وزیراعظم کی ایم کیوایم ،جے یوآئی سے پی ٹی آئی ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک واپس لینے کی اپیل، تمام جماعتیں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آئی ہیں، ایوان کو نظر انداز کرکے مسائل چوراہوں پر لانے سے پارلیمنٹ کی بالادستی مجروح ہوتی ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے سے مثبت اثرات مرتب ہونگے ،دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے جسے عدالت نے تسلیم کرلیا،، حکومت سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ہر ممکن اقدامات کریگی، فوجی جوان متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں، قومی اسمبلی میں خطاب

جمعرات 6 اگست 2015 08:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 اگست۔2015ء) وزیراعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ کے 17رکنی بینچ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے اکیسویں اور اٹھارہویں ترمیم کے حوالے سے فوجی عدالتوں کے قیام کو درست قرار دینے کو سراہتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مستقبل میں مثبت اثرات مرتب ہونگے ،دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے جس کو اب عدالت نے بھی تسلیم کرلیا ہے ، تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک میں مسلم لیگ (ن) حصہ نہیں بنے گی ، جے یو آئی (ف) اور ایم کیو ایم سے درخواست ہے کہ وہ تحریک پر نظر ثانی کرتے ہوئے معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کریں جبکہ جے یو آئی (ف) اور ایم کیو ایم تحریک واپس لینے اور دیگر امور پر تحفظات بیان کرنے کیلئے وزیراعظم سے آج جمعرات کو ملاقات کرینگے ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سیاسی اور جمہوری لحاظ سے تاریخی دن ہے کہ سپریم کورٹ کے سترہ رکنی بینچ کا فیصلہ سامنے آیا اور انہوں نے اکیسویں اور اٹھارہویں ترمیم کے حوالے سے فوجی عدالتوں کے قیام کے فیصلے کو درست قرار دیدیا ججوں کا یہ فیصلہ مستقبل پر مثبت اثرات مرتب کرے گا اور اس سے پارلیمنٹ کی بالادستی بھی قائم ہوگی ۔

فوجی عدالتوں پر ساری پارٹیوں کے تحفظات تھے لیکن دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے گئے اور اب غیر معمولی پارلیمنٹ کے اقدامات کو عدالت نے بھی توسیع دے دی ہے اس فیصلے سے ہمیں تقویت اور دہشتگردوں کو نقصان پہنچے گا حکومت آپریشن ضرب عضب آئینی ترمیم ، پاک چین اقتصادی راہداری سمیت دیگر امورپر متفقہ فیصلے کئے اور مستقبل میں بھی ہمیں ایسے کلچر کو فروغ دینا ہوگا ایوان میں موجود تمام جماعتیں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آئے ہیں ایوان میں ہی چھوٹے بڑے مسائل کا حل موجود ہے لیکن ایوان کو نظر انداز کرکے مسائل سڑکوں اور چوراہوں پر لائے جائیں تو اس سے پارلیمنٹ کی بالادستی مجروح ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ تاریخ نے ہمیں کئی سبق سکھائے ہیں اب ہمیں عوام کے مسائل پر توجہ دینی ہے اس وقت پاک فوج دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے نبرد آزما ہے اور اس میں ہمیں کامیابیاں بھی ملی ہیں ۔

جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ہمیں اس سنگ میل کو لیکر اپنے کامیابی کے سفر کا آغاز کرنا ہے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پارلیمنٹری جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں ہم نے جے یو آئی ف اور ایم کیو ایم سے تحریکیں واپس لینے کی ہدایت کی لیکن اس میں ہمیں خواہشات کے مطابق کامیابی حاصل نہیں ہوسکی لیکن مسلم لیگ(ن) نے طویل غور وفکر کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک کا حصہ نہیں بنیں گے ۔

وزیراعظم نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی عزت کرتا ہوں لیکن گزشتہ روز عمران خان کی مولانا فضل الرحمان کیخلاف گفتگو سے بہت دکھ ہوا ایسے تکلیف آمیز گفتگو سے اجتناب کیا جائے ۔ وزیراعظم نے ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل سے بھی اپیل کی کہ وہ تحریک انصاف کیخلاف تحریک کو واپس لیں تاکہ غیر یقینی کی صورتحال ختم ہو نواز شریف نے کہا کہ ہمیں اس وقت وسیع القلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام تلخیوں کو بھلانا ہوگا دھرنا اور اس میں کی گئی تقرریں سب کے سامنے ہیں لیکن پھر بھی پارلیمنٹ نے ان کا فیصلہ تسلیم کیا جے یو آئی (ف) اور ایم کیو ایم سے درخواست ہے کہ وہ اپنی تحاریک کو واپس لیں اور ایوان کا ماحول دوستانہ بنائیں جبکہ نواز شریف نے سیلاب کی صورتحال پر بھی پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں پہلے سے زیادہ سیلاب کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے حکومت سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے گی جبکہ فوجی جوان بھی متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