ملا عمر کی ہلاکت یا قتل پاکستان کی سرزمین پر نہیں ہوئی،پاکستان طالبان کی لیڈر شپ کے معاملہ میں جاری جھگڑا پر کوئی کردار ادا نہیں کررہا ،وزیر دفاع خواجہ آصف

ہفتہ 8 اگست 2015 09:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 اگست۔2015ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملا عمر کی ہلاکت یا قتل پاکستان کی سرزمین پر نہیں ہوئی۔ پاکستان طالبان کی لیڈر شپ کے معاملہ میں جاری جھگڑا پر کوئی کردار ادا نہیں کررہا، پاکستان کے طالبان کو کابل حکومت سے مذاکرات کے لئے آمادہ کیا ہے۔ یہ بات انہوں نے ایوان مین ایک نقطہ اعتراض کے جواب میں دیا۔

اجلاس ڈپٹی سپیکر کی صدارت میں ہوا۔ نوید قمر نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ حکومت کے ملا عمر کی ہلاکت پر خاموشی ہے اس کی وضاحت ابھی تک حکومت نے نہیں دی ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے امن و امان کا مسئلہ مشترکہ ہے۔ ملاعمر طالبان کے امیر تھے ان کے حکم پر طالبان کارروائیاں کرتے تھے ملا عمر کی ہلاکت ہماری داخلہ پالیسی پر براہ راست اثر پڑتا ہے تاہم حکومت وضاحت کرے کہ حقیقت کیا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت اس پورے معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لے اس کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طالبان اکائی کے طور پر کبھی بھی سامنے نہیں آئے اور نہ اکائی رائے کے ہمارا فوکس ہے کہ مذاکرات کامیابی سے چلین اور اس کے خوشگوار اثرات پاکستان پر بھی پڑیں۔ طالبان کی لیڈر شپ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملا عمر پاکستان کی سرزمین پر انتقال یا قتل نہیں ہوا ہے نہ وہ کوئٹہ اور نہ کراچی میں ہلاک ہوئے ہیں ہم اس کی بھرپور تردید کرتے ہیں۔

طالبان ان کی ہلاکت کابل میں ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ طالبان کی لیڈر شپ گزشتہ دو سال سے چل رہی ہے۔ طالبان مذاکرات موخر ہوتے ہیں ختم نہیں ہوتے اس کا پہلا دور چین میں بھی ہوا ہے۔ پاکستان کا طالبان پر کوئی کنٹرول نہیں ہے ہم نے طالبان کو کابل حکومت سے مذاکرات کے لئے آمادہ کیا ہے پاکستان مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے جس طرح امریکہ اور چین۔ انہوں نے کہا پاکستان طالبان کی لیڈر شپ مسئلہ میں نہیں پڑے گا تاہم اگر ماضی کے معاملہ سے نکل آئیں تو بہتر ہو گا۔