دریائے سندھ میں شدید طغیانی ، جکھڑامام شاہ سپر بند گرائن پانی کے دباؤ کو برداشت نہ کرسکا ، بند ٹوٹ گیا ، درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلابی ریلہ شیروجدید کے حفاظتی بندسے ٹکراگیا ،سینکڑوں خاندان نقل مکانی کرگئے ،اوتھل میں 14زائرین سیلابی ریلہ میں بہہ گئے،6لاشیں نکال لی گئی متعدد لاپتہ،حب ڈیم میں پانی کی سطح میں اضافہ

جمعرات 23 جولائی 2015 08:38

ڈیرہ غازیخان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 جولائی۔2015ء)دریائے سندھ میں شدید طغیانی کے باعث جکھڑامام شاہ سپر بند گرائن پانی کے دباؤ کو برداشت نہ کرسکا اورگزشتہ رات نو بجے کے قریب بند ٹوٹ گیا ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ متاثرہ سٹڈ اورسپر بند کے تحفظ میں ناکام بند کے ٹوٹنے سے پانی تیزی کے ساتھ مواضعات ملکانی قلندرنہڑ والا بستی نتکانی رکھ ڈھول نورواہی مڑل قلندرشاہ شیرو خاص شیروجدید جکھڑامام شاہ دودہ رکھ دودہ سمیت دیگر درجنوں دیہات کوڈبوتاہوا شیروجدید کے حفاظتی بندسے ٹکراگیا ،تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات جکھڑ امام شاہ کے حفاظتی بند میں پڑنے والے شگاف کے سبب سیلابی پانی نے ایک بار پھر درجنوں مواضعات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور سینکڑوں خاندان اپنے سامان ،مال مویشی کے ساتھ نقل مکانی کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

محکمہ انہار کی کمزور کوششوں کے باوجود شگاف اسوقت 100سے 150فٹ تک بڑھ چکا ہے ا ورسپربند قلندرشاہ پر بھی پانی کادباؤ بڑھ گیامتائثرہ علاقوں سے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ٹریکٹر ٹرالیوں گدھاگاڑیوں اورلوڈر گاڑیوں کے ذریعے اپناگھریلوسامان نکالنے میں مصروف ہیں واضح رہے کہ سالانہ کروڑوں روپے کے فنڈز محکمہ ایریگیشن ومختلف ٹھیکیداروں کرپشن اورکمیشن مافیاکی ملی بھگت سے قومی خزانے کو زبردست نقصان پہنچایاجاتارہاہے بندٹوٹنے سے انتظامیہ کی کرپشن بھی عیاں ہوگئی ریت کی بوریوں سے بندھابندانتظامیہ کی کرپشن کاپول کھل چکاہے اوربندپرریت نمایاں نظرآنے پر انتظامیہ اورآفسیران صحافیوں کے سوالات پر شرمندہ ہوتے رہے اورجوابات آئیں بائیں شائیں کی صورت میں دیتے رہے میگا کرپشن اور انتظامی نااہلی کے سبب جکھڑ امام شاہ کے درجنوں مواضعات زیر آب۔

پرنٹ والیکٹرانک میڈیا کی حفاظتی بند کے کمزور پشتوں کی نشاندہی کے باوجود ضلعی انتظامیہ نے فلڈ وارننگ جاری نہیں کی۔رات گئے تک سپر بند میں پڑنے والے شگاف کو پُر نہیں کیا گیامتاثرین کھلے آسمان تلے بے یارومدگار پڑے ہوئے ہیں ریلیف کا کام شروع نہ ہو سکا محکمہ انہار کے افسران کو عید کے موقع پر دوہری خوشی مل گئی۔جکھڑامام شاہ کے حفاظتی بندسے پڑنے والے شگاف سے کرپشن کے نئے دروازئے کھل گئے ہیں ۔

گزشتہ ایک ہفتہ سے اہل علاقہ اور سیاسی شخصیات بار بار حفاظتی بند کادورہ کرکے اس کے کمزور پشتوں کی میڈیا کے زریعے نشاندہی کررہے تھے مگر ضلعی انتظامیہ نے ان خبروں کا کوئی نوٹس نہ لیا متائثرین اورمقامی لوگوں نے مذکورہ سپر بندپر آج تک کی جانے والی محکمہ ایریگیشن اور ٹھیکیداروں کی کروڑوں کی کرپشن پر شدید احتجاج کرتے ہوئے گونوازگواورگوشہبازگوکے نعرے لگاتے ہوئے مقامی ایم پی اے ،ایم این اے اورانتظامیہ کو زبردست تنقید کانشانہ بنایااورپاک آرمی کی نگرانی میں امدادی کاروائیوں کامطالبہ کیا۔

ڈی سی او ڈیرہ غازی خان بار بار یہ کہتے رہے کہ حالات نارمل ہیں اور فلڈ وارننگ جاری نہیں کی گئی ہے مگر گزشتہ رات جکھڑ امام شاہ کے حفاظتی بند میں پڑنے والے شگاف کے سبب سیلابی پانی نے ایک بار پھر درجنوں مواضعات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور سینکڑوں خاندان اپنے سامان ،مال مویشی کے ساتھ نقل مکانی کررہے ہیں ۔محکمہ انہار کی کمزور کوششوں کے باوجود شگاف اسوقت 100سے 150فٹ تک بڑھ چکا ہے ۔

