انکوائری کمیشن، تحریک انصاف نے مزید ثبوت جمع کرادئیے،90 لاکھ اضافی بیلٹ پیپرزچھاپے گئے ،کس نے کیاکیا؟کسی کا احتساب تک نہیں کیاگیا،حفیظ پیرزادہ ، عام انتخابات میں الیکشن کمیشن اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ،سعد رفیق کے حلقے میں 74ہزا ر اضافی بیلٹ پیپرز کی ڈیمانڈ دی گئی جس کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی،پی ٹی آئی کے وکیل کے کمیشن کے روبرو دلائل ،حفیظ پیرزادہ آج بھی دلائل جاری رکھیں گے

بدھ 1 جولائی 2015 09:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم جولائی۔2015ء )عا م انتخابات 2013میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف نے مزید ثبوت جمع کرادئیے ، ریٹرننگ افسران سمیت دیگر گواہان پر کی گئی جرح سے کئی معاملات بارے پردہ اٹھایاگیااوربتایاگیاکہ کس طرح سے دھاندلی کی گئی ، تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ آج بدھ کوبھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے ،چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اورجسٹس اعجازافضل خان پر مشتمل تین رکنی انکوائری کمیشن نے منگل کوبھی تحقیقات جاری رکھیں ،عبدالحفیظ پیرزادہ نے دلائل میں موقف اختیارکیاکہ نوے لاکھ اضافی بیلٹ پیپرزچھاپے گئے ،کس نے کیاکیا؟کسی کاکوئی احتساب تک نہیں کیاگیا، ریٹرنگ افسران نے قومی اسمبلی کے لیے کسی اور فامولے اور صوبائی اسمبلی کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے کوئی اور فارمولا استعمال کیا گیا،،جبکہ ریٹرنگ افسران کی جانب سے الیکشن کمیشن کے ہدایت نامے کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ا نتخابات دو ہزار تیرہ میں الیکشن کمیشن اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ،تین صوبوں میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی الیکشن کمشنر نے اور پنجاب میں ریٹرننگ افسران نے طے کی ،ریٹرننگ افسران بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی جو ڈیمانڈ کرتے تھے الیکشن کمیشن از خود اْن میں اضافہ کر دیتا تھا ،خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں 74ہزا ر اضافی بیلٹ پیپرز کی ڈیمانڈ دی گئی جس کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی،کمیشن میں ہرگواہ الگ نظر یہ لیکر آتا جو قانون کے مطابق نہیں ہوتا تھا ،ریٹرننگ افسران انتخابی مواد کے محافظ تھے مگر بیگز کھل گئے ،الیکشن کمیشن نے کہا کہ فار م پندرہ پورے موجود ہیں مگر وہ کہاں گئے ؟ریٹرننگ افسران کی جانب سے الیکشن کمیشن کے ہدایت نامے کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ،ریٹرننگ افسران اور الیکشن کمیشن میں کوئی رابطہ نہیں تھا سب کچھ آر اوز پر چھوڑ دیا گیا۔

(جاری ہے)

حالانکہ پولنگ سٹیشن کی مجموعی ذمہ داری پریذائیڈنگ افسران کی ہوتی ہے،اور وہی ووٹ کے تقدس کو برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہوتے ہیں،،لیکن ہمارے کیس میں پریذائیڈنگ افسران کو یا تو صرف رجسٹرڈ ووٹ ملے یا اس سے بھی کم دیے گئے،،اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے کون احتساب کرے گا،،ملک بھر میں ہر ریٹرنگ افسر اپنی اپنی مرضی کا فارمالا استعمال کرتا رہا الیکشن کمیشن کیا کرتا رہامجموعی طور پر نو ملین اضافی بیلٹ پیپر چھاپے گئے ،،ریٹرنگ افسران نے اضافی بیلٹ پیپرز کے لیے قومی اسمبلی کے لیے اور فارمولا استعمال کیا جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے لیے کوئی اور فارمولا ا ستعمال ہوا،،انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ ایک سو تیس میں چوہتر ہزار اضافی بیلٹ چھاپنے کا کیا جواز تھا جبکہ اسی سے متعلق صوبائی اسمبلی کے دو حلقوں کے لیے ایک اور فارمولا استعمال کیا گیا،،ابھی حفیظ پیرزادہ کے دلائل جاری تھے کہ مزید کارروائی آج بدھ تک ملتوی کر دی گئی