وزیراعظم نوازشریف کا قصور میں جنسی سکینڈل واقعے کا نوٹس، واقع پر سخت غم وغصے کا اظہار، متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب ،شہباز شریف نے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی منظوری دیدی، محکمہ داخلہ پنجاب کو چیف جسٹس لاہور ہائکورٹ کو انکوائری کمیشن کی تشکیل کے لیے فوری درخواست کرنے کی ہدایت،ملزمان تھانہ پی ڈویژن سے نامعلوم مقام پر منتقل

پیر 10 اگست 2015 08:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 اگست۔2015ء)وزیراعظم نوازشریف نے قصور میں جنسی سکینڈل واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے واقع پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے قصور زیادتی کیس پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا اور کہا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے،ملزموں کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے،واقعے کی تحقیقات کرکے عبرتناک سزا دی جائے،واضح رہے کہ قصور زیادتی کیس میں7ملزمان پولیس کے ساتھ جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔

ادھروزیر ا علی ٰ پنجاب محمدشہباز شریف نے پنجاب کے علاقے قصور میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی سکینڈل کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی منظور دے دی ہے اور وزیر اعلیٰ نے محکمہ داخلہ پنجاب کو چیف جسٹس لاہور ہائکورٹ کو انکوائری کمیشن کی تشکیل کے لیے فوری درخواست کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز وزیر اعلی ٰ پنجاب نے قصور میں جنسی سکینڈل واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ داخلہ پنجاب کو انکوئری کمیشن کی تشکیل کے لیے فوری طور پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو درخواست کرنے کی ہدایت کر دیا ہے ، پنجاب حکومت لاہور ہائی کورٹ سے قصور واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی سطح کے جج سے تحقیقا ت کروانے کی درخواست کرے گی ، وزیر اعلی پنجاب نے جوڈیشل انکوئری کمیشن کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ قصور واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کروائی جائے گی اور واقعہ میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لا کر کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی ، پنجاب حکومت کو متاثرہ خاندانوں سے مکمل ہمدردری ہے حکومت ہر قیمت پر انصاف فراہم کرے گی ،وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ فوری طور پر انکوئری کمیشن کی تشکیل کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رابطہ کرے ،اور درخواست کرے ، مجرموں کو اپنے انجام سے بچنے نہیں دیں گئے واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقا ت کرا کے مجرموں کو جلد از جلد ااپنے انجام تک پہچائیں گے ۔

وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ پنجاب حکومت قصور میں پیش آنے والے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرائے گی - وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ہدایت کی ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی سطح پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے کے لئے فوری درخواست کرے -وزیراعلیٰ نے کہاہے کہ قصور واقعہ کے ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی اور ملزمان اپنے انجام سے نہیں بچ پائیں گے - انہوں نے کہاکہ قصور واقعہ کے متاثرہ خاندانوں کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کریں گے او رانصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا-دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت آج یہاں اعلیٰ سطح کا ا جلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ کو قصور واقعہ کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی-وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قصور واقعہ کی جنتی بھی مذمت کی جائے کم ہے اور جنہوں نے یہ گھناؤنا فعل کیاہے وہ سخت ترین سزا کے حقدار ہیں- انہوں نے کہاکہ اس واقعہ میں ملوث ملزمان کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں -وزیراعلیٰ نے واقعہ میں ملوث باقی ماندہ ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ ملزمان قانون کی گرفت سے کسی صورت نہیں بچ پائیں گے -چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل ، سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آپریشنز، کمشنر لاہو رڈویژن اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

ادھرقصور جنسی سکینڈل کے ملزمان کو تھانہ پی ڈویژن سے نامعلوم مقام پر منتقل کرا دئیے گئے،ملزمان کے اعلیٰ افسران سے خفیہ مقام پر ملاقات کرائی جارہی ہے۔تفصیلات کے مطابق قصور جنسی سکینڈل میں ملوث ملزمان کو اعلیٰ افسران سے ملاقات کیلئے تھانہ پی ڈویژن سے خفیہ مقام پر منتقل کردیاگیا،ملزمان سے اعلیٰ سطح کے افسران کے وفد ملاقات کرینگے،واضح رہے کہ قصور جنسی سکینڈل کے ملزموں سے 4ملزمان شواہد کے ساتھ شناخت بھی ہوچکے ہیں پنجاب کے مشہور علاقے قصور کے نواح میں درجنوں بچوں کے ساتھ جنسی سکینڈل پرحکومت پنجاب کی طرف سے قائم اعلیٰ سطحی تحقیاتی کمیٹی نے” بچوں کے ساتھ زیادتی کو صرف ”الزام“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قصور میں بااثر افراد کی جانب سے بچوں کے ساتھ ریپ اور بچوں کے ساتھ زیادتی ک کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ دو گروپوں کے درمیان زمین کا تنازع چل رہا ہے۔

آٹھ سال قبل بچوں سے زیادتی اور فلم بندی کی رپورٹس سامنے آئی تھیں جن کے بعد کیسز رجسٹر کیے گئے تھے  ملزمان کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے ۔ دونوں گروپس کا ایک دوسرے کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کروانے کا بھی ریکارڈ قائم ہو چکا ہے۔