کشمیر میں داعش کا وجود نہیں ، بھارتی فوج ،موبائل تنصیبات پر حالیہ حملوں کو سرسری طور پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہوڈا کی صحافیوں سے گفتگو

منگل 28 جولائی 2015 09:14

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 جولائی۔2015ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہوڈا نے کہا ہے کہ کشمیر میں اگرچہ داعش کا وجود نہیں تاہم یہ جماعت آہستہ آہستہ قدم بڑھانے لگی ہے ۔فوجی اہلکاروں کی یاد میں منعقدہ تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان واقعات پر نظر رکھتے ہوئے لیفٹینٹ جنرل ڈی ایس ہوڈا کا کہنا تھا کہ مواصلاتی نظام پر حملے تشویش کا باعث ہے کیونکہ موبائل روابط کے بگڑنے سے ہر ایک شخص متاثر ہو گا انہوں نے کہا کہ یہ واقعات صرف اسی حد تک موجود نہیں ہے کہ موبائل ٹاوروں پر حملے کئے گئے 2 افراد زخمی ہوئے بلکہ مجموعی طور پر موبائل نیٹ ورک میں خلل کی وجہ سے ہر ایک فرد اثر انداز ہو گا ۔

انہوں نے کہاکہ تاہم سوپور میں پیش آئے ان واقعات کے بعد کافی اقدامات اٹھائے گئے تاکہ سیکورٹی صورت حال پر بہتری آ سکے اور اس کے خاطر خواہ نتائج بھی برآمد ہوئے اور صورت حال ٹھیک ہو گئی انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی قوی امید ہے کہ لوگ بھی ان واقعات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور یہ کہ ہم بھی پہلے ہی صورت حال پر نظر بنائے رکھے ہوئے ہیں نوجوانوں کی طرف سے جنگجوؤں کے صفوں میں شمولیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شمالی کمان کے فوجی چیف کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران مقامی نوجوان عسکری صفوں میں شامل ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سراغ رساں ایجنسیوں سے جو رپورٹیں موصول ہوئی ہے ان سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ برس 60 مقامی نوجوانوں نے جنگجوؤں کے صفوں میں شمولیت اختیار کی جن میں سے بیشر شمالی کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں انہوں نے مزید اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس ذرائع سے جو رپورٹیں موصول ہئی ہے ان سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال میں بھی اب تک 30 سے لے کر 35 مقامی نوجوان عسکریت پسندوں سے جا ملے ہیں ۔

(جاری ہے)

لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہڈی کا کہنا تھا کہ یہ تعداد تاہم اس قدر نہیں ہے کہ یہ جموں و کشمیر میں سیکیورٹی کی صورت حال میں تبدیلی کا باعث بن سکے مگر دوسری ہی سانس میں ڈی ایس ہڈی کا کہنا تھا کہ مقامی نوجوانوں کی طرف سے جنگجوؤں کے صفوں میں شامل ہونا فکر و تشویش کا سامان ہے انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ نوجوانوں نے گزشتہ دو یا تین سالوں سے آہستہ آہستہ سے پھر سے بندوق تھامنے کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اگرچہ داعش کے نقش موجود نہں تاہم یہ جماعت اس جانب بتدریج رینگ رہی ہے اور ان بڑھتے قدموں کو روکنے کے لئے مشترکہ طور پر سیکیورٹی بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :