سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں میں ہونیوالی بدعنوانی کی تفصیلات اکھٹی کرنے کاحکم دیدیا،عدالتے عظمیٰ نے معلمہ کے خلاف جعلی مقدمہ کیس میں انٹی کرپشن پنجاب کے ہزاروں افسران واہلکاروں کی کارکردگی رپورٹ بھی 24 جولائی تک طلب کر لی،فرانس میں معلم کامقام صدر اوروزیر اعظم سے بھی زیادہ ہے یہاں معلمہ پرموٹر چوری کرنے کاجھوٹامقدمہ قائم کردیاگیا،جسٹس جواد خواجہ

جمعرات 16 جولائی 2015 08:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16 جولائی۔2015ء )سپریم کورٹ نے لاء اینڈجسٹس کمیشن کو چاروں صوبوں میں ہونے والی بدعنوانی کی تفصیلات اکھٹی کرنے کاحکم دے دیاہے جبکہ معلمہ عشرت کے خلاف جعلی مقدمہ کیس میں انٹی کرپشن پنجاب کے ہزاروں افسران واہلکاروں کی کارکردگی رپورٹ 24جولائی تک طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ بتایاجائے کہ 24ہزار998ملازمین آخر کوکرتے کیاہیں ؟محکمہ انٹی کرپشن پنجاب معلمہ کے حوالے سے تمام ترریکارڈانضباطی کمیٹی کے حوالے کرے ، علاوہ ازیں عدالت کوبتایاگیاہے معلمہ کے خلاف جعلی مقدمہ کے حوالے سے انٹی کرپشن ملازمین کے خلاف ریفرنس تیرہ جولائی کو دائرکردیاگیاہے اور نیب نے ایک محکمانہ انضباطی کمیٹی قائم کردی ہے جس کی سربراہی بابر حیات تارڑ کررہے ہیں جواپنی انکوائری 60روز میں مکمل کرلے گی ۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ پنجاب میں اچھی حکمرانی ہے کہ ایک ٹکے کاکام نہیں ہورہا ، اگرتمام ادارے کام کررہے ہوتے تولوگ ہمیں کیوں انصاف کے لیے خط لکھتے ،عوام کوشاہراہ دستور پرقائم اس بلڈنگ (سپریم کورٹ)سے انصاف کی امید ہے ،بعض معاملات میں قدرت خود بھی انتقام لے لیتی ہے اورذمہ دار ازخود کیفر کردار کوپہنچ جاتے ہیں یہ بھی پہنچ جائیں گے فرانس میں معلم کامقام صدر اوروزیر اعظم سے بھی زیادہ ہے جبکہ یہاں یہ عالم ہے کہ معلمہ پرموٹر چوری کرنے کاجھوٹامقدمہ قائم کردیاگیا،اگربجلی کی موٹراربوں روپے کی ہوتی تومقدمہ تک درج نہ کیاجاتا،تین ہزارکی مشین چوری ہوئی توقانون حرکت میں آگیااورجھوٹامقدمہ درج کرلیاگیا،جعلی مقدمہ درج کرنیوالے افسرکی ڈگری کی بھی جانچ پڑتال ہونی چاہیے ،پنجاب میں اچھی حکمرانی کایہ عالم ہے کہ کرپشن کوپکڑنے والے ادارے کالاء افسرایک مقدمے کی تردیدکرتارہااورڈائریکٹرنے وہی مقدمہ درج کرلیا، دورکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ کامزید کہناتھاکہ ایک خط مجھے بھجوایاگیاہے کہ جس میں ایک ادارے کے حوالے سے اندرونی کہانیاں بتائی گئی ہیں لگتاہے کہ وہ گھرکابھیدی ہے تبھی تو اتنی تفصیلات کاانہیں علم ہے،دنیاچیخ رہی ہے کہ بدعنوانی دیمک کی طرح سے نظام کوچاٹ رہی ہے ہمیں اپنے اساتذہ کرام کی تکریم کرنی چاہیے جسٹس دوست محمدخان نے کہاکہ چوری ہونے والی موٹرمیں کہیں کوئی ہیرے تونہیں لگے ہوئے تھے کہ جس کے حوالے سے مقدمہ درج کرناضروری ہوگیاتھا،عدالت نے کیس کی مزید سماعت چوبیس جولائی تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :