قومی اسمبلی ،سانحہ قصور کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور،ملزمان کوفوراًگرفتارکرکے جلدازجلدعبرتناک سزادی جائے ،صوبائی حکومت پر زور ،شاہ محمودقریشی کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر تحر پی ٹی آئی کا اجلاس سے واک آوٴٹ ، فاٹااراکین اورجماعت اسلامی کا بھی معاملے پر بحث نہ کرنے واک آوٴ ٹ

منگل 11 اگست 2015 09:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 اگست۔2015ء)قومی اسمبلی میں قصورمیں 200سے زائدبچوں کے ساتھ زیادتی اوران کوجنسی تشددکانشانہ بنانے کے وقوعہ کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طورپر منظورکرلی گئی ،قراردادمیں صوبائی حکومت سے زوردیاگیاکہ ملزمان کوفوراًگرفتارکرکے جلدازجلدعبرتناک سزادی جائے ،ایوا ن میں وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے قراردادپیش کی جسے متفقہ طورپرمنظورکرلیا گیا ۔

پیرکے روزقصورواقعہ پرتمام اراکین اسمبلی نے اسپیکرکی ہدایت پرنقطہ اعتراض پر اظہار خیال کیا جن میں مسلم لیگ ن کے میرظفراللہ خان جمالی نے کہاکہ کچھ دن پہلے اس پارلیمنٹ کے متعلق بہت کچھ کہاگیا،لیکن میں نے کہاکہ پارلیمنٹ کافیصلہ یکطرفہ ہوتاہے ،تیس سے 35سال گلشن اقبال میں رہاہوں ،ایوان میں کچھ تقاریراورمیڈیاپرکچھ کہاجاتاہے ،ہم جتنی بھی قصورواقعہ کی مذمت کریں اس پرکسی کوتکلیف نہیں ہوئی ،لیکن تھوڑادکھ ہواہے ،قصورپنجاب کاضلع ہے اورپنجاب آبادی میں سب سے بڑاہے اورتعلیم وتربیت کے لحاظ سے تیس فیصدباقی صوبوں سے آگے ہے،حکومت پنجاب نے اس معاملے پربڑی جلدی ایکشن لیا،اب پارلیمنٹیرین سے درخواست ہے کہ پارلیمنٹ کے تقدس کاخیال رکھاجائے اب پوائنٹ سکورنگ بہت ہوچکی ہے ،چوہدری نثارکی ایوان میں تقریرکوسراہتاہوں ۔

(جاری ہے)

الطاف حسین کوفون پارلیمنٹ کے تقدس کوبچانے کیلئے کیاہے ،اس کامطلب یہ نہیں ہے کہ پارلیمنٹ اب چٹ یاخت ہوچکی ہے ،اب ایسانہ ہوکہ اس معاملے پرکسی کولوزموشن لگ جائیں ۔شاہ محمودقریشی نے بات کرنے کی اجازت مانگی تواسپیکرنے وقت نہیں دیاجس پرتحریک انصاف نے بھی اجلاس سے واک آوٴٹ کرلیا۔فاٹاکے شیراکبرخان نے کہاکہ اس معاملے پرتحریک التوء جمع کرائی جاچکی ہے ، لہذا اس معاملے پربحث کاآغازکیاجائے جس کے بعدفاٹااراکین اورجماعت اسلامی نے بھی ایوان سے واک آوٴٹ کرلیا۔

مسلم لیگ ن کے میاں منان نے کہاکہ قصورمیں ملوث افرادکوپھانسی کی سزادی جائے کچھ لوگوں کاشعبہ بن گیاہے کہ وہ کمپنی کی مشہوری کیلئے ایسے کام کرتے ہیں ،پچھلے ایک سال کے دوران پی ٹی آئی کے ساتھ جوہوااس سے ان لوگوں کوسمجھ آجانی چاہئے ،ڈاکٹرسفیرشاہ نے کہاکہ جب پشاورمیں اے پی ایس معاملہ ہواتویہاں قصورمیں بچوں کے بچپن کاقتل ہوا،پہلے ہم نے رولزمعطل کرکے تحریک منظورکی اوراس پربحث شروع ہوئی توپھریہ کس طرح صوبائی معاملہ ہے ،یہاں ہرایک بچہ نہیں بلکہ 280بچے ملوث ہیں ،جوڈیشنری اب مسلم لیگ ن کی عادت بن چکی ہے ،اس پرجوڈیشری کوچھوڑکرانتظامیہ بھی نوٹس لے ۔

