قومی وسائل بے رحمی سے لوٹنے والے احتساب کی گرفت میں آگئے،صدر ممنون،ملک کو بدعنوانی سے محفوظ رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ قومی وسائل لوٹنے والے نمایاں لوگوں کو عبرت کا نشان بنادیا جائے،اچھی حکمرانی کی عوامی خواہش میں ریاستی ادارے شریک ہو گئے ہیں، اب تبدیلیوں کا راستہ روکنا ممکن نہیں، سیمینار سے خطاب

منگل 30 جون 2015 09:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 جون۔2015ء)صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ قومی وسائل کو بے رحمی سے لوٹنے والے احتساب کی گرفت میں آچکے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ان سے حساب لیا جائے۔صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار آج ایوان صدر میں وزیر اعظم معائنہ کمیشن کے زیر اہتمام احتساب اور گڈ گورننس کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انھوں نے وزیر اعظم معائنہ کمیشن کی ہیلپ لائن 1818 کا بھی افتتاح کیا اور توقع ظاہر کی کہ اس سے بدعنوانی پر قابو پانے اور عوامی شکایات کے حل میں مدد ملے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کو آئندہ بدعنوانی سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ قومی وسائل کو لوٹنے والے نمایاں لوگوں کو عبرت کا نشان بنادیا جائے۔اس مقصد کے لیے تمام متعلقہ ادارے اپنی سرگرمیاں تیز کرکے عوامی توقعات پر پورے اتریں۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ بدعنوانی سے پاک اچھی حکمرانی کی عوامی خواہش میں ریاست کے ادارے بھی شریک ہوچکے ہیں،اس لیے اب ملک میں مثبت اور اچھی تبدیلیوں کا راستہ روکنا ممکن نہیں۔انھوں نے کہا کہ اچھی حکمرانی اور احتساب کے سلسلے میں سرکاری اداروں اور عوام کے خیالات میں یکسانیت اچھی اور حوصلہ افزا علامت ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ وطن عزیز کا آنے والا کل ماضی اور حال سے بہت بہتر ہوگا۔

اس لیے مناسب ہوگا کہ ان ساز گار عوامل کو پیش نظر رکھتے ہوئے سیاسی، انتظامی اور عدالتی سطح پر اپنے عزم کو مضبوط بناکر ملک میں احتساب اور اچھی حکمرانی کے عالمی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بنادیا جائے تاکہ پاکستانی عوام اور ادارے عالمی برادری کے ساتھ قدم ملا کر چل سکیں۔صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ بدعنوانی جیسی معاشرتی برائی کے سدباب کے لیے ضروری ہے کہ مادی اور دنیوی عوامل کے ساتھ ساتھ انسان کی روحانی نشوونما پر بھی توجہ دی جائے کیونکہ اس گمبھیر مسئلے کی بنیاد صرف معاشی ناہمواری اور ناانصافی ہی نہیں بلکہ دینی اور اخلاقی اقدار سے دوری بھی ہے۔

اس طرح کی صورت حال میں خاندان اور معاشرے کے دیگر اداروں کوموٴثر کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس سلسلے میں ذرائع ابلاغ بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔اگر یہ کوششیں ناکام ہوجائیں تو پھر ریاست کو متحرک ہونا چاہئے اور مجرموں کو سخت سزا دے کر نشان عبرت بنا دینا چاہیے۔صدر مملکت نے کہا کہ بدلتی ہوئی دنیا میں اچھی حکمرانی کے انداز بدل گئے ہیں اور اب اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور اخراجات میں کمی پر زور دیا جارہا ہے۔

صدر مملکت نے تجویز پیش کی کہ سرکاری اخراجات میں کمی اورکارکردگی میں اضافے کے لیے ضروری ہے کہ ای گورنمنٹ اور ٹیلی کانفرنسنگ کے طریقے اختیار کیے جائیں تاکہ کم وقت اور کم اخراجات کے ذریعے تیزی سے فیصلے کر کے عوام کے مسائل حل کیے جاسکیں۔انھوں نے سرکاری خریداری کے نظام میں شفافیت لانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں شفاف اور جدید طریقے اختیار کیے جائیں۔صدر مملکت نے اس موقع پر سیمینار کے بعض شرکاء میں سوونیئر بھی تقسیم کیے۔سیمینار میں کئی ملکوں کے سفیروں ، چیئرمین نیب، آڈیٹر جنرل اور کئی وفاقی سیکریٹریوں نے بھی شرکت کی۔