ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی، مزید 12 افراد جاں بحق

بدھ 22 جولائی 2015 08:58

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22 جولائی۔2015ء)ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا، مزید 12افراد جاں بحق اور بیسیوں زخمی ہوگئے جب کہ مزید سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔راولپنڈی کے تھانہ کوٹلی ستیاں کے علاقے لیتراڑ میں بارش کے باعث عمارت کی دیوار گرنے سے آٹھ سالہ بچی دم توڑ گئی، سیالکوٹ کے قصبہ جامکے میں غسل خانے کی چھت گرنے سے دو بہنیں9 سالہ سائرہ اور6 سالہ سعدیہ جاں بحق ہو گئیں۔

دیپالپور میں دریائے ستلج کے کنارے پکنک منانے جانے والی13 سالہ لڑکی اقراء پاؤں پھسلنے کے باعث دریا میں گر گئی اور ڈوب کر جاں بحق ہو گئی۔ دائرہ دین پناہ کے موضع ہنجرا میں6 سالہ بچہ جمشید دریائے سندھ میں ڈوب کر جب کہ سکھر میں دریائے سندھ میں زیروپوائنٹ پر مچھلی کا شکار کرنیوالے 2 بھائیوں سمیت 3 نوجوان ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔

(جاری ہے)

ایک نوجوان کی دریا میں چپل گر گئی تھی جسے نکالنے کیلیے وہ دریا میں اترا اور ڈوب گیا، اسے بچانے کیلیے باقی دو نوجوان بھی دریا کی تیز لہروں کی نذر ہو گئے۔

پنوعاقل اور اوباڑو میں 2افراد سیلابی پانی میں بہہ کر ہلاک ہوگئے۔ لنڈی کوتل میں بھی بارش نے تباہی مچا دی، متعدد مکانات کی چھتیں اور دیواریں گر گئیں، بجلی کی تار گرنے سے بیس سالہ لڑکی کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گئی۔مردان میں چھت گرنے سے ماں بیٹی شدید زخمی ہوگئیں، تخت بھائی کے شہری علاقوں میں کئی کچے مکان زمین بوس ہوگئے۔ طورخم روڈ بند ہوگئی، شیرانی میں ڈی آئی خان روڈ پر روزی خان پمپ کے قریب ندی میں کار سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس کے نتیجے میں ایک لڑکا ڈوب جاں بحق ہو گیا، تین بچوں کو بچا لیا گیا۔

منڈی بہاؤالدین، ملکوال میں موسلا دھار بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہو گیا، سڑکیں گلیاں تالاب بن گئیں۔ دینہ کے نواحی علاقہ میں سمال ڈیم کا بند ٹوٹ گیا جس سے کئی گھروں میں پانی داخل ہو گیا۔ دریائے سندھ میں طغیانی سے جنوبی پنجاب میں تباہی کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ ہیڈ تونسہ اور لیہ کے مقام پر دریائے سندھ میں پونے پانچ لاکھ کیوسک کا ریلا گزرا تاہم آج پانی میں کمی کا امکان ہے۔

سیلابی ریلے کے باعث سیکڑوں دیہات زیرآب آ گئے، ہزاروں افراد نقل مکانی کر گئے۔ لیہ میں دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب سے 9یونین کونسلوں کی 103سے زائد بستیاں زیر آب آگئیں، ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، متاثرین کو راشن کی فراہمی شروع کر دی گئی۔ ڈی سی مظفر گڑھ کے مطابق سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں، شاہ جمال کے قریب بند بہہ گیا اور کئی دیہات زیر آب آ گئے۔

کئی مقامات پر دریا نے کٹاؤ شروع کر دیا۔ جھکڑ امام شاہ میں بھی متعدد دیہات زیر آب آ گئے۔ کوہ سلمان پر بارشوں ندی نالوں میں طغیانی کے باعث مٹھاون رودکوہی کے پانی سے فصلیں اور کچے مکانات تباہ ہو گئے۔ دریائے سندھ میں تونسہ بیراج کے مقام پر پانی کا بہاؤ چار لاکھ باون ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جب کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں تقریباً 5 لاکھ کیوسک سے زائد پا نی کا ریلا تونسہ بیراج اور غازی گھاٹ سے گزرے گا۔

راجن پور کے بیسیوں دیہات اور بستیاں بھی زیر آب آ گئیں۔ کچے کے علاقے میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ متعدد مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے۔ ایک ہزار سے زائد افراد کو سیلابی پانی سے نکال لیا گیا۔ سینکڑوں لوگ کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار پڑے ہیں۔رحیم یار خان میں22 ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے۔ محکمہ انہار نے تونسہ بیراج سے نکلنے والی مرکزی نہریں عارضی طور پر بند کردی گئیں۔

دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراجوں پر نچلے در جے کا سیلاب ہے۔ سیلابی پانی نزدیکی دیہات میں داخل ہو کر لا کھوں کا سامان بہا لے گیا۔ ضلع گھوٹکی اور کشمور کے ڈیڑھ سو سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔ سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کاشت کی گئی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ متاثرہ دیہات کا زمینی رابطہ شہروں سے منقطع ہو گیا۔ سکھر بیراج کے کئی گیٹ جام ہو گئے جنھیں کھولنے کیلیے بھاری مشینری طلب کر لی گئی۔

