میری نظرمیں اورآئینی طورپرپی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے ممبرنہیں ،مولانا فضل الرحمن ، الیکشن کمیشن غیرآئینی ہے تواس کی ازسرنوتشکیل ہونی چاہئے ،آئندہ چندروزمیں 22ویں آئینی ترمیم آنے والی ہے،پنجاب حکومت کی جانب سے مدارس کے خلاف کریک ڈاوٴن ان کی سیاست پربدنماداغ ہے ،نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 9 اگست 2015 09:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 اگست۔2015ء)جمعیت علماء اسلام (ف)کے رہنمامولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کوڈی سیٹ کرنے سے متعلق تحریک واپس لینے کے باوجودمیری نظراورآئینی طورپرپی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے ممبرنہیں ہیں ۔اگرالیکشن کمیشن غیرآئینی ہے تواس کی ازسرنوتشکیل ہونی چاہئے ،آئندہ چندروزمیں 22ویں آئینی ترمیم آنے والی ہے،پنجاب حکومت کی جانب سے مدارس کے خلاف کریک ڈاوٴن ان کی سیاست پربدنماداغ ہے ۔

نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کوڈی سیٹ کرنے کی تحریک ہمارے کچھ اراکین اسمبلی نے جمع کرائی تھی ،پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفے کامعاملہ اپنی جگہ آئینی ہے ،ہم ابھی بھی ڈٹے ہیں کہ استعفوں پرآئین کے تحت قائل کیاجائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بنیادی سوال پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی 40دن کی غیرحاضری ہے ،وزیراعظم نے ہمیں اورایم کیوایم کوتحریک واپس لینے کی اپیل کی ،ہم نے کہاکہ استعفوں پرآئین کے تحت قائم ہیں ۔

استعفے دینے کی صورت میں کیسے کوئی رکن اسمبلی رہ سکتاہے ۔رکن اسمبلی نے استعفیٰ اپنے دستخطوں کے ساتھ دیاتووہ موثرہوگیا۔انہوں نے کہاکہ اسپیکرغلط رولنگ بھی دے توماننے کے پابندہوتے ہیں ،اورتحریک کواکثریت کے بغیرردنہ کریں ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں رائے دی گئی کہ تحریک مصلحت کے تحت واپس لیں ،توہم نے کہاکہ مصلحتیں بھی آئین کے دائرے میں ہونی چاہئے ،کوئی بھی مصلحت سے متصادم ہوہماری رائے میں یاکسی اورکی ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے ،ہم نے اس حکمت کی بناء پرتحریک واپس لی کہ پارلیمنٹ غیرموٴثرنہ رہے ،ایساتاثرنہ جائے کہ پارلیمنٹ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے ۔

ڈی سیٹ کرنے کے ووٹنگ میں مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی دیگرجماعتوں کی حمایت حاصل نہیں تھی ۔انہوں نے کہاکہ 2013ء کے الیکشن میں ہم نے مجموعی طورپردھاندلی کرنے کی رائے دی تھی ،خیبرپختونخواہ میں دھاندلی کوتمام جماعتوں نے تسلیم کیا،پی ٹی آئی کوایک سال بعدیادآگیاکہ دھاندلی ہوئی ۔انہوں نے کہاکہ ملک کے انتخابی معاملات میں بے تحاشااصلاحات کی ضرورت ہے ہمارانظام اتناکمزورہے کہ بے قاعدگیوں کی کوئی بات نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہاکہ اگرالیکشن کمیشن غیرآئینی ہے توتشکیل نوکی جائے ،الیکشن کمیشن میں پارلیمنٹ کوکام کرنے دیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتیں پشاورواقع کے بعددباوٴمیں بنائی گئیں ،اس لئے آئین میں فوجی عدالتوں کی تشکیل کیلئے ترمیم کرناپڑی ۔انہوں نے کہاکہ اب تک پشاورواقع کی انکوائری کیلئے کوئی کمیشن نہیں بنایاگیاکہ واقعہ کیوں اورکیسے پیش آیا۔انہوں نے کہاکہ آئندہ چندروزمیں آئین میں 22ویں ترمیم آنی والی ہے ،اس ترمیم میں فرقے کے لفظ کوحذف کیاجائیگا۔انہوں نے پنجاب حکومت کی جانب سے مدارس کے خلاف کریک ڈاوٴن ان کی سیاست پربدنماداغ ہے ،ان کی یہ بڑی سیاسی غلطی ہے ،مدارس کاکوئی بھی طالبعلم ملک کے بڑے واقعات میں ملوث نہیں پایاگیا