پاکستان تحریک انصاف کا نئے ایجنڈے کے ساتھ اسمبلیوں میں واپسی کا اعلان ،عمران خان پیر کو اسمبلی میں جائیں گے اور اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے اسٹیٹس کو چیلنج کریں گے،شاہ محمود ، امید ہے حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کریگی اور اسپیکر ضابطہ اخلاق کو مدنظر رکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی چلائیں گے، عمران خان اگر بولے تو انہیں اجازت دی جائے گی ورنہ منفی روایات جنم لیں گی، الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کی ضرورت ہے، ایم کیو ایم کنفیوژن کا شکار ہے، ایم کیو ایم اراکین الطاف حسین کے بیانات کا دفاع نہیں کر سکتے ہیں ، پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 8 اگست 2015 09:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 اگست۔2015ء) تحریک انصاف کے سینیئر رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پیر کو نئے ایجنڈے کے ساتھ اسمبلی میں جائیں گے اور وہاں پر اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے اسٹیٹس کو چیلنج کریں گے امید ہے کہ حکومت بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گی اور اسپیکر قومی اسمبلی ضابطہ اخلاق کو مدنظر رکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی چلائیں گے اور عمران خان اگر بولے تو انہیں اجازت دی جائے گی ورنہ منفی روایات جنم لیں گی۔

الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کی ضرورت ہے ایم کیو ایم کنفیوژن کا شکار ہے ایم کیو ایم کے اراکین الطاف حسین کے بیانوں کا دفاع نہیں کر سکتے ہیں ۔ جمعہ کے روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بنی گالہ میں ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف اب نئے ایجنڈے کے ساتھ پیر کے روز قومی اسمبلی میں جائے گی اجلاس کے بعد تحریک انصاف کے سینیئر رہنماء شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے قوم کو ووٹ کے تقدس کیلئے عام احتجاج کا فیصلہ کیا تھا جو کہ ہمارا حق تھا لیکن جب جوڈیشل کمیشن طے پا گیا تو پھر ہم اسمبلیوں میں واپس چلے گئے اور وہاں پرکردار اداکیا جو کہ مسلم لیگ (ن) جرگے کے ساتھیوں کا بھرپو رتقاضاہ تھا اسمبلیوں میں جانے اور آنے کے پیچھے منتق تھی اور جے یو آئی (ف) اور ایم کیو ایم کی قرار دادوں پر حلیف نہیں بننے چاہتے تھے انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کے ساتھ کوئی سودا بازی نہیں کی ہے بلکہ بلا خوف سب کیلئے میدان کھلا چھوڑ دیا۔

(جاری ہے)

لیکن اب تمام اسمبلی نے متفقہ طور پر فیصلہ کرلیا ہے اور تقاریر پر غصہ نکال کر اپنی بھڑاس نکال لی لہذا اب پی ٹی آئی پارلیمانی اجلاس میں فیصلہ ہوگیا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پیر کے روز نئے ایجنڈے کے ساتھ ایوان میں جاکر اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے اوروہاں پر اسٹیٹس کو چیلنج کریں گے تحریک انصاف اب ایوان میں جاکر نئی سوچ متعارف کرائے گی ۔

خواجہ آصف کی دوبارہ سے عمران خان پر تنقید کے سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہر کسی کو اظہار کا حق ہے لیکن پھر ہمارا بھی نقطہ نظر ہوگا ہر کسی کا استحقاق ہے۔ امید ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ضابطہ اخلاق کو مدنظر رکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی چلائیں گے اگر عمران خان بات کرنے کیلئے کھڑے ہوئے تو انہیں بات کرنے کی اجازت دی جائے گی ورنہ منفی روایات جنم لیں گی۔

توقع ہے کہ پارلیمانی روایات کا تقدس قائم رکھا جائے گا اگر عمران خانکی تقریر کے دوران کوئی ہنگامہ آرائی ہوئی تو پھر کل وزیراعظم تقریر کیلئے اسمبلی آئے تو اس وقت پھر ایوان مچھلی منڈی بن جائے گا اسلئے اراکین اسمبلی کو چاہیے کہ وہ جمہوری اقدار کی قدر کریں اور ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو فراخ دلی سے قبول کریں شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت ایم کیو ایم کے رویئے کو سمجھنا بہت صروری ہے کیونکہ الطاف حسین افواج پاکستان اور رینجرز کے خلاف بیان دیتے ہیں تو اس کو پھر رابطہ کمیٹی بھی دفاع نہیں کر سکتی ہے پھر انہوں نے دیگر ممالک سمیت بھارتی ہائی کمشنرکو بھی مداخلت کیلئے خطوط لکھے ان تمام سے ثابت ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم کنفیوژن کا شکار ہے لیکن اس پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بڑا واضح بیان دے چکے ہیں الیکشن کمیشن کے سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی ائی کا آج بھی الیکشن کمیشن کے بارے میں موقف جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ہے انہوں نے بھی رپورٹ میں غیر تسلی بخش کارکردگی کا لکھا تھا اسو قت ملک میں غری جانبدار الیکشن کمیشن درکار ہے الیکٹرولر ریفارمز کی ضرورت ہے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کی جائے تاکہ جمہوریت کا قافلہ رواں دواں رہے۔