کم عمری کی شادی کے خلاف اقوام متحدہ حقوق انسانی کونسل کی قرارداد کی حمایت کا مطالبہ،قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں کم عمری اور جبری شادیوں کے خاتمے کے لیے سرگرم سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ایک اتحاد نے حکومت پاکستان سے اس قرارداد کی حمایت کا مطالبہ کیا ہے

جمعہ 3 جولائی 2015 08:59

نیویارک ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 جولائی۔2015ءِ )اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل آئندہ ہفتے بچوں کی کم عمری میں یا جبری شادی سے متعلق ایک قرارداد پر غور کرنے والی ہیتوقع ہے کہ اس قرارداد میں بچوں کی شادیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا جائے گا۔قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں کم عمری اور جبری شادیوں کے خاتمے کے لیے سرگرم سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ایک اتحاد نے حکومت پاکستان سے اس قرارداد کی حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔

توقع ہے کہ اس قرارداد میں نہ صرف بچوں کی شادیوں کے خاتمے کی حمایت کی جائے گی بلکہ اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی قرار دیا جائے گا۔اتحاد کے ایک بیان کے مطابق یہ ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممالک دنیا کے کئی خطوں سے اس قرارداد کی سرپرستی کریں، خاص طور پر وہ ممالک جہاں یہ مسئلہ زیادہ سنگین ہے۔

(جاری ہے)

خیبر پختونِخوا اور قبائلی علاقوں میں کم عمری اور جبری شادی کے خاتمے کے اتحاد کے رابطہ کار اور قومی ایکشن کوارڈینیشن گروپ کے صوبائی رابطہ کار قمر نسیم کا کہنا تھا کہ اس قرارداد کی منظوری اس مسئلے پر عالمی سنجیدگی کا اظہار ہو گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اس قرارداد کی منظوری عالمی سطح پر اس مسئلے پر متفقہ حمایت پیدا کرنے میں مدد دے گی۔‘قمر نسیم کا مزید کہنا تھا کہ کم عمری کی شادی روکنے کے لیے ہر سطح پر جامع کوششوں کی ضرورت ہوگی خصوصاً برادری کی سطح پر تاکہ رویے تبدیل کیے جا سکیں۔اتحاد کے ایک رکن زار علی خان کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد حکومتوں کی اس مسئلے سے نمٹنے کی سنجیدگی کا اظہار ہو گی۔ ’اس کا خاتمہ نہ صرف اخلاقی ذمہ داری ہے بلکہ مثبت ترقی بھی ہے۔‘