سپیکر ایاز صادق سے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی الگ الگ ملاقاتیں،مشترکہ اجلاس،سپیکر قومی اسمبلی جے یو آئی اورایم کیو ایم کو تحریک واپس لینے پر قائل کرنے کی کوشش،جے یو آئی اور ایم کیو ایم نے تحریک پررائے شماری موخر کرنے اور مشاورت کیلئے مزید وقت مانگ لیا،ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کے 40 دن کی غیر حاضری پر نئی آئینی ترمیم لانے کی تجویز دیدی،جے یو آئی(ف) اورایم کیو ایم کے درمیان ایک بار پھرپی ٹی آئی کے خلاف اسمبلی میں پیش کی گئی تحاریک واپس نہ لینے پر اتفاق

بدھ 5 اگست 2015 08:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 اگست۔2015ء)سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے اسمبلی اجلاس سے قبل اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، جے یوآئی کے اکرم درانی ،پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی اور ایم کیو ایم کے خورشید گوڈیل نے الگ الگ ملاقاتیں اور چیمبر میں مشترکہ اجلاس ہواجس میں تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا،سپیکر ایاز صادق نے ڈی سیٹ کے حوالے سے ایم کیو ایم اور جے یو آئی کو منانے کی کوششیں کیں تاہم جے یو آئی اور ایم کیو ایم نے تحریک پر رائے شماری کو موخر کرتے ہوئے مشاورت کیلئے مزید وقت مانگ لیا۔

تفصیلات کے مطابق منگل کے روزقومی اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا،اجلاس سے قبل جے یو آئی کے رہنما اکرم درانی نے سپیکر ایاز صادق سے ملاقات کی ہے اور تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ،سپیکر ایاز صادق جے یو آئی کے رہنما کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے تحریک واپس لینے پر قائل کرتے رہے تاہم اکرم درانی نے پارٹی مشاورت کے لئے مزید ایک ہفتے کی مہلت مانگی ہے ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن خورشید شاہ ، تحریک انصاف کے شاہ محمود اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے سپیکر ایاز صادق سے ان کے چیمبر میں الگ الگ ملاقاتیں کیں اور تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے تحریک پر طویل مشاورت کی ،ان ملاقاتوں کے بعدسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں خورشید شاہ، جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ،اکرم درانی ، ن لیگ کی انوشہ رحمن، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی اور ایم کیو ایم کے خورشیدگوڈیل سمیت دیگر رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس ہوا،اجلاس میں سپیکر ایاز صادق نے جے یو آئی اور ایم کیو ایم کو تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے تحریک واپس لینے پر قائل کرتے رہے تاہم اجلاس کے دوران ایم کیو ایم اپنے موقف پر ڈٹی رہی ان کا موقف تھا کہ تحریک انصاف کے خلاف تحریک کسی صورت واپس نہیں لی جائے گی،ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے تحریک واپس لینے کا کہہ رہے ہیں،تحریک انصاف کے ارکان 40 دن تک ایوان سے غائب رہے جو غیر آئینی ہے،40 دن تک غیر حاضر رہنا آئینی ہے تو تحریک واپس لیتے ہیں،یہ ایک آئینی مسئلہ ہے اس مسئلے کو آئینی طور پر ہی حل کیا جاسکتا ہے،فاروق ستار نے کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان سے صرف اتنا پوچھا جائے کہ کہ وہ پارلیمنٹ میں کیوں نہیں آئے کوئی وجہ تو بتائی جائے ،انہوں نے سپیکر ایاز صادق کو تجویز پیش کی کہ ایوان میں ایک آئینی ترمیم لائی جا ئے تا کہ اس مسئلے کوحل کیا جا سکے اور ایوان میں تحریک پر رائے شماری 2 دن کیلئے موخر کی جائے۔

(جاری ہے)

جے یوآئی (ف) کا موقف تھا کہ تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے فلور کھڑے ہو کر کہیں کہ ہم نے استعفے نہیں دیئے یا پھرپی ٹی آئی ارکان زبانی طور پر جے یو آئی (ف)آگاہ کریں کہ انہوں نے استعفے نہیں دیئے جس کے بعد تحریک واپس لے لیں گے،جے یو آئی نے اجلاس کے دوران مزید موقف اپنا یا کہ تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے تحریک کو موخر کیا جائے اور مزید ایک ہفتے کی مہلت دی جائے تا کہ پارٹی اجلاس میں تحریک واپسی کیلئے مشاورت کی جا سکے۔

اجلاس میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ استعفوں کے حوالے سے تحریک انصاف کا موقف واضح ہے جو بھی کرنا ہے جلدی کریں ،معاملے کو جلداز جلد حل کرنا چاہتے ہیں،۔اجلاس کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے دس بجے شروع ہونے کی بجائے ساڑھے گیارہ بجے شروع ہوا۔ادھرجمعیت علماء اسلام (ف) اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان ایک بار پھر تحریک انصاف کے خلاف اسمبلی میں پیش کی گئی تحاریک واپس نہ لینے پر اتفاق ہو گیا۔

منگل کو جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے وفد نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی، جس میں تحریک انصاف کے خلاف پیش کی گئی تحاریک پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ وہ تحریک انصاف کو اسمبلی سے ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک واپس نہیں لیں گے۔