ایم کیوایم شہریوں کو بلاامتیازوتفریق برابری کی بنیاد پر حقوق دلانے کی جدوجہد کررہی ہے ،الطاف حسین ، مجھے جھوٹے مقدمات میں گرفتار ، میری تقاریرپر پابندی عائدکردی جائے یا مجھے قتل کردیاجائے تب بھی تحریکی ساتھی حق پرستی کی جدوجہد ہرگز ترک نہ کریں،منزل کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں، ایم کیوایم حیدرآبادکی زونل کمیٹی کے ارکان اورخواتین ارکان سے ٹیلی فون پرگفتگو

بدھ 15 جولائی 2015 08:41

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 جولائی۔2015ء)متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ ایم کیوایم ملک بھرکے شہریوں کو بلاامتیازوتفریق برابری کی بنیاد پر حقوق دلانے کی جدوجہد کررہی ہے ، اس جدوجہد کی پاداش میں اگر مجھے جھوٹے مقدمات میں گرفتارکرلیاجائے، میری تقاریرپر پابندی عائدکردی جائے یا مجھے (خدانخواستہ )قتل کردیاجائے تب بھی تحریکی ساتھی حق پرستی کی جدوجہد ہرگز ترک نہ کریں اور منزل کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں ۔

یہ بات انہوں نے پیر کی شب ایم کیوایم حیدرآبادکی زونل کمیٹی کے ارکان اورخواتین ارکان سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ میں نے 25 سال کی عمر سے تحریکی جدوجہد کاآغاز کیا اورآج میں 62 سال کی عمرکو پہنچ چکا ہوں۔

(جاری ہے)

ان 37 برسوں کے دوران میں نے خود کو نوجوانی کے کھیل کودسے علیحدہ رکھا اورہندوستان سے ہجرت کرکے آنے والے مہاجروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف 11، جون1978ء کو جامعہ کراچی میں اے پی ایم ایس او کی بنیادرکھی ، پھر 18،مارچ 1984ء کو عوامی سطح پر مہاجرقومی موومنٹ کی بنیاد رکھی تاکہ مہاجروں کے ساتھ روارکھے جانے والے امتیازی ،متعصبانہ اورغیرانسانی سلوک اورکوٹہ سسٹم سمیت دیگرقوانین کے خلاف آوازا ٹھائی جا سکے۔

اس جدوجہدکی پاداش میں ہمیں آگ وخون کے انگنت دریاعبور کرنے پڑے لیکن ہم نے جدوجہدجاری رکھی۔ہماری جدوجہد کے نتیجے میں مہاجرعوام نے متحد ہوکر قومی اورصوبائی اسمبلی کے ایوانوں میں ایم کیوایم کے نمائندوں کو تاریخی کامیابی سے ہمکنار کرایا۔ الطاف حسین نے کہاکہ مہاجروں کی نمائندہ جماعت ایم کیوایم کو ختم کرنے کیلئے 19، جون 1992ء کو فوجی آپریشن کیا گیالیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے ایم کیوایم کی حفاظت کی اور ایم کیوایم 27، جولائی1997ء کو متحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل کردی گئی ۔

انہوں نے کہاکہ میرا یہ فلسفہ ہے کہ آزادممالک اورریاستوں کی طرح پاکستان میں بھی جمہوریت کاقانون ہونا چاہیے اور ریاست میں رہنے والے تمام شہریوں کیلئے بلاامتیاز رنگ ونسل ، زبان ، جنس ، مسلک اور مذہب برابری کے حقوق کیلئے جدوجہد کرتارہا ۔ میری آواز اورحق پرستانہ پیغام جیسے جیسے فروغ پاتارہا ،حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ایم کیوایم کو ختم کرنے کی کوئی نہ کوئی سازش ہوتی رہی۔

مجھ پر باربار قاتلانہ حملے کیے گئے ، 1992ء میں مجھ پر بموں سے حملہ کیاگیا جس میں اللہ تعالیٰ نے مجھے محفوظ رکھا مگر اس حملے کے بعد مرکزی کمیٹی کے ارکان نے مجھ پر زوردیا کہ اب آپ کا پاکستان میں رہناناممکن ہوگیا ہے لہٰذا آپ باہر جاکر ہماری رہنمائی کریں ۔ میں لندن آگیاتو ایم کیوایم کے خلاف آپریشن شروع کردیاگیا اورمیں گزشتہ 25 سال سے لندن میں رہ رہا ہوں ، درجنوں المناک واقعات ہوئے میں ان کا کرب جھیلتا رہا اور جمہوری اطوارکے تحت ایم کیوایم ، انتخابات میں حصہ بھی لیتی رہی ، اللہ تعالیٰ نے ہرانتخابات میں ایم کیوایم کو کامیاب بنایا اور ایم کیوایم کو ملک کی تیسری سب سے بڑی جماعت کی حیثیت سے نوازا۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں نے 37 برس کی تحریکی جدوجہد کے دوران اپنے بڑے بھائی اور بھتیجے کو کھویا، میرا پورا خاندان پاکستان میں دربدرہوگیا اور میں برطانیہ میںآ ج تک جیل جیسی زندگی گزار رہاہوں لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور جدوجہد جاری رکھی ۔ الطاف حسین نے کہاکہ مجھے برطانیہ سے نکالنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ ، ان کے زرخریدحواریوں اور نام نہاد جمہوری حکومتوں نے میرے خلاف زہریلا مواد برطانوی حکومت کوفراہم کیااور مستقل کرتے رہے لیکن وہ برطانوی حکومت کو بہکانے اور ورغلانے میں ناکام ہوئے کیونکہ میں نے برطانیہ کا کوئی قانون نہیں توڑا تھا ۔

