چترال کے بند راستے کھولنے میں پندرہ دن لگیں گے، پرویز خٹک،عمران نے کالا باغ ڈیم بارے کوئی بیان نہیں دیا ، پی ٹی آئی کا موقف ہے چاروں صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر کالا باغ ڈیم پر بات نہیں ہوگی، پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، دیر اور سوات سمیت آٹھ ضلعوں میں سیلاب سے بچاؤ کیلئے آٹھ ارب روپے سے زائد لاگت کے منصوبے زیر تکمیل ہیں ، نوشہرہ پریس کلب کے عہدیداروں سے بات چیت

جمعرات 30 جولائی 2015 09:32

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 جولائی۔2015ء)وزیرا علیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے بتایا کہ پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، دیر اور سوات سمیت آٹھ ضلعوں میں سیلاب سے بچاؤ کیلئے آٹھ ارب روپے سے زائد لاگت کے منصوبے زیر تکمیل ہیں جن سے دریائے کابل، جندی، دیر اور سوات کے اردگرد آبادیوں کو سیلاب سے محفوظ بنایا جا سکے گا اُنہوں نے کہاکہ چترال میں سیلاب سے متاثر ہونے والے بند راستے عارضی طور پر بحال کرنے میں دس سے پندرہ روز لگیں گے جبکہ بڑی شاہراہوں سمیت تمام سڑکیں اور پل چھ ماہ کے اندر مکمل طور پر بحال کر دیئے جائیں گے وزیراعلیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کالا باغ ڈیم پر کوئی بیان نہیں دیا اور اس مسئلے پر پی ٹی آئی کا یہ موقف بالکل واضح ہے کہ چاروں صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر کالا باغ ڈیم پر بات نہیں کی جائے گی وہ آج سی ایم سیکرٹریٹ میں نوشہرہ پریس کلب کے عہدیداروں سے بات چیت کررہے تھے جنہوں نے پریس کلب کے صدر مشتاق احمد پراچہ کی قیادت میں وزیراعلیٰ سے ملاقات کی صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کا کا خیل اور وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی خلیق الرحمن بھی ملاقات میں موجود تھے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اس موقع پر نوشہرہ پریس کلب کیلئے اعلان کردہ80 لاکھ روپے کی گرانٹ جاری کرنے اور نوشہرہ کی میڈیا کالونی کاکام تیز کرنے کی ہدایت کی جس کیلئے صوبائی حکومت نے ایک کروڑ تین لاکھ 80 ہزار روپے کی منظوری دے رکھی ہے جبکہ پریس کلب کی عمارت کی تعمیر و مرمت کا منصوبہ بھی جلد مکمل کرنے کیلئے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کیں وزیراعلیٰ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چترال میں قبل از وقت گلشیئر پگھلنے سے سیلاب آیاجبکہ ندی نالوں اور پانی کی دیگر گذر گاہ کے اندر تعمیر شدہ گھروں کے باعث لوگوں کا جانی و مالی نقصان ہوا اُنہوں نے بتایا کہ کہ صوبائی حکومت ایک قانون سازی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے جس کے تحت آبی گزر گاہوں کی حد بندی کرکے ان کی واضح اور مستقل نشاندہی کی جائے گی اور ان گزرگاہوں کے اندر یا خطرناک کناروں پر تعمیرات کی ممانعت ہو گی انہوں نے کہاکہ سیلاب لوگوں کے پیچھے نہیں آتا بلکہ پانی کے راستے میں گھر تعمیر کرنے والے لوگ سیلاب کے آگے آجاتے ہیں جس سے نہ صرف لوگوں کی جان و مال کا نقصان ہوتا ہے بلکہ حکومت کو بھی بھاری نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے پرویز خٹک نے بتایا کہ سیلاب سے بچاؤ کیلئے مستقبل کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے جس کے تحت مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے انہوں نے بتایا کہ فلڈ کمیشن 2013 کی رپورٹ میں سیلاب سے بچاؤ کے حفاظتی اقدامات کے حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت کے بارے میں مثبت تاثرات درج ہیں جو سیلاب کے حفاظتی اقدامات میں صوبائی حکومت کی سنجیدگی اور عملی اقدامات کا مظہر ہیں۔