ای سی ایل ڈیٹا بنک،این جی اوز کی رجسٹریشن نادرا کے سپرد، ماضی میں حکومتیں ای سی ایل لوگوں کو سزا دینے یا نوازنے کیلئے آلہ کے طور پر استعمال کرتی رہیں اب طریقہ کار سادہ بنایا جائے گا،چوہدری نثار،اجلاس میں ای او بی آئی، حج سکینڈل، ٹی ڈی اے پی، نیو ایئر پورٹ، پی ایس او اور ای ٹی پی بی میگا کرپشن سکینڈلز پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا

منگل 7 جولائی 2015 09:55

اسلام آبا (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 جولائی۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ نادرا ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)کا سنٹرل ڈیٹا بینک تیار کرنے میں معاونت کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل این جی اوز کی رجسٹریشن اور ان کی سرگرمیوں کو باقاعدہ بنانے کیلئے آ ن لائن میکنزم کی تیاری کیلئے خدمات اور مہارت فراہم کرے گا۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز وزارت داخلہ میں نئے ای سی ایل فریم ورک اور ایف آئی اے میں زیرتفتیش کرپشن کے بڑے مقدمات پرپیشرفت کا جائزہ لینے سے متعلق منعقدہ اجلاسوں کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں ای او بی آئی، حج سکینڈل، ٹی ڈی اے پی، نیو ایئر پورٹ، پاکستان سٹیٹ آئل اور ای ٹی پی بی جیسے میگا کرپشن سکینڈلز پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر داخلہ نے کہاکہ ماضی میں سابقہ حکومتیں ای سی ایل کو لوگوں کو سزا دینے یا نوازنے کے لئے آلہ کے طور پر استعمال کرتی رہی ہیں جبکہ کئی دھائیوں تک بھی لوگوں کے نام ای سی ایل میں شامل رہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے نظام سے ای سی ایل میں نام داخل کرنے یا خارج کرنے کا طریقہ کار سادہ بنایا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ مستقبل کی پالیسی میں انصاف کو کلیدی حیثیت حاصل ہو۔ وزیر داخلہ نے بلیک لسٹ کی موجودگی پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ دو فہرستوں بشمول ای سی ایل اور بلیک لسٹ کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے وزارت داخلہ اور پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ کو ہدایت کی کہ وہ دو فہرستوں کے معاملہ پر فوری اقدامات کریں، صرف ایک فہرست ای سی ایل ہونی چاہئے۔

انہوں نے وزارت کو تمام متعلقہ محکموں اور وزارتوں سے مشاورت کے بعد ایک ماہ کے اندر سفارشات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہاکہ مستقبل میں کسی کانام بلا جواز ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے اور کسی کا نام غیر معینہ مدت تک کیلئے ای سی ایل میں رکھنے کی اجازت بھی نہیں ہونی چاہیے۔وزیر داخلہ نے کہاکہ جن کے نام ای سی ایل میں پہلے سے موجود ہیں اگر متعلقہ محکمے اس کا واضح جواز پیش نہیں کرتے تو ایک ماہ بعد ایسے ہزاروں نام ای سی ایل سے ہٹا دیئے جائیں گے۔

بعد ازاں وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کے سینئر حکام کے ایک اجلاس کی بھی صدارت کی جس میں کرپشن کے بڑے مقدمات بشمول حوالہ اور ہنڈی کے مقدمات پر پیشرف اور اندرونی احتساب کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے افسران کیلئے مراعات کا بھی جائزہ لیا گیا۔وزیر داخلہ نے کہاکہ ایف آئی اے میں مراعات متعارف کرانے کی ضرورت کے پیش نظر ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے آئندہ دو روز کے اندر جامع تجویز پیش کریں۔

اجلاس میں ای او بی آئی، حج سکینڈل، ٹی ڈی اے پی، نیو ایئر پورٹ، پاکستان سٹیٹ آئل اور ای ٹی پی بی جیسے میگا کرپشن سکینڈلز پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ109 کیسز میں سے 79 کا چالان ہو چکا جبکہ 30 میں تحقیقات جاری ہیں ان بڑے مقدمات میں 169 ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں جبکہ 147 ضمانت پر ہیں۔ انہوں نے ایف آئی اے کو ہدایت کہ میگا کرپشن کے ان مقدمات میں ماہر قانونی ٹیمیں مقرر کی جائیں تاکہ تحقیقات اور پراسیکیوشن میں کوئی کمی باقی نہ رہے۔

متعلقہ عنوان :