ایم کیوایم کو بدنام کرنے کیلئے سرکاری سرپرستی میں ٹارگٹ کلنگ، اسٹریٹ کرائم ، اغواء کی وارداتیں اورڈکیتیاں کروائی گئیں اورہرواقعہ کا الزام ایم کیوایم کے سرتھوپاجاتارہا۔ پھر میرے مقابلے میں عمران خان کولایاگیا جس نے جھوٹے الزامات کے بنڈل برطانوی پولیس کوفراہم کیے لیکن اس سے کچھ بن نہیں پایا۔ تمام تر سازشوں میں ناکامی کے بعد ایک نئی سازش کے تحت ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرایاگیاتاکہ اس کا الزام ایم کیوایم اور الطاف حسین پر عائد کیاجاسکے اورالطاف حسین کو جیل یاسزا دلائی جاسکے تاکہ الطاف حسین کاعوامی رابطہ ختم ہوجائے ۔

اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے یہ تمام سازشیں ناکام ثابت ہوئیں اور میرا اپنے ساتھیوں سے رابطہ برقراررہا۔میں ساتھیوں سے خطابات کرتارہا، جب جب موقع ملا کارکنوں کی فکری نشستیں بھی کرتا رہا ۔ الطاف حسین نے کہاکہ آج وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے بیان دیا ہے کہ آئی ایس آئی کے دوسابق سربراہان جنرل شجاع پاشا اور جنرل ظہیرالاسلام نے لندن پلان کے تحت عمران خان اور طاہرالقادری کا دھرنا دلوایا تاکہ نوازشریف کی حکومت کو گرایاجاسکے ۔

خواجہ آصف کے اس بیان پر چوہدری نثار خاموش رہے۔الطاف حسین نے کہاکہ کراچی میں رینجرز نے پابندی عائد کردی کہ ایم کیوایم ،زکوٰة ، فطرہ اور دیگر عطیات جمع نہیں کرسکتی اورکہاگیا کہ ایم کیوایم کے سیکٹراوریونٹ انچارج کوگرفتار کرلیا جائے گا۔ یہ غیرقانونی عمل تھا، میں نے اس کے خلاف آواز بلند کی ، تقاریر کیں اورثبوت وشواہدپیش کیے تو وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی کہنے لگے کہ برطانوی حکومت سے بات کرکے میری تقاریر پر پابندی لگادی جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ مجھے دھمکیاں دینے کے بجائے حکمراں اپنی صفوں میں جائزہ لیں۔الطاف حسین نے موجودہ آپریشن کے حوالہ سے کہاکہ عوام سے کہا گیاتھاکہ انتہاپسنددہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی لیکن طالبان کے جوٹھکانے اورمدرسے ہیں آج تک وہاں چھاپہ کیوں نہیں مارا گیا ؟ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے سندھ کے مختلف شہروں میں میرے خلاف مقدمات درج کرادیئے ہیں اورمجھ پرجھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں ، میں نے ملک کے خلاف نہیں ظلم وجبرکے خلاف بات کی ۔

الطاف حسین نے کارکنوں سے کہاکہ جھوٹے مقدمات میں پھنساکرمجھے جیل بھی بھیجاجاسکتاہے،میری تقاریرپرپابندی بھی لگائی جاسکتی ہے یا مافیاز کے ذریعے مجھے قتل بھی کرایاجاسکتاہے، مجھے کل بھی موت کاخوف نہیں تھا، میں نے موت کوبہت قریب سے دیکھاہے،میں قربانی دینے اورشہادت کی موت کیلئے تیار ہوں ۔ انہوں نے کارکنوں سے کہاکہ میری زندگی اللہ تعالیٰ اورتحریک کی امانت ہے، اگرمجھے کچھ ہوجائے تو آپ تحریک کوزندہ رکھنا، مہاجروں اور مظلوموں کے حقوق کی تحریک کوجاری رکھنااور کسی بھی قیمت پر قانون ہاتھ میں نہیں لینا۔آپ ہمت رکھیں اوراتحادکامظاہرہ کرکے بتادیں کہ اب ہمیں بندوق سے ڈرایانہیں جاسکتا اورہم پہلے سے زیادہ بہادری کے ساتھ ہرظلم کاسامنا کریں گے۔