کرپشن کے خاتمے کیلئے نیب اور ایس ای سی پی کو مل کر کام کرنا ہو گا ، چیئرمین نیب،کرپشن گڈ گورننس اور ملکی ترقی کے راستے اور غربت کے خاتمے کی کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ، شفافیت کے پیش نظر تمام کیسوں کی تحقیقات کے لئے جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں،ہم بحیثیت قوم اجتماعی طور پر بد عنوانی کے خلاف جنگ لڑنے کا فیصلہ کر لیں تو بہت جلد معاشرہ کو اس کے چنگل سے آزاد کروا سکتے ہیں،قمر زمان چوہدری کا ایس ای سی پی کے دورے کے موقع پرافسران اورملازمین سے خطاب

جمعہ 7 اگست 2015 08:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 اگست۔2015ء) چیئرمین نیشنل اکاؤنٹ یبلٹی بیورو ( نیب) قمر زمان چوہدری نے کرپشن کے خاتمے کے لئے نیب اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے مابین ایک پائیدار تعلق قائم کرنے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔جمعرات کو ایس ای سی پی کے دورے کے موقع پرافسران اورملازمین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کرپشن اور اس سے پیدا ہونے والی خرابیوں کے خاتمے کے لئے ایس ای سی پی کے ساتھ مل کر چلنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن گڈ گورننس اور ملکی ترقی کے راستے اور غربت کے خاتمے کی کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ، اس سے معاشرے میں احساس محرومی ، مایوسی اور انتہا پسندی جنم لیتی ہے ۔ قمر زمان نے کہا کہ ملک میں کرپشن کے حجم کے پیش نظر ضروری ہے کہ نیب اور ایس ای سی پی مل کر کام کریں اور اس سلسلے میں کسی قسم کے دباؤکو قبول نہ کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے سیکورٹیز کمیشن کے عالمی ادارے آئیسکو کی جانب سے حال ہی میں ایس ای سی پی کے ریگولیٹری فریم ورک کے بین الاقوامی معیارات پر جاری کی گئی رپورٹ پر چیئرمین ایس ای سی پی کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ یہ ایس ای سی پی کے چیئرمین، کمشنروں اور افسروں کی محنت اور لگن ہے کہ بہت ہی کم عرصے میں انہوں نے ادارے کا مثبت تاثر قائم کر دیا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایس ای سی پی اپنے ریگولیٹری فریم ورک کو مزید مستحکم بنانے کی کو ششوں کو جاری رکھے گا اور معاشرے کا کرپشن سے پاک کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ چیئرمین نیب قمر زمان نے کہا کہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے نیب نے جاندار طریقہ کار اپنا یا ہوا ہے ۔ اب تک 262ارب روپے کی لوٹی گئی قومی دولت قومی خزانے میں جمع کروا چکا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے نیب کی ورکنگ کے لئے صرف گیارہ ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ شفافیت کے پیش نظر تمام کیسوں کی تحقیقات کے لئے جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور کئی سالوں سے زیر بحث مشہور امقدمات جیسے کہ اوگرا کیس، سٹیل ملز کرپشن سیکنڈل ، این ّئی سی ایل اور رینٹل پاور کیسوں کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد ریفر نس احتساب عدالتوں میں داخل کروا دئے گئے ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے ایس ای سی پی کا دورہ کرنے اور کرپشن کے خاتمے کے لئے تعاون پر پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔

انہوں نے چیئرمین نیب سے کہا کہ کہ NABسرعت سے ACE Securities کے اُن لوگوں کو جو اٹھاون کروڑروپے ہضم کر کے کینیڈا میں عافیت سے دن گزار رہے ہیں وطن واپس لانے کے لئے اقدامات کرے اور پاکستان میں موجود ان کے حواریوں کوپکڑ کر ان کے اثاثوں کی تفصیلات حاصل کی جائیں۔ جب تک یہ کام مکمل نہیں ہوتا میری نظریں آپ کی طرف اٹھتی رہیں گی ۔ظفر حجازی نے مزید کہا کرپشن کے خلاف جنگ کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ نیب تنہا یہ جنگ لڑنے کے بجائے ان اداروں کی شناخت کرے جو بد عنوانی کے سد باب کے لئے موثر کردار ادا کر سکتے ہیں، ان تمام اداروں کو کرپشن کے خلاف بڑی جنگ کے لئے اسی طرح تیار کرے جیسے ہم نے دہشت گردی کے خلاف قو می اتحاد کیا۔

اور پھر نیب اپنی طاقت ان اداروں کی پشت پر کھڑی کر دے۔ ظفر حجازی نے کہا کہ پاکستان نے بہت تیزی سے معاشی محاذپر کامیابیاں حاصل کر کے ساری دنیا کو حیران کر دیا ہے، جب ہم نے فیصلہ کر لیا تو پھردہشت گردی کے عفریت کو بھی ہم نے بہت ہی مختصر عرصہ میں شکست دے دی اور میرا یقین ہے کہ اگر اسی طرح ہم بحیثیت قوم اجتماعی طور پر بد عنوانی کے خلاف جنگ لڑنے کا فیصلہ کر لیں تو بہت جلد ہم اپنے معاشرہ کو اس کے چنگل سے آزاد کروا سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :