تلور کا غیرقانونی شکار،سپریم کورٹ نے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی،غیر قانونی شکار کی اجازت دینے والے سیکرٹری خارجہ بتائیں کیایہ ملک اس کے بڑوں کی جاگیر ہے،یہ ہماری نسلوں کااثاثہ ہے،جسٹس جواد خواجہ،حکمرانوں کو دسمبر میں ڈالر نظر آجائیں تو انہیں پسینہ آجاتا ہے، یہاں قانون صرف غریب کے لیے ہے،جسٹس دوست محمد، سماعت گیارہ 11اگست تک ملتوی

جمعرات 30 جولائی 2015 09:42

اسلام آبا د (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 جولائی۔2015ء)سپریم کورٹ نے نایاب پرندے تلورکے غیر قانونی شکار کی اجازت دینے پر سیکرٹری وزارت خارجہ ،وفاق اور چاروں صوبوں سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ کیاپاکستان میں غیر قانونی شکار کی اجازت دینے والے سیکرٹری خارجہ بتائیں کیایہ ملک اس کے بڑوں کی جاگیر ہے کہ انھوں نے غیر ملکیوں کوشکار کی اجازت دے دی ،یہ ہماری نسلوں کااثاثہ ہے کسی کی جاگیرنہیں کہ ریوڑی کی طرح سے بانٹی جارہی ہے ، اگر کوئی غیر ملکی ملک کے کسی حصہ کو مانگیں گے تو کیا دے دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کو دسمبر میں ڈالر نظر آ جائیں تو انہیں پسینہ آ جاتا ہے،برطانیہ کے بکنگم پیلس کے قریب درخت کی شاخ توڑنے پر پانچ سو پاونڈ جرمانہ ہوتا ہے،لیکن یہاں قانون صرف غریب کے لیے ہے،جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے تلور کے شکار سے متعلق کیس کی سماعت کی درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ غیر ملکی شہزادوں کو تلور کے شکار کے اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں جس کے بعد وہ ہمارے ملک میں آ کر اس پرندے کا شکار کرتے ہیں، اب تک تقریبا اکیس سو کے قریب تلور کا شکار کیا جا چکا ہے تلور کی نسل پوری دنیا میں ساٹھ فیصد کم ہو چکی ہے، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ غیر ملکی شہزادے اپنے ملک کے شہزادے ہوں گے ہمارے ملک کے شہزادے نہیں ہیں قانون سب کے لیے برابر ہے،جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کو دسمبر میں ڈالر نظر آ جائیں تو انہیں پسینہ آ جاتا ہے،،برطانیہ کے بکنگم پیلس کے قریب درخت کی شاخ توڑنے پر پانچ سو پاونڈ جرمانہ ہوتا ہے،لیکن یہاں قانون صرف غریب کے لیے ہے،جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ ہم نے وائلڈ لائف معاہدے پر دستخط کیے ہوئے ہیں تلور ہمارا اور ہمارے بچوں کا اثاثہ ہے جو شہزادوں کو بانٹا جا رہا ہے عدالت نے سیکرٹری وزارت خارجہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت گیارہ اگست تک ملتوی کر دی۔