کالاباغ ڈیم کی تعمیراورنئی خارجہ پالیسی کے بارے میں حکومت کوفوری طورپرآل پارٹیزکانفرنس بلانی چاہیے؛خورشید شاہ،کالاباغ ڈیم کی تعمیرسے خشک سالی کے خاتمے ا اورسیلاب کی تباہ کاریوں سے بچا جا سکے گا،پریس کانفرنس

پیر 3 اگست 2015 08:57

رحیم یارخان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 اگست۔2015ء)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈروپیپلزپارٹی کے رہنماء سیدخورشیداحمدشاہ نے کہاہے کہ کالاباغ ڈیم کی تعمیراورنئی خارجہ پالیسی بارے حکومت کوفوری طورپرآل پارٹیزکانفرنس بلانے چاہیے تاکہ کالاباغ ڈیم کی تعمیرہونے سے خشک سالی کے خاتمے اوربارشوں اورسیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کے ساتھ ساتھ خطے میں رونماہونے والی بڑی تبدیلیوں کے مطابق ایک ایسی خارجہ پالیسی ترتیب دی جاسکے کہ جس سے دنیابھرمیں پاکستان کے مجروح ہوتے ہوئے وقار کوبحال کیاجاسکے۔

اتوار کے روزپاکستان پیپلزپارٹی کے ضلعی صدرانجینئرجاویداکبرڈھلوں کی رہائش گاہ پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دریائے سندھ پراس وقت 10ایسے مقامات ہیں جہاں ایک ایسے بڑے ڈیم کی تعمیر کی جاسکتی ہے جس پرچاروں صوبے راضی ہوں لیکن نہ جانے کیوں پنجاب والے کالاباغ کے مقام پرڈیم بنانے پرمصرہیں کہ جس سے سندھ اورپنجاب کی زمینیں بنجرہونے کاخدشہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ 1928میں انگریزوں نے کالاباغ ڈیم کے مقام پر ایک بیراج بنانے کامنصوبہ بنایا تھا جسے بعد میں ڈیم قراردے دیاگیاجس سے غلط فہمیاں پیداہوئیں۔انہوں نے کہاکہ امریکہ کی ایران اورشام بارے تبدیل ہونے والی پالیسیوں سے خطے میں ایک بڑی تبدیلی کاآغازہونے جارہاہے لیکن حکومت پاکستان کوابھی تک اس کاادراک نہیں ہے جومستقبل میں پاکستان کے خاصی پریشانی کاباعث بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ نواز شریف پاکستان کے وزیراعظم ہیں لیکن سندھ کے سیلاب متاثرین سے اظہارہمدردی کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہے جس سے سندھیوں کے احساس محرومی میں مزیداضافے کاخدشہ ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ایم کیو ایم پاکستان کی ایک بڑی حقیقت ہے ایم کیوایم کونظرانداز کرکے آگے بڑھنا ناممکن ہے اس لئے ایم کیو ایم کی حقیقت کونظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سیاسی حریفوں کوغدارکہنا فیشن بن چکاہے جومناسب نہیں ہے شہبازشریف کوایم کیوایم کے ووٹوں کی ضرورت پڑتی ہے تووہ الطاف حسین کوبراہ راست فون کرلیتے ہیں لیکن بعدمیں ایم کیوایم پرتنقیدکرناانہوں نے اپنی عادت بنارکھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کواب اقتدار کی کوئی لالچ نہیں ہے ان کی اولین ترجیح صرف جمہوریت کوبچاناہے اسی لیے انہوں نے عمران خان کے دھرنے کے دوران نواز شریف کی حمایت کی اوراب وہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں موجودگی یقینی بنانے کے لیے اپنامثبت کرداراداکررہے ہیں۔

اس موقع پرانہوں نے تاجروں کی جانب سے کی جانے والی ہڑتالوں کی حمایت کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے اپیل کی کہ وہ ان ٹیکسزکوفوری طورپرواپس لینے کااعلان کریں تاکہ تاجروں میں پائی جانے والی بے چینی ختم ہوسکے۔اس موقع پرانہوں نے موجودہ حکومت سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ کسانوں کی بہتری کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائیں تاکہ ہماری زرعی معیشت مضبوط ہونے سے ہماری ملکی معیشت بھی مضبوط ہوسکے۔انہوں نے آئندہ بلدیاتی اورعام انتخابات میں بائیومیٹرک نظام کے رائج کی حمایت کی اورکہاکہ یہ جمہوریت کی مضبوطی کی جانب ایک غیرمعمولی قدم ہے ہوگا۔