ایف آئی اے کو پولیس کے اختیارات دینا صوبائی خود مختاری کے خلاف ہے،قائم علی شاہ،وفاق نے اختیارات واپس نہیں لیے تو عدالت سے رجوع کریں گے، کراچی میں ہلاکتوں میں انسانی غلطی ہے نہ ہی کسی ادارے کی کوتاہی ہے،وزیر اعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس

جمعرات 2 جولائی 2015 09:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 جولائی۔2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) کو پولیس کے اختیارات دینا صوبائی خود مختاری کے خلاف ہے ۔ اگر وفاق نے یہ اختیارات واپس نہیں لیے تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے ۔ کراچی میں ہونے والی ہلاکتوں میں کوئی انسانی غلطی نہیں ہے اور نہ ہی کسی ادارے کی کوتاہی ہے ۔

وہ بدھ کو چیف منسٹر ہاوٴس میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر سینئر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ ، وزیر اطلاعات وبلدیات شرجیل انعام میمن ، وزیر صحت جام مہتاب حسین ڈاہر اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وقار مدی بھی موجود تھے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے صوبائی خود مختاری کے لیے ہمیشہ جدوجہد کی ہے ۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے کو دیئے گئے اختیارات صوبائی خود مختاری کے خلاف ہیں ۔ ہم کسی بھی صورت صوبائی خودمختاری پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔ ایف آئی اے کو اختیارات دے کر صوبوں کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے ۔ سندھ کے حقوق پر جو بھی ڈاکہ ڈالے گا ، ہم اس کے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے ۔ ہم نے وزیر اعظم سے کہا ہے کہ ایف آئی اے کو دیئے گئے اختیارات واپس لیے جائیں ، ورنہ ہمارے پاس عدالت سے رجوع کرنے کا راستہ موجود ہے ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی اموات میں کوئی انسانی غلطی نہیں ہے ۔ قدرتی آفت کی وجہ سے یہ اموات ہوئی ہیں ۔ گرمی کی شدت ، حبس اور نمی کے باعث حادثات ہوئے ۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پانی کی قلت اس قدرتی آفت میں ایک بڑا مسئلہ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اپنی کابینہ کے ہمراہ کراچی تشریف لائے تھے ، جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں ۔

وزیر اعظم سے شہر میں ہونے والی ہلاکتوں پر بات ہوئی ہے ۔ وزیر اعظم نے ان ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کیا ہے ۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے کراچی کے انی کے منصوبے ” کے ۔ فور ‘ُ‘ کیلئے پہلے مرحلے میں 8 ارب روپے دینے کی امید دلائی ہے ۔ وفاقی حکومت اس منصوبے کیلئے مجموعی طور پر 10 ارب روپے دیگی ۔ وزیر اعظم نے خواہش ظاہر کی ہے کہ یہ منصوبہ 2 سال میں مکمل کیا جائے ۔

ہم کوشش کریں گے کہ دو سال میں مکمل ہو ۔ زیادہ سے زیادہ اسے تین سال میں مکمل کرلیں گے ۔ وزیر اعظم نے سیوریج کے منصوبے ایس تھری کیلئے رقم دینے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ ہم نے گذشتہ سال کے فور کے لیے وفاق کی طرف سے رقم دینے کے معاملے پر بھی وزیر اعظم سے بات کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ کے چار منصوبوں گرین لائن ، اورنج لائن ، یلو لائن اور بلیو لائن کے منصوبوں پر بھی وزیر اعظم سے بات ہوئی ہے ۔

دو منصوبے وفاقی حکومت اور دو منصوبے سندھ حکومت مکمل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے توانائی کے بحران پر بھی بات ہوئی ہے ۔ ہم نے بن قاسم میں کوئلے سے چلنے والے دو پاور پلانٹس نصب کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے ۔ سندھ میں کول پاور پلانٹس کو ترجیح دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے کے الیکٹرک کے معاملے پر بھی بات ہو ئی ہے لیکن اس پر زیادہ بات نہیں ہو سکی ہے کیونکہ وزیر اعظم کے الیکٹرک کی ” فیور“ کرتے ہیں ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ فلاحی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی ملاقات کی ۔ وزیر اعظم اور ہم نے فلاحی تنظیموں کے کاموں کو سراہا ۔ اس سوال پر کہ وفاق کے ساتھ سندھ کے تنازعات طے کرنے کیلئے کوئی کمیٹی قائم کرنے کی بات ہوئی ہے ؟ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایسے کوئی تنازعات نہیں ہیں کہ کمیٹی قائم کی جائے ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے مالیاتی وسائل کی فراہمی کا بنیادی مسئلہ ہے ۔

اس پر وزیر اعظم سے بات ہوئی ہے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گذشتہ مالی سال 2014-15 کے لیے وفاقی حکومت نے سندھ کو 474 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ پھر اس وعدے میں نظرثانی کرکے 423 ارب روپے کر دیئے گئے جبکہ سندھ 397 ارب روپے ملے ہیں یعنی نظرثانی شدہ ہدف سے بھی 26 ارب روپے کم ملے ہیں ۔ وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ شدید گرمی ایک قدرتی آفت ہے ۔

فلاحی اداروں نے حکومت کی کارکردگی کی تعریف کی ہے ۔ کسی ادارے کی کوتاہی نہیں ہے ۔ ہر ادارے نے ہر وقت کام کیا ۔ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے مقدمہ دائر کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ قدرتی آفت پر سیاست نہیں کرنی چاہئے اور یہ سیاست کا وقت بھی نہیں ہے ۔ کے الیکٹرک کو اپنا قبلہ درست کرنا چاہئے۔ کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ کم کرنے اور فالٹس کو درست کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ کے الیکٹرک کو انفرا سٹرکچر پر بھی پیسے خرچ کرنا چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :