پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات کے اعلا میہ میں ہر بات شامل ہے ،پرویز رشید،تمام متنازعہ امور پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوگی، لہولہان پاکستان کی بجائے مضبوط اور مستحکم پاکستان کشمیر کاز کی بہتر مدد کر سکتا ہے،وفاقی وزیر اطلاعات کی سرکاری ٹی وی سے گفتگو

اتوار 12 جولائی 2015 09:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 جولائی۔2015ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں ہر بات شامل ہے کہ تمام متنازعہ امور پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوگی۔ لہولہان پاکستان کی بجائے مضبوط اور مستحکم پاکستان کشمیر کاز کی بہتر مدد کر سکتا ہے۔ سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کا موقف تبدیل ہوا جس بات کو بنیاد بنا کر مذاکرات ختم کئے تھے وہ بات اپنی جگہ پر موجود ہے لیکن اب بھارت مذاکرات کیلئے تیار ہوگیا ہے۔

یہ پاکستان کے موقف کی کامیابی ہے۔ بھارت میں بھی انتہا پسند موجود ہیں جو اپنے لوگوں کو جھوٹی تسلیاں دیتے ہیں۔ بھارت نے پاکستان کو تنہا کرنے کیلئے اقوام متحدہ سے رابطہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

چین سمیت دیگر ممالک نے بھارتی موقف کی حمایت نہیں کی۔ سارک کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم کو دعوت کا مقصد خطے کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کا عمل خطے میں پر امن ماحول پیدا کرنے کیلئے خوش آئند ہے کشمیر‘ سیاچن‘ سر کریک متنازعہ امور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی طرف سے پاک بھارت اعلامیے پر کسی قسم کی تنقید نہیں کی گئی سیاسی بنیادوں پر واویلا مچایا جارہا ہے اصولوں کی بنیاد پر نہیں۔ ڈی چوک پر جو ہوتا رہا ہے وہ واویلا ہی تھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنقید کی جارہی ہے کہ کشمیر پر بات چیت نہیں ہوئی۔ سرتاج عزیز مذاکرات میں ہوں تو یہ ہو نہیں سکتا کہ کشمیر پر بات چیت نہ ہو۔

کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت ہوگی۔ کشمیر پر بھارت کے ساتھ تین جنگیں لڑی جاچکی ہیں۔ ممبئی حملہ کے حوالے سے دونوں ممالک کے وکلا جب ملاقات کریں گے ممبئی حملہ میں کئی ممالک کے شہری اور کئی مذہبی لوگ مرے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ لاہور کے کامیاب اعلامیہ کو مشرف نے ناکام بنا دیا ۔ پرویز مشرف نے پاکستان کو دہشت گردی میں زخمی کردیا۔