مختلف علاقوں میں سیلاب سے مزید 4افراد جاں بحق، درجنوں گھر پانی میں بہہ گئے

جمعہ 24 جولائی 2015 08:48

چترال ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 جولائی۔2015ء) چترال میں جمعرات کے روز وقفے وقفے سے موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں مختلف وادیوں میں سیلاب آنے کی وجہ سے دو افراد جان بحق اور دس گھر سیلاب میں بہہ گئے۔ بمبوریت اور رمبور میں سیلاب سے وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جبکہ بمبوریت میں کئی سیاح پھنسے ہوئے تھے جنہیں جی او سی سوات میجر جنرل محمد نادر خان کے حکم پر آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔

جان بحق ہونے والوں میں ایون گاؤں کا محمد خان نامی ایک شخص اور کریم آباد کا آصف احمدولد حضرت الدین شامل ہیں جوکہ مقامی کالج میں گریجویشن کا طالب علم بتایا جاتا ہے۔ چترال ٹاؤن کے مرکزی گاؤں گولدور اور زرگراندہ میں مجموعی طور پر 4گھرا ور دو دکانیں، مستوج کے نصر گول میں 2اور بمبوریت رمبور میں 3گھر سیلاب میں بہہ گئے جبکہ مقامی لوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہوگئے۔

(جاری ہے)

ضلعے کے دوسرے دور دراز مقامات میں بھی تازہ سیلاب کی اطلاعات آرہی ہیں لیکن ٹیلی فون کا نظام معطل ہونے کی بنا پر تفصیلات معلوم نہیں ہوسکے۔ بمبوریت کے لئے پیدل راستہ بھی سیلاب برد ہونے کی وجہ سے کالاش وادیوں سے بیرونی دنیا کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ ادھر سب ڈویژن مستوج سے ملنے والی ا طلاعات کے مطابق گہکیر ، لون ، ریشن میں جمعرات کی شام سیلاب نشیبی مکانات کو نقصان پہنچانے کے ساتھ کھڑی فصلوں کو بہا کے لے گیا ۔

سب ڈویژن مستوج کی واحد ڈگری کالج کو بھی سیلاب میں جذوی نقصان پہنچا ہیادھرخانپور کے پہاڑی علاقہ دارتیاں کے نزدیک پانی کے خوفناک سیلابی ریلے میں دو افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے، ڈوبنے والے ایک شخص کی نعش کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی ڈھونڈی نہ جاسکی،نعش سیلابی پانی میں بہہ کر خانپور ڈیم کی نذر ہونے کی اطلاع، تربیلا ڈیم سے پاکستان نیوی کے غوطہ خوروں کی خدمات حاصل کرلی گئیں اندھیرے باعث امدادی کاروائی میں دشواری، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز طوفانی بارش کے بعدخانپور کے نواحی پہاڑی علاقہ دارتیاں سے گزرنے والی ندی ہرو میں سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی جس کے باعث ندی سے گزرنے والے دو افراد جن میں سلیم ولد آزاد سکنہ ترمکن اور سرور ولد مصری سکنہ چھجیاں شامل ہیں پانی میں سیلابے ریلے میں بہہ گئے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد جائے حادثہ پر جمع ہوگئی تاہم مقامی لوگوں نے کچھ ہی دیر بعد سرور ولد آزاد کی نعش پانی سے نکال لی جبکہ سلیم کی نعش کئی گھنٹے کی امدادی کاروائی کے بعد بھی تلاش نہ کی جاسکی، آخری موصولہ اطلاعات تک لوگوں کی ایک بڑی تعداد بدقسمت کی نعش تلاش کرتے کرتے خانپور ڈیم تک پہنچ چکی تھی لوگوں نے اس خدشہ کااظہار کیا ہے کہ سلیم کی نعش پانی کے بڑے سیلابی ریلے میں بہہ کر خانپور ڈیم تک پہنچ چکی ہوگی، امدادی کاروائی میں خانپور پولیس بھی حصہ لے رہی ہے جبکہ نعش کی تلاش کے لئے ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پرپاکستان نیوی کے غوطہ خوروں سے مدد بھی طلب کرلی گئی جبکہ عوام کو اندھیرے کی وجہ سے امدادی کاروائیوں میں شدید دشواریوں کا سامنا بھی کرنا پڑر ہا تھا۔

متعلقہ عنوان :