نیب کرپشن کے خلاف زیرو ٹالیرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، قمر زمان چوہدری،کرپشن کے خاتمے کیلئے جامع نیشنل اینٹی کرپشن اسٹریٹجی مرتب کی ہے، نیب قومی احتساب آرڈیننس 1999ء کے تحت کام کر رہا ہے جس کا دائرہ فاٹا اور گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے، چیئرمین نیب کا پشاور میں ریجنل بیورو کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ اجلاس سے خطاب

ہفتہ 25 جولائی 2015 08:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25 جولائی۔2015ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب کرپشن کے خلاف زیرو ٹالیرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، عوام میں کرپشن کے خلاف آگاہی پیدا کی جا رہی ہے۔ نیب نے کرپشن کے خاتمے کیلئے ایک جامع نیشنل اینٹی کرپشن اسٹریٹجی مرتب کی ہے۔ جمعہ کو نیب خیبر پختونخوا ریجنل بیورو کے دورہ کے دوران ریجنل بیورو کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب قومی احتساب آرڈیننس 1999ء کے تحت کام کر رہا ہے جس کا دائرہ فاٹا اور گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔

نیب کے آفیسرز سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد ہر قسم کے غیر اخلاقی اور غیر پیشہ ورانہ طرز عمل کو روکنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا گیا ہے۔ مقدمات اور شکایات کو جلد نمٹانے کے لئے ایک جامع میکنزم بنایا گیا ہے جس میں شکایت کی تصدیق سے انکوائری اور انوسٹی گیشن اور احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے تک 10 ماہ کا زیادہ سے زیادہ وقت دیا گیا ہے۔

نیب میں 10 سال کے بعد اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کو یقینی بنایا گیا ہے تاکہ بدلتے ہوئے اقتصادی، سماجی اور تکنیکی حقائق کے پیش نظر حکمت عملی وضع کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کے تصور کو متعارف کرایا گیا ہے جس سے کسی بھی افسر کے لئے تحقیقات یا تفتیش پر اثر انداز ہونا ناممکن بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسپکشن اور مانیٹرنگ ٹیموں کے ذریعے مختلف کیسوں اور نیب افسران کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے۔

کارکردگی کو جانچنے کا نظام وضع کیا گیا ہے اور ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر اقدامات کا تدارک کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ ماہ سے پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں جدید خطوط پر تفتیشی افسران کی تربیت کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے بہترین نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور ادارے میں پیشہ ورانہ بنیادوں اور میرٹ پر کام کرنے کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

نیب میں اندرونی احتساب کا میکنزم بھی وضع کیا گیا ہے۔ نیب کے ملازمین کے خلاف ملنے والی تمام شکایات کی بھی سکروٹنی کی جاتی ہے اور انٹیلی جنس اور ویجیلنس ماہرین کے ذریعے ان کی تحقیق بھی کرائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے لئے بدنامی کا باعث بننے والے اور قواعد کی خلاف ورزی کا ارتکاب کرنے والے نااہل افسران سے قانون کے مطابق سلوک کیا جاتا ہے۔

نیب ہیڈ کوارٹرز میں خصوصی انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے نیب خیبر پختونخوا کے حکام اور آفیسرز کو ہدایت کی کہ تمام شکایات کی تصدیق، تحقیق اور تفتیش شفاف طور پر بروقت اور طے شدہ قواعد کے تحت میرٹ کی بنیاد پر کی جائے۔ ہر انوسٹی گیشن آفیسر کیس کی ڈائری تیار کرے اور ہفتہ میں کم از کم دو بار ڈیسک آفیسر اور ونگ کا ڈائریکٹر ہفتہ میں ایک بار اس کو چیک کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کیس میں مناسب شہادتی ثبوت منسلک کیا جائے اور تمام ونگز کے ڈائریکٹرز شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے نیب خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم اور افسران کی کارکردگی کو سراہا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ نیب خیبر پختونخوا اسی جذبہ سے کام کرتا رہے گا۔

متعلقہ عنوان :