تحریک انصاف کا وفاقی دارالحکومت میں غریب عوام کو بلامعاوضہ انصاف کی فراہمی کیلئے دس رکنی لیگل ٹیم اعلان ،لیگل ٹیم فیملی کورٹس جنرلسٹ کورٹس اور شریعت کورٹس میں نادار اور مفلس لوگوں کا پوری طاقت اور انتظامات سے مقدمات لڑے گی ،اسدعمر کی پریس کانفرنس

بدھ 29 جولائی 2015 08:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 جولائی۔2015ء)پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی دارالحکومت میں غریب عوام کو بلامعاوضہ انصاف کی فراہمی کیلئے دس رکنی لیگل ٹیم اعلان کردیا جو کہ فیملی کورٹس جنرلسٹ کورٹس اور شریعت کورٹس میں نادار اور مفلس لوگوں کا پوری طاقت اور انتظامات سے مقدمات لڑے گی ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے پی ٹی آئی سنٹرل سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاق میں غریب عوام کو انصاف تک رسائی حاصل نہیں ہے اور پوری قوم انصاف کے حصول کیلئے ترس رہی ہے قوم کی اسی مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تحریک انصاف کے لائر ونگ نے فری انصاف کیلئے دس رکنی لیگل ٹیم کا اعلان کیاہے جس میں صرف اور صرف غریب مفلس اور نادار لوگ جو کہ ایماندار اور جائز مقصد کیلئے مقدمات نہیں لڑ سکتے اور انہیں انصاف کے حصول کیلئے مالی مشکلات کا سامنا ہے تو ان کے لیے ہماری لائر ونگ کی دس رکنی ٹیم بلامعاوضہ انصاف کے حصول کیلئے مقدمات پوری پوری اسطاعات کے ساتھ لڑنے کیلئے تیار ہے جیسا کہ اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں غریب عوام کو جرائم پیشہ افراد ڈکلیئر کردیا جاتا ہے اور ان کی آبادیوں پر بلڈوزر چڑھا دیئے جاتے ہیں حالانکہ مخیر حضرات اصل میں جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کرتے ہیں حکومت کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے کیونکہ بجٹ میں پیسے نہ ہوتے ہوئے بھی حکومت میٹرو بس کیلئے پچاس ارب روپے نکال سکتی ہے لیکن غریب عوام کیلئے حکومت کے پاس انصاف کی کمی ہے اسد عمر نے کہا کہ طلال چوہدری کلاس کا وہ طالبعلم ہے جس کا کلاس کے باہر مکھیوں کے مارنے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوتا اگر اسمبلی نے ہمییں نشستوں سے ہٹا دیا تو ہم ان کا فیصلہ قبول کرینگے انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ ہمیں کان سے پکڑ کر اسمبلی سے باہر نکلنے کے طعنے دیتے ہیں وہی لوگ ہماری منتیں کرکے ہمیں اسمبلی میں لیکر گئے ہیں حامد خان اور جہانگیر خان کے اختلافات پر اسد عمر نے کہا کہ ہر پارٹی میں کچھ لوگ کسی کے قریب ہوتے ہیں تو کسی سے دور ہوتے ہیں لیکن حامد خان کے الزامات کے جواب میں عمران خان نے واضح کیا کہ انہیں انکوائری کمیشن کے لئے سماعت پر پورا اعتماد تھا ۔