گجرات فسادات اور کشمیر کے حوالے سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کے اہم انکشافات ، گجرات فسادات پر واجپائی نے غلطی تسلیم کی تھی ، بھارت نے کشمیر میں حریت پسندوں کو خریدنے کیلئے پیسے کا بے دریغ استعمال کیا ، صلاح الدین سے بھی ” را“ کے رابطے ہیں ، الطاف حسین برطانوی ایم آئی 6 کے مہمان ہیں‘ فنڈنگ کا انہیں پتہ ہو گا‘ بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کا اعتراف

اتوار 5 جولائی 2015 09:22

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 جولائی۔2015ء)بھارت کی خفیہ ایجنسی را (آر اے ڈبلیو یعنی ریسرچ اینڈ اینیلیسس ونگ) کے سابق سربراہ اے ایس دْلت نے کہا ہے کہ گجرات فسادات کو اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے غلط بتایا تھا۔ بھارت نے کشمیر میں حریت پسندوں کو خریدنے کیلئے پیسے کا بے دریغ استعمال کیا ، حزب المجاہدین کے سربراہ صلاح الدین سے بھی ”را“ کے رابطے ہیں الطاف حسین برطانوی ایم آئی 6 کے مہمان ہیں‘ فنڈنگ کا انہیں پتہ ہو گا ۔

بھارتی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں دْلت نے دعوی کیا کہ اس وقت کے وزیر اعظم واجپائی نے فسادات کے تناظر میں کہا تھا کہ ’ہم سے غلطی ہوئی ہے۔‘دْلت نے بتایا ’سنہ 2004 کے انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد میں ان سے ملنے پہنچا تھا۔

(جاری ہے)

شکست پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ گجرات میں شاید ہم سے غلطی ہو گئی۔‘دْلت کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان ڈاکٹر اجے کمار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم مودی کو اب گجرات فسادات پر اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔

اس بیان پر بی جے پی کے ترجمان ایم جے اکبر نے کہا’یہ سوال اب پوری طرح بے محل ہے۔ دس سال سے زیادہ عرصے کی وسیع جانچ کے بعد وزیر اعظم کے خلاف کچھ بھی نہیں ملا ہے۔ کانگریس کو ان کی ایمانداری پر سوال اٹھانے کے لیے معافی ماگنی چاہیے۔‘دْلت نے یہ بھی کہا کہ سنہ 1999 میں ایئر انڈیا کے طیارے کے اغوا کیے جانے کے معاملے کے دوران جموں و کشمیر کے وزیر اعلی فاروق عبداللہ ’دہشت گردوں‘ کو چھوڑنے کے فیصلے کے خلاف تھے۔

انھوں نے کہا کہ ایک اجلاس کے دوران فاروق عبداللہ ان پر چیخ پڑے تھے۔سنہ 2000 تک را کے سربراہ اور پھر کشمیر معاملات پر وزیر اعظم واجپائی کے مشیر رہنے والے دْلت نے یہ بھی بتایا کہ عبداللہ اتنے ناراض تھے کہ استعفٰی تک دینا چاہتے تھے۔دْلت کا کہنا ہے کہ طیارے اغوا کیس کے وقت رائسس مینجمنٹ گروپ سے بڑی چوک ہوئی تھی اور جہاز امرتسر سے پرواز کرگیا تھا۔

کتاب کے مطابق فاروق عبداللہ کا خیال تھا کہ دہلی کو ان پر بھروسہ نہیں دْلت نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ سنہ 2002 میں واجپائی نے فاروق عبداللہ کو نائب صدر بنانے کا وعدہ کیا تھا جو انھوں نے پورا نہیں کیا۔انھوں نے بتایا کہ واجپائی کے چیف سیکریٹری برجیش مشرا نے ان کے گھر پر ہی فاروق عبداللہ کو یہ تجویز دی تھی اور عبداللہ اس کے لیے فورا راضی ہو گئے تھے۔

عبداللہ نے اس بارے میں اس وقت کے وزیر داخلہ لال کرشن ایڈوانی اور وزیر اعظم واجپائی سے بھی بات کی تھی۔انھوں نے بتایا کہ فاروق عبداللہ ہمیشہ یہ کہتے رہے کہ دہلی ان پر یقین نہیں کرتی۔واجپئی مفتی محمد سعید کے وزیراعلی بنائے جانے کے خلاف تھیرا کے سابق سربراہ نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ سنہ 2002 میں اٹل بہاری واجپائی یہ نہیں چاہتے تھے کہ مفتی محمد سعید کشمیر کے وزیر اعلیٰ بنیں اور اس کے لیے انھوں نے کانگریس کو پیغام دیا تھا کہ کانگریس کو اپنا ہی وزیر اعلیٰ بنانا چاہیے۔

خیال رہے کہ اس کے برعکس کانگریس نے مفتی محمد سعید کو ہی وزیر اعلیٰ بنایا تھا۔واجپائی کی مفتی سے مخالفت کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ان دنوں محبوبہ مفتی کی حزب المجاہدین سے تعلق ہونے کی کہانیاں کہی جاتی تھیں اور مجھے لگتا ہے کہ وہ کہانیاں غلط نہیں تھیں امر جیت سنگھ نے کہا کہ پیسے کا استعمال دنیا میں ہر جگہ ہوتا ہے اورریاستیں اپنے مفاد کے لئے پیسے کا بے دریغ استعمال کرتی ہیں جموں وکشمیر میں علیحدگی پسندوں کے لئے پیسہ دہلی سے جاتا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیری مجاہدین کو خریدنے کیلئے پیسے کا بے دریغ استعمال کیا ”ر“ چھوڑے گیارہ سال ہوگئے الطاف حسین کی فنڈنگ پر کمنٹ نہیں کرسکتا حزب المجاہدین کے رہنما صلاح الدین سے ”را“ کے رابطے ہیں ۔

الطاف حسین کے بارے میں سوال پر دْلت کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کو فنڈنگ سے متعلق بھارتی حکومت سے پوچھیں یا پھر وہ برطانیہ میں برطانوی ایجنسی ایم آئی 6 کے مہمان ہیں انہیں پتہ ہو گا انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے سوا بھارت کے پاس کوئی چارہ نہیں کشمیر کا مسئلہ صرف مذاکرات سے ہی حل ہو سکتا ہے۔