابر سعید‘ ڈی ایس پی سٹی قصورحسن فاروق اور ڈی ایس پی سپیشل برانچ قصور اصغر ڈوگر کو او ایس ڈی بنانے کے احکامات جاری،انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے پانچ ملزمان کو 28 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا،7 مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی گئیں ،وقو عہ کا کیس انسداد دہشتگری عدالت منتقل کرنے سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے طلب کرلیا،قصور زیادتی کیس کے ملزموں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ‘مشتاق احمد سکھیرا ، متاثرین کوہر صورت انصاف کی فراہمی کا یقین دلاتا ہوں کہ اس مقدمے میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی‘میڈیا سے گفتگو

بدھ 12 اگست 2015 08:26

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اگست۔2015ء)وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کی ہدایت پر فرائض میں غفلت برتنے پر قصور کے ڈی پی او‘ ڈی ایس پی سٹی اور ڈی ایس پی سپیشل برانچ کو اوایس ڈی بنا دیا گیا۔قصور واقعہ میں فرائض سے غفلت پر ڈی پی او قصور رائے بابر سعید‘ ڈی ایس پی قصور سٹی حسن فاروق اور ڈی ایس پی سپیشل برانچ قصوراصغر ڈوگرکو او ایس ڈی بنانے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔

ادھرانسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے قصور واقعہ کے پانچ ملزمان کو 28 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ،۔ تفصیلات کے مطابق قصور میں بچوں سے زیادتی کرنے والے پانچ ملزمان کی سیشن کورٹ لاہور سے ضمانت خارج ہونے کے بعد انہیں گرفتار کیاگیا تھا جنہیں منگل کے روز انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پر پولیس نے عدالت سے پانچ ملزمان عبید الرحمان ، عتیق ، وسیم ، یحییٰ اور تنزیل الرحمان کے تیس روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی عدالت نے ملزمان کا اٹھائیس روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں دوبارہ پولیس کے حوالے کردیا ملزمان کو اب آٹھ ستمبر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر قصور کے واقعہ کے حوالے سے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم کی سربراہی ڈی آئی جی ابوبکرخدابخش کریں گے جبکہ ارکان میں ایس پی خالد بشیر چیمہ ، ڈی ایس پی لیاقت علی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے دو آفیسرز شامل ہوں گے- تفتیشی ٹیم کو ہدایت کی گئی ہے کہ قصور واقعہ کے متعلق تمام ایف آئی آر کی تفتیش دو ہفتوں میں مکمل کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

صوبائی دارلاحکومت لاہور سے چند کلو میٹر کے فاصلہ پر بچوں سے زیادتی اور یڈیو بنانے کے سکینڈل میں ملوث ملزمان کے خلاف سات مقدمات درج ہو چکے ہیں جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرلی گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق واقعہ میں ملوث اب تک تیرہ ملزمان گرفتار کئے جاچکے ہیں۔مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہوگی۔ دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں آئی جی پنجاب‘ ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب‘ آر پی او شیخوپورہ شامل تھے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس منظور احمد ملک نے قصور میں بچوں سے زیادتی کے وقو عہ کا کیس انسداد دہشتگری عدالت منتقل کرنے سے متعلق درخواست پر ہوم سیکرٹری پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج بروز منگل طلب کرلیا۔

عدالتی سماعت کے دوران درخواست گذار ثناء مراد و دیگر تین درخواست گذاروں کے وکیل آفتاب باجوہ ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ قصور میں بچوں سے زیادتی انسانیت سوز ہے۔ قصور واقعے کی وجہ سے پورا ملک بالخصوص قصور دہشت مبتلا ہے۔ ان واقعات میں بلیک میلنگ کے نام پر بھتا بھی وصول کیا گیا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ دہشت پھیلانا اور بھتا خوری دہشتگردی کے زمرے میں آتے ہیں اسلئے اس کیس کا ٹرائل عام عدالت میں نہیں ہو سکتا لہذا عدالت اس کیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم جاری کرے ،عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد ہوم سیکرٹری پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج بروز منگل طلب کرلیا۔

عدالت نے ایس پی انو سٹی گیشن قصور اور متعلقہ ایس ایچ او کو بھی طلب کر لیا۔دوسری جانب آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے کہا ہے کہ قصور زیادتی کیس کے ملزموں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا کیونکہ اسلامی معاشرے میں ایسے گھناؤنے اور شرمناک جرم کے مرتکب ان درندوں کی کوئی جگہ نہیں اور میں ذاتی طور پر اس واقعے کی خود مانیٹرنگ کر رہا ہوں اور اس کی تفتیش کے دوران کسی بھی قسم کے دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا ،خواہ ملزم کتنے ہی با اثر کیوں نہ ہوں اور متاثرین کو ہر صورت ایسے مجرموں سے نجات دلائیں گے جن گھناؤنے کردار نے ہمارے سر شرم سے جھکا دیے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قصور کے گاؤں حسین والا پہنچنے کے بعد متاثرین علاقہ اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔آئی جی پنجاب نے بتایا کہ اب تک تمام موصول ہونے والی درخواستوں پر مقدمات کا اندراج کیا جاچکا ہے اور نامزد ملزمان بھی زیر حراست ہیں جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمے میں 7-ATA جیسی دفعات کو بھی شامل کر لیا گیا ہے تاکہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمے کو جلد از جلد انجا م تک پہنچایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ میں متاثرین کوہر صورت انصاف کی فراہمی کا یقین دلاتا ہوں کہ اس مقدمے میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی ۔انہوں نے مزید کہاواقعے کی انکوائری کے لیے حکومت پنجاب کی طرف سے تشکیل دی گئی 05 رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے کام شروع کردیا ہے۔ جے آئی ٹی کے کنوینر ڈپٹی کمانڈنٹ پنجاب کانسٹیبلری، ابو بکر خدابخش ہیں جبکہ ممبران میں حساس اداروں کے دو افسران شامل ہیں اور ایس ایس پی خالد بشیر چیمہ اور ڈی ایس پی لیاقت علی بھی جے آئی ٹی کے ممبران میں شامل ہیں۔

کمیٹی واقعہ کی تفتیش کر کے مکمل رپورٹ جلد حکومت کو پیش کرے گی۔ آئی جی پنجاب نے متاثرین کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ انکوائری کے دوران جس پولیس افسر کی کوتاہی ثابت ہوئی اس کے خلاف نہ صر ف مقدمہ درج کیا جائے بلکہ اسے نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا جس پرمتاثرین نے آئی جی پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