سینیٹ ارکان نے بل کی منظوری سے قبل اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کو مسترد کر دیا، اسلام آباد میں غیر آئینی بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے،سعید غنی، الیکشن کا انعقاد سینٹ کی توہین کے مترادف ہے، طلحہ محمود غیر جماعتی انتخابات کا مقصد ذات پات اور برادری ازم کو فروغ دینا ہے، مشاہد حسین، تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کریں،طاہر مشہدی، رحمان ملک، حاصل بزنجو ، مظفر حسین شاہ کا اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کا بل منظور ہونے کے بعد جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرانے کا مطالبہ

منگل 7 جولائی 2015 09:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 جولائی۔2015ء)سینٹ کے ارکان نے اسلام آباد میں لوکل گورنمنٹ بل کی منظوری سے قبل بلدیاتی انتخابات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے‘ ڈرافٹ بل پر انتخابات آئین‘ قانون اور پارلیمنٹ کے اختیارات کے منافی ہیں۔ غیر قانونی اقدامات کرنے پر الیکشن کمیشن کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے اور جب تک اسلام آباد لوکل گورنمنٹ بل 2015ء منظور نہ ہوجائے اس وقت تک اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ملتوی کیا جائے۔

سینٹ میں اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کی جانب سے غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں اتفاق رائے سے یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہونے چاہئے اس وقت خطرناک بات یہ ہے کہ سینٹ نے مجوزہ بل میں ترامیم کی ہیں اور اس کو منظور کرانے کے بعد دوبارہ قومی اسمبلی میں بھیجا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد صدر مملکت کو بھیجا جائے گا اور صدر مملکت کے دستخطوں کے بعد بل منظور ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی کا اختیار سپریم کورٹ کو بھی نہیں ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اسلام آباد لوکل گورنمنٹ بل ابھی تک سینٹ سے پاس نہیں ہوا ہے مگر اس پر الیکشن کا انعقاد ہو رہا ہے جو کہ سینٹ کی توہین کے مترادف ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کی توہین کرنے والوں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ آئین ساز ادارہ ہے۔

سپریم کورٹ یا الیکشن کمیشن آئین نہیں بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پارلیمنٹ سے بل منظور نہ ہو اس وقت تک اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد روکا جائے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بدقسمتی سے پہلی مرتبہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے مگر وہ بھی غلط بنیادوں پر کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی انتخابات کا مقصد ذات پات اور برادری ازم کو فروغ دینا ہے جب تک اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کا بل متفقہ طور پر منظور نہ ہو اس وقت تک اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد روکا جائے۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ حیرانگی کی بات ہے کہ ابھی تک بلدیاتی انتخابات کا قانون منظور نہیں ہوا ہے اور انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس کا مقصد پارلیمان کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ آئین پاکستان واضح کہتا ہے کہ تمام ادارے اپنی اپنی آئینی حدود میں کام کریں اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے قانون کی منظوری کے بغیر انتخابات کا انعقاد پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہے۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اسلام آباد بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کے احکامات دیئے ہیں اور ہم اس کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے ہیں سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ڈرافٹ بل پر انتخابات کے انعقاد کے حکم کے فیصلے پر قانونی ماہرین بھی شرمسار ہونگے۔ مجوزہ بل پر عملدرآمد کی بجائے عدالتیں منظور شدہ قوانین پر عملدرآمد کروائیں۔

سینیٹر حاصل بزنجو اور مظفر حسین شاہ نے بھی اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کا بل پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں بھی یہ بات ہے کہ عدالتوں اور پارلیمان کے مابین کشمکش ہوتی رہی اور بالاآخر پارلیمان کو کامیابی ملی ہے پاکستان میں پارلیمنٹ عدالتوں سے اجتناب کرتی رہی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر 18 ویں ترمیم پاس کی مگر 18 ترمیم میں 19 ویں ترمیم عدالت کی خواہش پر لائی گئی اور جج صاحبان کی خواہشات کا احترام کیا گیا انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ایک روایت چل پری 15 منٹ میں میموکمیشن بنا مگر پہاڑ کھودا اور نکلا چوہا بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 50 افسران کی تقرریاں اور ترقیاں سنٹرل سلیکشن بورڈ کے ذریعے ہوئیں مگر سپریم کورٹ نے اسے روک لیا‘ سپریم کورٹ کے اختیار میں نہیں ہیجس مسئلے پر قانون سازی ہو رہی ہو اس پر الیکشن کرایا جائے جب تک صدر مملکت بل پر دستخط نہ کرے اس وقت تک قانون نہیں بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے یہ کوئی چھوٹا معاملہ نہیں ہے کہ عدالت چٹکی بجائے اور الیکشن ہو جائے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ڈرافٹ بل پر انتخابات کا فیصلہ غلط فیصلہ ہے قانون سازی ہمارا کام ہے ہمیں اس مقصد کیلئے منتخب کیا گیا ہے ہمیں واضح طور پر پوزیشن لینی ہو گی اور سینٹ کا وقار حقوق اور اختیارات کا تحفظ کرنا ہو گا۔

قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ ایک اصولی اور آئینی بحث ہے ایک ہاؤس کا بل دوسرے ہاؤس میں جاتا ہے اختلاف پر جائنٹ سیشن بلایا جاتا ہے اور آخر میں قانون صدر مملکت کو بھجوایا جاتا ہے صدر کی منظوری کے بعد قانون پر متعلقہ ادارے عملدرآمد کے پابند ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ بل کے پاس ہونے اور قانون بننے کے مراحل باقی ہیں وفاقی ایریا میں اس وقت کوئی قانون موجود نہیں ہے پہلی بار دارالحکومت میں انتخابات ہو رہے ہیں اور ہم نے اس کو پورے ملک کیلئے ایک مثال بنا کر پیش کرنا ہو گا انہوں نے کہا کہ اس وقت بلدیاتی قانون موجود نہیں ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ آئین کا راستہ اختیار کرے گی اگر اس پر عملدرآمد نہ ہوا تو اس سے مسائل پیدا ہونگے ہماری توقع ہے کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے پیر نظرثانی کرے گی۔

چیئرمین سینٹ نے کہا کہ یہ ایک اہم اور سنگین مسئلہ ہے جو پارلیمنٹ کے سامنے آیا ہے انہوں نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ بحیثیت چیئرمین سینٹ آئین کے تحفظ اور پارلیمنٹ کے وقار کو برقرار رکھنے کا حلف اٹھایا ہے انہوں نے کہا کہ ڈرافٹ بل پر انتخابات کا انعقاد پارلیمنٹ کے وقار اور آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