کوٹری بیراج پر پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ آزاد کشمیر میں شدید بارشوں سے 7 اضلاع کی رابطہ سڑکیں لینڈ سلائڈنگ کے باعث بند ہو گئیں۔ مری روڈ پر خیراگلی کے مقام پر بھی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہوگئی، سڑک کے دونوں اطراف ہزاروں سیاحوں کی گاڑیاں پھنس گئیں۔ گلگت بلتستان کے ندی نالوں اور دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

استور میں طغیانی سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا، اسکردو اور گھانچے کے مقام پر دریائے سندھ سمیت تمام معاون دریاؤں اور ندی نالوں میں اونچے درجے کا سیلاب کے باعث متعدد پاورہاؤسز زیر آب آگئے، ٹرانسمیشن لائنز اور سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں۔ اسکردو میں شگر وزیر پور کے پہاڑ پر گلیشیئر سے بنی جھیل ٹوٹنے سے تباہی مچ گئی۔جھیل کا گدلا پانی پہاڑی ملبے کے ساتھ علاقے میں داخل ہو گیا ہے جس سے75دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہونے کے ساتھ ساتھ 45کلو میٹر واٹر چینلز بھی متاثر ہوئے ہیں جبکہ110مکانات تباہ اور20ہزار کینال اراضی اور ہزاروں درخت برباد ہو گئے۔

غور گاؤں کے لوگ کھلے آسمان تلے پناہ لینے پر مجبور ہیں جب کہ 16مساجد 9 پن بجلی گھر،7اسکول اور 30 کلومیٹر سڑکیں سیلابی ریلے سے تباہ ہو گئیں ہیں۔ علاقے میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو تاحال نہیں نکالا جا سکا۔گاؤں نروغورو میں بجلی گھر، مسجد، پْل اور متعدد مکانات بہہ گئے۔ چترال میں تباہ کن سیلاب نے علاقے میں بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیں، 28 سڑکیں تباہ ہوئیں، کمشنرمالاکنڈ نے 26دیہات میں سیلاب کے نقصانات کی ابتدائی رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھیج دی۔

رپورٹ کے مطابق چترال میں3 افراد جاں بحق ہوئے، 104 مکانات مکمل تباہ جب کہ 63 کو جزوی نقصان پہنچا ہے، 13 سڑکیں مکمل تباہ جب کہ 15 کوجزوی نقصان پہنچا اور 14رابطہ پل بہہ گئے۔ سیلاب سے 26 دیہات میں 25 فی صد سے زیادہ زرعی اراضی کو نقصان پہنچا۔ بمبوریت میں 60 فی صد زرعی اراضی متاثر ہوئی۔ کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جس سے ہزاروں افراد محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

وادی کیلاش کا چترال شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہے جب کہ مستوج سب ڈویژن روڈ مکمل تباہ ہوا ہے۔ گرم چشمہ میں 8 کلو میٹر روڈ سیلابی پانی کی نذر ہوگئی اور80 مکان بہہ گئے۔این ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے پنجاب میں 130 دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ ژو ب میں طوفانی بارش اورسیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پرتباہی مچادی، نشیبی علاقے زیرآب آ گئے،کھڑی فصلیں تباہ اورحفاظتی بند سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔

ڈی جی محکمہ موسمیات غلام رسول کے مطابق چترال میں سیلاب کی وجہ گلیشیئرز کا پگھلنا اور مون سون کی بارشیں ہیں، بالائی علاقوں میںآئندہ3 سے4 روز تک بارشیں جاری رہنے کا امکان ہے جس کے باعث پنجاب، بالائی خیبرپختونخوا، شمال مشرقی بلوچستان کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔ کراچی میں بھی 22 سے 24 جولائی کے درمیان بارش کا امکان ہے۔ اسلام آباد، راولپنڈی سمیت کشمیر، گوجرانوالہ، لاہور ڈویژن اور ہزارہ میں آئندہ24 گھنٹوں کے دوران اکثرمقامات پر مزید بارش کا امکان ہے۔

تربیلا ڈیم اور خان پور ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے پر سپل ویز کھول دیئے گئے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1526 فٹ اور خان پور ڈیم میں 1982 فٹ ہوگئی۔ فلڈ سیل کے مطابق خیبر پختونخوا کے بیشتر دریاؤں اور نالوں میں درمیانے اور نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے راوی میں میں ہیڈ سدھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ راولپنڈی میں تیز بارش سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ نالہ لئی میں گوالمنڈی کے مقام پر پانی کی سطح 10فٹ اور کٹاریاں کے مقام پر 11 فٹ ہے۔ وزیر آبپاشی پنجاب یاور زمان نے کہا محکمہ آبپاشی پنجاب نہری تنصیبات کی مکمل حفاظت کیلیے 24 گھنٹے متحرک ہے اور نہروں و حفاظتی بندوں کے ساتھ ساتھ تمام آبی ڈھانچے کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :