”طارق میر نے اپنے دوست طارق عظیم کے قتل کا انتقام لیا“،طارق عظیم ایم کیو ایم کے قیام کے اصل ماسٹر مائنڈ تھے، طارق عظیم کے قتل کے پیچھے الطاف حسین کا ہاتھ تھا، سیاسی جماعتوں میں تاثر ،الطاف حسین بھارت سے جو کچھ لیتے اور اس کے بدلے جوخدمات دیتے اس کاعلم الطاف کے علاوہ طارق میر،محمد انور اور عمران فاروق کو تھا،طارق میر نے دوست کے قتل کا انتقام لینے کیلئے طویل انتظار کیا اور ایم کیو ایم پر ایسا وار کیا ہے کہ پوری تنظیم کا وجود ہی خطرے میں ڈال دیا

پیر 29 جون 2015 08:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 جون۔2015ء)ایم کیو ایم کے بااثر حلقوں میں یہ تاثر تیزی سے تقویت پکڑ رہا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے سابق ممبر طارق میر نے برطانوی پولیس کو اپنا بیان طارق عظیم کے قتل کا انتقام لینے کیلئے ریکارڈ کروایا۔ایم کیو ایم کے مقتول لیڈر طارق عظیم اور طارق میر کلاس فیلو رہ چکے ہیں اور دونوں کی تعلیم چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھی۔

طارق عظیم ایم کیو ایم کے قیام کے اصل ماسٹر مائنڈ تھے۔مہاجروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اس تنظیم کو انہوں نے الطاف حسین کے ساتھ ملکر آرگنائز کیا۔مہاجر قومی موومنٹ کو جب متحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل کیا گیا تو الطاف حسین اور طارق عظیم کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے اور اب ایم کیو ایم کے اندر بھی اور دیگر سیاسی جماعتوں میں یہ تاثر بھرپور انداز میں موجود ہے کہ طارق عظیم کے قتل کے پیچھے الطاف حسین کا ہاتھ تھا۔

(جاری ہے)

طارق عظیم کے قتل پر طارق میر کئی دن تک حالت سوگ میں رہے،مگر پھر خود کو سنبھال کر الطاف حسین کے اتنے زیادہ قریب ہوئے کہ وہ مالی معاملات میں صرف الطاف حسین کو جوابدہ تھے اور الطاف حسین کا لندن قیام کے دوران کوئی عمل ایسا نہیں جو طارق میر سے پوشیدہ ہو۔انگلینڈ میں عمران فاروق کے قتل کے بعد الطاف حسین کے گرد گھیرا تنگ ہوا تو منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی شروع ہوئیں اور الطاف حسین کے ایک اور قریبی ساتھی محمد انور کو شامل تفتیش کیا گیا محمد انور طارق میر کا رشتہ دار بھی ہے۔

الطاف حسین بھارتی ایجنسیوں سے جو کچھ لیتے تھے اور اس کے بدلے میں جوخدمات دیتے تھے اس کا صرف چار لوگوں کو علم تھا ان میں الطاف حسین کے علاوہ طارق میر،محمد انور اور مقتول رہنما عمران فاروق شامل تھے۔ایم کیو ایم کے اندر یہ سوچ موجود ہے کہ طارق میر نے اپنے کلاس فیلو طارق عظیم کے قتل کا انتقام لینے کیلئے طویل انتظار کیا اور ایم کیو ایم پر ایسا وار کیا ہے کہ پوری باڈی کا وجود ہی خطرے میں نظر آرہا ہے۔طارق میر اور محمد انور جو کہ قریبی رشتہ دار بھی ہیں برطانوی پولیس کے سامنے اس سے بھی زیادہ انکشافات کر چکے ہیں جو بتدریج سامنے آرہے ہیں