اور محکمہ انہار نے بھی کام چھوڑ دیا ہے اور اسوقت موقع پر موجود مشینری بند ہے جبکہ چار مزدور شگاف کو پُرکرنے کی کوشش کررہے ہیں۔جبکہ ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران شگاف کا دورہ کرنے اور فوٹو سیشن کرانے میں انتہائی محنت کرنے میں مصروف ہیں۔سیلابی پانی نے جامپور کے حفاظتی بند شیرو دستی کی طرف رخ کرلیا ہے ۔فلڈ ایمرجنسی کی صورتحا ل میں گورنمنٹ بوائز ہائی سکول جھوک اترا میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کرکے پاک فوج کو طلب کرلیا گیا ہے جو کہ ریسکیو1122کے ساتھ مل کر سیلاب میں گھرئے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہے ہیں۔

دریائے سند ھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر اپ سٹریم پانی چارلاکھ ساٹھ ہزار کیوسک جبکہ ڈاؤن سٹریم پر پانی کا بہاو چار لاکھ ترسیٹھ ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ادھر تیز ہوائیوں کے ساتھ بارش سارونہ میں سیلابی ریلہ درگاہ شاہ نورانی جانیوالے 14زائرین سیلابی ریلہ میں بہہ گئے 6لاشیں نکال لی گئی متعدد لاپتہ رات گئے تلاش جاری متعدد گاڑیاں پانی میں پھنس و بہہ گئی درگاہ شاہ نورانی مولا قدم مبارک پر متعدد اسٹالز سیلابی ریلے کی نظر ایدھی فائڈیشن کے رضاکار امدادی کاروائیاں میں مصروف حب ڈیم میں پانی کی سطح میں اضافہ تفصیلات کے مطابق لسبیلہ کے قریب ضلع خضدار تحصیل سارونہ کے علاقے درگاہ شاہ نورانی ،محبت فقیر میں سیلابی ریلہ درگاہ شاہ نورانی میں عید الفطر کے ایام کے دوران آنیوالے زائرین میں 14زائرین بہہ گئے جن میں سے6کی لاشیں نکالی گئی رات گئے تک 8لاپتہ اور انکی تلاش جاری رہی جبکہ ملنے والی لاشوں میں سے صادق عمر ساٹھ سال ،اقبال عمر 75سال اورنگی ٹاؤن کراچی کے رہائشی بتائے جاتے ہیں اور زخمیوں میں صلاودین اور وسیم کراچی کے رہائشی تھے جنہیں فوری طور پر ایدھی ایمبو لینس کے ذریعے کراچی منتقل کیا گیا سیلابی ریلے میں زائرین کی متعدد گاڑیاں ،موٹرسائیکلیں،رکشے لاپتہ اور پھنس گئے جبکہ مولا علی قدم مبارک کے قریب عید الفطر کے ایام میں زائرین کی خریداری کیلئے سجائے گئے متعدد اسٹالز سیلابی ریلے کی نظر ہوگئے اور سامان پانی میں بہہ گیا جس سے لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے عید الفطر کے ایام کے دوران درگاہ شاہ نورانی پر لاکھوں زائرین آتے ہیں اور اس دفعہ بارش سے قبل رش کم ہوگیا تھا مگر تاحال سیلابی ریلے کے باعث سینکڑوں زائرین پھنس گئے ہیں اور وہ واپسی کیلئے پریشان ہیں ایدھی بلوچستان کے انچارج ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی سینکڑوں ایدھی رضاکاروں و ایمبو لینسوں کے ہمراہ سیلاب متاثرہ علاقہ پہنچ گئے او ر لاشوں و زخمیوں کو فوری طور پر شہید عباس ہسپتال کراچی پہنچایا گیا ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی نے متاثرہ علاقہ روانگی سے قبل خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی عبدالستار کی خصوصی ہدایت پر ایدھی ایمبولینسز اور رضاکاروں کے ہمراہ امدادی کاروائیوں میں بھرپور حصہ لیا جائے گا جبکہ حب ڈیم میں کافی عرصے سے پانی کی قلت تھی اور اب بارش کے دوران ڈیم میں پانی داخل ہونے سے پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے ادھر ضلع لسبیلہ کے علاقے حب ،گڈانی ،وندر ،ڈام بندر ،اوتھل ،لاکھڑا ،لیاری ،بیلہ اور کنراج میں تیز ہوائیوں کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی اور ندی نالیوں میں طغیانی اور کھانٹاندی میں سیلابی ریلہ آنے کے باعث کراچی ٹو کوئٹہ قومی شاہراہ تقریباً دو گھنٹے تک بلاک رہا اور قومی شاہراہ بلاک ہونے کی وجہ سے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ۔

متعلقہ عنوان :