بھارت کا پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا فیصلہ،قومی سلامتی کے مشیروں کے مذاکرات کے لئے تاریخوں کا تعین کر دیا ،پا ک بھا رت قومی سلامتی کے مشیروں کا اہم اجلاس 27 اگست کو نئی دہلی میں منعقد ہو گا ، بھا رتی وزارت خارجہ، حریت رہنما وں کا فیصلے کا خیر مقدم ،مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو سرفہرست رکھا جانا چاہئے ، میرواعظ ،مذاکرات محض وقت کا ضیاع ہے ، سید علی گیلانی

جمعہ 7 اگست 2015 08:34

سرینگر/ نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 اگست۔2015ء) بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 اور 28 اگست کو دہلی میں دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی اہم ترین میٹنگ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ حریت رہنماؤں نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے اور امید ہے کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے ان سے مذاکرات سے راستہ ہموار کیا جا سکے گا ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا فیصلہ لیا ہے اور تشدد اور حملوں کے باوجود مذاکراتی عمل کو جاری رکھا جائے گا جس کے تحت بھارت نے قومی سلامتی کے مشیروں کے مذاکرات کے لئے تاریخوں کا تعین بھی کر دیا ہے جس کے تحت 27 اور 28 اگستی کو دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر دلی میں ملیں گے اور اس ملاقات میں اب تک کی سیکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان نہ صرف سیکیورٹی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال ہو گا بلکہ ان ملاقاتوں میں بھارت سرحد پار دراندازی کا معاملہ اٹھایا جائے گا اور اس سلسلے میں قومی سلامتی کے مشیر اپنے پاکستانی ہم منصب کو گرداس پور حملے کے حوالے سے بھی ثبوت پیش کریں گے کہ کس طرح سے پاکستان کی سرزمین اس حملے کے لئے بھی استعمال کی گئی ہے جبکہ پاکستان کی طرف سے اس ملاقات میں مسئلہ کشمیر کو زور دار طریقے سے اٹھایا جائے گا ۔

دریں اثناء حریت رہنماؤں نے بھارت کی جانب سے مذاکراتی عمل کو ہری جھنڈی دکھانے پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں کانگریس نے بھی اس قدم کو مثبت قرار دیا ہے تاہم کہا ہے کہ اگر یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے تو کانگریس کو اس سلسلے میں کوئی اعتراض نہیں ہو گا ۔ اس سلسلے میں ممبر قانون ساز کونسل غلام نبی مونگا کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی کانگریس حمایت کرتا ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مذاکراتی عمل نتیجہ خیز ہوں ادھر نیشنل کانفرنس نے بھی خبردار کیا ہے کہ مذاکرات کی آڑ میں ماردھار جاری رہے گی تو ان مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں رہے گا ۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کچھ زیادہ امیدیں نہیں لگائی جا سکتی ہیں ۔ حریت رہنماؤں نے بھی اس کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو سرفہرست رکھا جانا چاہئے ۔ حریت کانفرنس کے سینئر لیڈر میر واعظ عمر فاروق نے اس قدم کو اچھا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک کشمیر مسلے کو حل کرنے کے لئے کشمیری عوام کو بطور فریق شامل نہیں کیا جائے گا ۔

تب تک مذاکرات بے سود ہوں گے انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کو اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہئے کہ وہ مذاکرات کی گاڑی کو پٹڑی پر لائیں ادھر دیگر حریت لیڈران نے بھی دبے الفاظ میں مذاکرات کی حمایت کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ مذاکراتی عمل کی بحالی سے امن کا راستہ تلاش کیا جا سکتا ہے اور کشمیر مسئلے کے حل کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں تاہم حریت کانفرنس ( گ) کے سربراہ سید علی شاہ گیلانی نے ان مذاکرات کو بے سود قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت کا زیاں ہے اور کچھ نہیں ۔