وفاقی حکومت کی طرف سے بینکوں کے ذریعے لین دین پر0.6فیصد کی شرح سے عائد کیے گئے ودہولڈنگ ٹیکس کیخلاف لاہور، فیصلہ آباد میں تاجروں کی ہڑتال

بدھ 8 جولائی 2015 09:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن ۔8 جولائی۔2015ء) وفاقی حکومت کی طرف سے بینکوں کے ذریعے لین دین پر0.6فیصد کی شرح سے عائد کیے گئے ودہولڈنگ ٹیکس کیخلاف صوبائی دارالحکومت لاہور میں مکمل ہڑتال رہی۔ شہربھر میں کامیاب شٹرڈاؤن کے باعث کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں جبکہ شہر میں ویرانی چھائی رہی۔مذکورہ ٹیکس کی وجہ سے تاجر برادری کے باہمی اختلافات ختم ہوگئے اور تمام تاجر اور کاروباری افراد ایک نکتہ پر اکٹھے ہوگئے ہیں ودہولڈنگ ٹیکس کیخلاف شہر کی جو مرکزی مارکیٹس‘ کاروباری مراکز بند رہے ۔

ان میں ڈیفنس سے ملحقہ مارکیٹس ‘ لبرٹی مارکیٹ‘ گلبرگ ‘ مین مارکیٹ گلبرگ‘ منی مارکیٹ گلبرگ‘ گارڈن ٹاؤن مارکیٹ‘ کار مارکیٹ جیل روڈ‘ اور شادمان مارکیٹ ‘ انارکلی‘اردوبازار‘ منٹگمری روڈ ‘ مال روڈ‘ نیلا گنبد مارکیٹ‘ ہال روڈ‘ برانڈتھ روڈ‘ بیڈن روڈ‘ لوہا مارکیٹ‘ شاہ عالم مارکیٹ‘کرشنا بازار‘ مزنگ بازار سمیت دیگر مارکیٹیں شاپنگ سنٹرز اور بازار شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ادھرفیصل آباد میں حکومت کی طرف سے عائد ود ہولڈنگ ٹیکس اور ماہانہ کھاتہ داروں سے سروسز چارجز کے نام پر ہر ماہ کٹوتی کرنے کے فیصلے کیخلاف جزوی ہڑتال رہی ۔فیصل آباد شہر کے آٹھوں بڑے بازاروں اور اس سے ملحقہ مارکیٹوں کے ساتھ ساتھ ایشیا کی سب سے بڑی یارن مارکیٹ میں بھی ہڑتال رہی ہڑتال کی یہ اپیل ایوان صنعت و تجارت فیصل آباد ، چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز ، پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن ، آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن اور تاجروں کی تنظیموں کی طرف سے دی گئی تھی ۔

فیصل آباد کے شہر کے علاوہ دیگر علاقوں ستیانہ روڈ ، سمندری روڈ ، جڑانوالہ روڈ ، سرگودھا روڈ ، پیپلز کالونی ، سمن آباد ، غلام محمد آباد میں کاروبار زندگی معمول کے مطابق چلتا رہا ۔ فیصل آباد کے تاجروں نے ود ہولڈنگ ٹیکس کیخلاف چوک گھنٹہ گھر میں احتجاجی کیمپ لگاتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر کھاتہ داروں سے بینک کٹوتی اور ماہانہ جگاٹیکس واپس لے اگر حکومت نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہ کی تو ہڑتال کا یہ سلسلہ ملک بھر میں پھیل جائے ملک بھر کے تاجروں اور صنعتکاروں اور چھوٹے دکانداروں نے بھی مختلف بینکوں سے بھاری رقوم نکلوا رہی ہیں ۔

خبر رساں ادارے کے مطابق حکومت نے بینک سے لاکھ روپے نکوالنے پر چھ سو روپے ٹیکس عائد کردیا ہے جبکہ تمام بینک مالکان نے سروسز کے نام پر چارج ہر کھاتہ دار سے ماہانہ پچاس روپے کے ساتھ ساتھ حکومت کی طرف سے سترہ فیصد سینٹرل ایکسائز ڈیوٹی بھی وصولی عائد کردی ہے جس پر ملک بھر کے کروڑوں کھاتہ داروں نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس ٹیکس کو واپس لے ۔

متعلقہ عنوان :