سانحہ صفورا کے 2 ملزمان کو گواہوں نے شناختی پریڈ کے دوران شناخت کرلیا،سانحہ صفورامیں ملوث گرفتار دہشت گردسعد عزیزسے تحقیقات مکمل،ملزم کا میرانشاہ سے شدت پسندی کی تربیت حاصل کرنے کا انکشاف

ہفتہ 11 جولائی 2015 09:26

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 جولائی۔2015ء)سانحہ صفورامیں ملوث گرفتار دہشتگردسعد عزیزسے جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم نے تحقیقات مکمل کرلیں جس میں ملزم نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اس نے میرانشاہ سے شدت پسندی کی تربیت حاصل کی۔ذرائع کے مطابق 35 صفحات پر مشتمل جے آئی ٹی پورٹ میں ملزم سعدعزیزکے انکشافات کی طویل فہرست ہے۔ گرفتار دہشت گردسعیدعزیز نے2011 میں میرانشاہ سے تربیت حاصل کی تھی اورگرفتار دہشت گرد نائن ایم ایم پستول، کلاشنکوف اور گرینیڈ چلانے کی مہارت رکھتا ہے، میران شاہ میں تربیت کا دورانیہ5ماہ تھا، گرفتار دہشت گرد نے دوران تحقیقات جہادی لٹریچرانگلش میں تحریر کرکے سوشل میڈیا پر چلانے کا بھی اعتراف کیا، دہشت گرد نے2012میں شادی کی اورشادی کے بعد اپنی بیوی مریم امتیاز کے ہمراہ ہنی مون کے لیے وزیرستان چلا گیا تھا، جہاں اس نے ہنی مون کے دوران بھی وزیرستان میں تربیت حاصل کی۔

(جاری ہے)

تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ سعدعزیز کی ایک بہن ڈاکٹر ہے،دہشت گرد کی فیملی اس کی کارروائیوں سے آگاہ تھی،سعدعزیز2بچوں کاباپ بھی ہے، گرفتار دہشت گرد کے پاس سے کئی افرادکی ہٹ لسٹ بھی ملی ہے جس میں شوبز اورسول سوسائٹی سے وابستہ افرادٹارگٹ پر تھے، گرفتار دہشت گردالقاعدہ کے کمزورہونے کے بعد 2014 میں داعش کی جانب راغب ہوا، اسماعیلی کمیونٹی کی بس پر حملے میں گرفتار دہشت گرد کی ذمے داری واقعے کی وڈیوبنانا تھی۔

وڈیو بنانے کے لیے ایک کیمرہ اورہاتھ پرگھڑی والاخفیہ کیمرہ تھا، واردات میں استعمال کی جانے والی ایک کارسوار2ساتھی پولیس کی وردی میں ملبوس تھے، دوران تحقیقات سعد عزیز نے انکشاف کیا کہ وردی میں ملبوس ساتھیوں نے اسماعیلی کمیونٹی کی بس رکوائی اور بس کے ڈرائیورکوسائڈ میں بیٹھاکر اس کا ساتھی بس چلاتا رہا، سعیدعزیزاپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بس میں سوارہوا اور چلتی بس میں مسافروں کے سر نیچے کروا کر گولیاں ماریں، اچانک بس کے بریک لگنے سے سعدعزیز کے ہاتھ سے کیمرہ گر کر خراب ہوگیا، سعد عزیز نے جے آئی ٹی ٹیم کو بیان دیا ہے کہ سب سے آخراس نے ڈرائیور کو گولی ماری تھی۔

ملزم نے جے آئی ٹی کے روبرو سنسنی خیز انکشافات کیے، ملزم نے بتایا کہ پاکستان میں داعش کا پہلا امیر حافظ سعید خان کو بنایا گیا تو ملزم نے عبداللہ یوسف نامی شخص کے ذریعے داعش میں شامل ہونے کی کوشش کی اور مختلف علاقوں میں داعش کی وال چاکنگ بھی کی گئی۔سعد عزیز نے مقامی فضائی کمپنی کے ملازم کے ذریعے فنڈنگ کے کام کاانکشاف بھی کیا، سانحہ صفورا گوٹھ میں ملزم نے دیگر ساتھیوں کے نام بھی بتائے، اور ان کی جانب سے کی گئی کارروائی کی تفصیلات سے بھی جے آئی ٹی کو آگاہ کیا۔

ملزم نے بتایا کہ صفورا گوٹھ واقعہ سے قبل انہیں ایک ویب سائٹ پر یمن کی ویڈیو دکھائی گئی، جس میں حوثی باغیوں کی جانب سے خواتین اور بچوں کو قتل کرتے دکھایا گیا۔ ملزم نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ عبداللہ یوسف اس وقت افغان صوبے ہلمند یا شام میں ہے۔ ملزم طاہر منہاس نے مزید انکشاف کیا کہ کراچی میں داعش کی وال چاکنگ سعد عزیز نے کی۔ ذرائع کے مطابق ملزم نے بتایا کہ وہ بھی فیملی کے ساتھ شام جانا چاہتا تھا لیکن پکڑا گیا۔

سانحہ صفورا کے 2 ملزمان کو گواہوں نے عدالت میں شناختی پریڈ کے دوران شناخت کرلیا۔جمعہ کو پولیس نے سانحہ صفورا کے ملزم سعد اور طاہر حسین کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کیا۔ اس موقع پر 5 گواہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے جن میں 3 خواتین اور 2 مرد شامل تھے جب کہ شناختی پریڈ کے دوران گواہوں نے ملزمان کو شناخت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ دونوں ملزموں نے صفورا گوٹھ کے قریب پہلے بس روکی پھر اس میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