ملا عمر کی موت چھپانے کیلئے علماء کرام سے فتوی لیا تھا،افغان طالبان شوریٰ،ملا عمرافغان طالبان کا اثاثہ تھے،موت بڑا دھچکا ثابت ہوئی،2013 میں موت کی خبر منظر عام پر آجاتی تو افغان جہاد کو نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا،تدفین کے مقام کومنظر عام پر لانے کیلئے نئے امیر ملا اختر منصور کے فیصلے کے منتظر ہیں،طالبان عہدیدار

ہفتہ 1 اگست 2015 08:48

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1 اگست۔2015ء)افغان طالبان شوریٰ نے امیر المومنین ملاعمر کی موت چھپانے کیلئے علماء کرام سے فتوی لیا تھا،ملا عمر کی ہلاکت افغان طالبان کیلئے بڑا دھچکا تھی،2013ء میں ملا عمر کی ہلاکت کی خبرمنظر عام پر آجاتی تو افغانستان میں جاری جہاد کو نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا،ملا عمر کی تدفین خفیہ مقام پر ہوئی ہے ،خفیہ مقام کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ نئے امیر المومنین ملا عمر منصور کریں گے،غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان طالبان شوری کے عہدیدار نے بتایا کہ امیر المومنین ملا عمر افغان طالبان کا بڑا اثاثہ تھے ان کی موت نہ صرف ہمارے لئے بلکہ افغانستان اور پاکستان کے طالبان کیلئے بڑا سانحہ تھا،عہدیدار نے مزید بتایا کہ ملا عمر کی تدفین افغانستان کے سرحدی کے علاقے ضلع نوزاداد کے گاؤں نزبی میں کی گئی،نماز جنازہ میں طالبان شوری کے چند طالبان رہنماؤں اور ملا عمر کے لواحقین نے شرکت کی ،ملا عمر کی موت کی خبرکو چھپانے کیلئے افغان طالبان شوری نے علماء کرام سے فتوی لیا تھا جس کا مقصد افغان جہاد کو نقصان سے بچانا تھا اس لئے افغان عوام کے ساتھ ساتھ افغان طالبان سیاسی شوری کو بھی اس خبر سے لاعلم رکھا گیا ،2013 میں ملا عمر کی موت کے بعد تمام معاملات اور فیصلے افغان طالبان شوری کی مشاورت سے چلائے جارہے تھے جس میں نئے امیر المومنین ملا اختر منصور تمام امور کی نگرانی خود کررہے تھے،بی بی سی کی رپورٹ کے بعد افغان طالبان شوری نے فیصلہ کیا کہ یہ موقع ہے کہ ملا عمر کی موت کی خبرکی تصدیق کر کے نئے امیر کا اعلان کیا جائے۔

(جاری ہے)

عہدیدار نے مزید بتایا کہ ملا عمر کی تدفین افغان سرحدی علاقے خفیہ مقام پر کی گئی ہے،افغان طالبان شوری کے عہدیداروں کے علاوہ کسی کواس خفیہ مقام پرتک جانے کی رسائی حاصل نہیں ہے،اس خفیہ مقام کو منظر عام پر لانے کیلئے نئے امیر المومنین ملا اختر منصور کے حتمی فیصلے کے منتظر ہیں