میجر(ر)طارق نے کہاکہ آج ہمارے گھروں میں بچوں نے ہم سے کہانیاں پوچھناشروع کردی ہیں اس مسئلے کاحل دین کے حوالے سے نکالاجائے اورملوث افرادکوقرارواقعی سزادی جائے ۔شاہ محمودقریشی نے کہاکہ پوائنٹ سکورنگ ہم نہیں کرناچاہتے ،تحریک انصاف نے اس مسئلے پرحکومت پنجاب کوموردالزام نہیں ٹھہرایابلکہ ہم نے کہاکہ اس معاملے کواگربروقت حل کیاجاتاتوآج نوبت یہاں تک نہ پہنچتی کیونکہ یہ معاملہ توتیس جون کاہے ،اپوزیشن کے اتفاق سے ہم نے قراردادپیش کی اورحکومت نے خودکہاکہ ہمیں اس قراردادسے کوئی اعتراض نہیں ،پنجاب کے وزیرقانون اب اس معاملے کوبیان کرنے لگ گئے اورمعاملے کادفاع کرنے لگ گئے ،حکومت پنجاب نے کہاکہ اس مسئلے پرجوڈیشل انکوائری کراتے ہیں لیکن عوام مطمئن نہیں ہوئے کیونکہ لاہورواقع کی جوڈیشل انکوائری ابھی تک رپورٹ منظرعام پرنہیں آئی ،اس لئے لوگ عدالتوں میں نہیں بلکہ پنجائیت میں چلے جاتے ہیں ہمارے معاشرے میں مٹی پاوٴبڑاعام ہے اب یہ جنرانٹرنیشنل کمیونٹی میں جاچکی ہے اوربدنامی سارے معاشرے کی ہوچکی ہے ۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ حکومت ہرمعاملہ خودایوان میں لاناچاہئے تھااس دہشتگردی کے واقع سے پوری قوم کاسرجھک گیاہے ،اس لئے قانون سازی کی جائے کیونکہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے ،نعیمہ کشورنے کہاکہ قصورواقعہ انسانیت سوزواقعہ ہے ،دنیامیں جرائم کے مطابق انسان کوقانون سازی کاحق ہے لیکن قرآن میں قتل کے بدلے قتل ،شراب ،ڈاکہ زنی اورزانی کی سزابتائی گئی ہے ،پشاورکے واقع کے بعدسزائے موت کاقانون منظورہوا،تواب زانی کیلئے کوئی قانون سازی کی ضرورت نہیں ،بلکہ قرآن کے مطابق ایسے افرادکوسنگسارکیاجائے ،رشیدگوڈیل نے کہاکہ شکریہ میڈیاکااداکرناچاہئے کہ جس نے تیس جون کے واقعے کے بعدمسئلے کوبارباراجاگرکیا۔

ڈاکٹرشیریں مزاری نے کہاکہ قصورواقعہ صوبائی معاملہ نہیں بلکہ یہ ہمارے بچوں کامعاملہ ہے جویہاں پرنمبرزکی گیم نہیں ہے ،جس طرح پنجاب حکومت کے وزراء پیش کررہے ہیں یہ مسئلہ تودس بچوں کاہے اگرمیڈیاس مسئلے کونہ اٹھاتاتوپھرپنجاب حکومت نے اس پرایکشن نہیں لیناتھا،حکومت پنجاب ابھی اس ظلم کوتسلیم نہیں کررہی اوربچوں کے والدین کوحراساں کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔

اس مسئلے کوملٹری کورٹس میں بھیجنے کے بجائے سول قانون کومستحکم کیاجائے ۔ڈاکٹرعارف علوی نے کہاکہ اس مسئلے سے خاندانوں کی بدنامی ہوئی اورپورے پاکستان کی بدنامی ہے یورپین چرچ میں بدنامی کوبھی کھلے عام بیان کیاگیا،جب تک ان مسئلوں کومنظرعام پرلاکرحل نہیں کیاجائیگاتویہ پھرجاری رہیں گے ،عمران ظفرلغاری نے کہاکہ اس شرمناک واقع میں ملوث افرادکویادگارسزادی جائے جوکہ تاریخ کاحصہ بن جائے اس معاملے کواسٹیڈنگ کمیٹی برائے داخلہ میں بھیجاجائے ،صاحبزادہ یعقوب نے کہاکہ اس واقعہ کی بھرپورمذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے ملزمان کوکڑی سے کڑی سزادی جائے ،شہریارآفریدی نے کہاکہ ایسے جرائم سے بچنے کیلئے ہمیں اقدامات کرنے ہونگے ،تاکہ آئندہ ملک اورقوم کی بدنامی نہ ہو،حاجی غلام احمدبلورنے کہاکہ ایسے واقعے جوقوم کی بدنامی کاسبب بنتے ہیں اسے میڈیااورسیاسی پارٹیوں نے اچھالاایسے واقعات خیبرپختونخواہ کے ساتھ اب پنجاب میں بھی ہونے لگے ،معین وٹونے کہاکہ خیبرپختونخواہ اورپنجاب میں کوئی فرق نہیں ہے ،ہمیں انکوائری کاتھوڑاساانتظارکرناچاہئے ،وفاقی وزیربرائے بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض پیرزادہ نے قصورمیں بیس سے زائدبچوں کے ساتھ جنسی زیادتی پرقومی اسمبلی میں مذمتی قراردادپیش کی ،جسے تمام اراکین اسمبلی نے متفقہ طورپرمنظورکرلیا،جبکہ واقعہ میں ملوث افرادکوکیفرکردارتک پہنچانے پرزوردیاہے